1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا آپ اوباما کو مزید جاننا نہیں چاہیں گے؟

گوہر نذیر گیلانی5 نومبر 2008

باراک اوباما امریکہ کی سیاسی تاریخ میں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر منتخب ہوگئے ہیں۔ مجموعی طور پر اوباما ملک کے چوالیسویں صدر ہیں۔ وہ پندہرویں ڈیموکریٹ صدر ہیں اور ستائیسویں وکیل ، جو امریکہ کے صدر منتخب ہوئے ہیں۔

باراک اوباما اپنی اہلیہ مشیئل اوباما اور ان کی دو بیٹیوں،ساشا اور مالیا کے ہمراہتصویر: AP

امریکہ کے نئے منتخب صدر، باراک اوباما کی عمر سینتالیسں برس ہے۔ وہ چار اگست انیس سو اکسٹھ میں ہوائی میں پیدا ہوئے۔ اوباما نے کولمبیا یونیورسٹی اور ہاورڈ لاء سکول سے گریجویشن کی۔ باراک اوباما پہلے افریقی۔امریکی تھے جو اپنی قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے دوران، Harvard Law Review کے صدر منتخب ہوئے۔

ذاتی زندگی:

شکاگو میں باراک اوباما اپنی اہلیہ مشیئل اوباما اور ان کی دو بیٹیوں،ساشا اور مالیا کے ہمراہتصویر: AP

اوباما کی بیوی کا نام مشیئل اوباما ہے۔ ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ دس سالہ ساشا اور سات برس کی مالیا۔ اوباما کے والد کینیا کے سیاہ فام تھے اور والدہ سفید فام امریکی شہری تھیں۔

سیاسی سفر کا آغاز:

صدارتی انتخابات میں اوباما کی فتح کے موقع پر شکاگو میں ان کی تصویر پلازما اسکرینز پر، اوباما نے شکاگو میں متاثر کن اور جزباتی تقریر کیتصویر: AP

اوباما کے سیاسی کیرئیر کا آغاز چار جنوری دو ہزار پانچ کو امریکی ریاست Illinois سے ہوا جہاں سے وہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ اس سے قبل، باراک اوباما نے انیس سو بانوے سے سن دو ہزار چار تک یونیورسٹی آف شکاگو میں تدریس کے فرائض بھی سر انجام دیئے۔

چار نومبر دو ہزار آٹھ کے حتمی صدارتی انتخابات سے قبل صدارتی پرائمریز کے دوران باراک اوباما نے اپنی ہی جماعت، یعنی ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیٹر اور سابق خاتون اوّل ہلیری کلنٹن کو شکست دے کر پارٹی سے صدارتی نامزدگی حاصل کی۔ اوباما حتمی صدارتی پرائمریز میں اپنی ہی جماعت کی حریف کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے تو انہیں ڈیموکریٹس کے اعلیٰ مندوبین، یعنی super delegates کی حمایت بھی حاصل ہو گئی۔ باراک اوباما نے چند کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ Dreams From My Father اوباما کی پہلی کتاب تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں