دنیا بھر کے سائنس دان جلد ہی میکسیکو کے جزیرہ نما یوکاتان کی زیرسمندر غار میں اتر سکیں گے، جس کی تھری ڈی نقل تیار کی جا رہی ہے۔ اسی غار سے امریکا میں اب تک دریافت ہونے والا سب سے قدیم انسانی ڈھانچا برآمد کیا گیا تھا۔
اشتہار
ماہربشریات، غاروں کے ماہرین، ماہرینِ آثار قدیمہ اور فوٹوگرافر جزیرہ نما یوکاتان کی ’بلیک ہول‘ نامی غار کی تھری ڈی نقل تیار کر رہے ہیں۔ ہسپانوی زبان میں اسے ’ہایو نیگرو‘ یا ’بلیک ہول‘ کہا جاتا ہے۔ یہ زیرسمندر کان اس لیے سائنسدانوں کے باعث دلچیسپی ہے، کیوں کہ اس سے سن 2011 میں نائیا نامی لڑکی کا ڈھانچا برآمد ہوا تھا۔ یہ ڈھانچا تیرہ ہزار سال پرانا تھا، تاہم زیرسمندر ہونے کی وجہ سے اس غار کے اندر اترنا آسان نہیں تھا اور اسی لیے اس کی تھری ڈی نقل تیار کی جا رہی ہے۔
میکسیکو میں سیلابی یا پانی سے بھرے غاروں کا ایک طویل سلسلہ دریافت کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters
میکسیکو میں پانی سے بھرے غاروں کا ایک طویل سلسلہ دریافت کیا گیا
تصویر: Reuters/Herbert Mayrl/Courtesy Gran Acuifero Maya Project
زیر زمین سیلابی غاروں کا یہ سلسلہ 347 کلو میٹر طویل ہے
تصویر: picture-alliance/Arco Images GmbH
جرمن غوطہ خور رابرٹ شمٹنر کی قیادت میں ایک ٹیم نے گزشتہ دس ماہ کے دوران ان زیر زمیں غاروں میں سفر کیا
تصویر: Reuters
میکسیکو کا یہ علاقہ قدیم مایا تہذیب کا ایک اہم مرکز بھی تھا
تصویر: picture-alliance/M. Mara
زیر زمین سرمائے میں چھپے رازوں کو پرکھ کر مایا تہذہب کے بارے میں بھی نئی معلومات منظر عام پر آئیں گی
تصویر: Reuters/Jan Arild Aaserud/Courtesy Gran Acuifero Maya Project
جرمن غوطہ خور رابرٹ شمٹنر، جنہوں نے اپنی زندگی کے چودہ برس اس منصوبے کے لیے صرف کیے
تصویر: Reuters/D. Becerril
رابرٹ شمٹنر کے مطابق ان غاروں کو محفوظ بنانا سبھی کی ذمہ داری ہے
تصویر: Reuters/Herbert Mayrl/Courtesy Gran Acuifero Maya Project
غاروں کا زیر زمین سلسلہ میکسیکو کے جزیرہ نما یُکاتان سے طولوم تک پھیلا ہوا ہے
8 تصاویر1 | 8
اس حوالے سے حال ہی میں ماہر آثارقدیمہ البیرتو ناوا نے اس غار کے تیار کی جانے والی تھری ڈی نقل کی نمائش کی۔ ناوا ہی نے سن 2007 میں یہ غار دریافت کی تھی۔
اس پروجیکٹ کو اس لیے بھی اہمیت حاصل ہے، کیوں کہ یہ غار دنیا کی سب سے بڑی زیرسمندر غار ہے۔ گزشتہ ماہ اس کی موجودگی عوامی سطح پر ظاہر کی گئی تھی۔ ناوا نے ’بلیک ہول‘ سے متصل میکسیکن ریاست کیونتانا رو میں صحافیوں کو بتایا، ’’کسی روز میں اس غار کا مکمل مشابہہ یا نقل تیار کر لوں گا۔‘‘
بابا وانگا کی ہوش رُبا پیشین گوئیاں
بہت ہی درست پیشین گوئیاں کرنے والی بلغاریہ کی نابینا خاتون بابا وانگا ویسے تو مدتوں سے شہ سرخیوں میں ہیں تاہم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خطرے کی وجہ سے ان کی پیشین گوئیوں پر آج کل نئے سرے سے بحث ہو رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa/V. Gilotay
کون ہیں بابا وانگا
وہ بلغاریہ میں وانژلیا پاندوا دیمیتروا کے نام سے پیدا ہوئیں۔ بارہ سال کی عمر تک ایک عام سی زندگی بسر کرنے کے بعد وہ ایک پراسرار بگولے کی زَد میں آ کر گم ہو گئیں اور کئی دنوں کے بعد اپنے خاندان کو ملیں لیکن آنکھوں میں مٹی بھر جانے کی وجہ سے اُن کی بصارت کم ہوتی چلی گئی۔ اس کے باوجود وہ کافی کچھ دیکھتی تھیں اور پیشین گوئیاں کر کے لوگوں کی مدد کرتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/V. Gilotay
اب تک کی پیشین گوئیاں
بابا وانگا کا انتقال 1996ء میں ہوا لیکن اس سے پہلے ہی وہ 2001ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے اور 2004ء میں سونامی، ایک سیاہ فام امریکی شہری کے امریکی صدر بننے اور 2010ء میں عرب دنیا میں ابھرنے والی انقلابی تحریکوں کے سلسلے ’عرب بہار‘ کی پیشین گوئی کر چکی تھیں۔ مزید پیشین گوئیاں، باقی تصاویر میں۔
تصویر: AP
2016ء
بابا وانگا کے مطابق 2016ء میں براعظم یورپ کے ملکوں کو مسلمان عسکریت پسندوں کے حملوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جن کے نتیجے میں یورپ کو بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
تصویر: Colourbox/krbfss
2018ء
چین دنیا کی سب سے بڑی سپر پاور بن جائے گا۔
تصویر: Reuters/H. Kang
2023ء
زمین کے مدار میں ہلکی سی تبدیلی آئے گی۔
تصویر: NASA
2028ء
انسان توانائی کا ایک نیا ذریعہ تلاش کر لے گا۔ اناج کی کمی ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔ سیارے زہرہ کی جانب ایک انسانی خلائی مشن بھیجا جائے گا۔
تصویر: imago/Science Photo Library
2033ء
قطبین پر جمی ہوئی برف پگھل جائے گی اور سمندروں میں پانی کی سطح بلند ہو جائے گی۔
تصویر: Reuters/P. Askin
2043ء
اس سال مسلمانوں کو براعظم یورپ پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔ یورپ کے زیادہ تر حصے خلافت کے تحت آ جائیں گے۔ اس کا مرکز روم ہو گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Monteforte
2046ء
انسان اپنی مرضی کے مطابق انسانی اعضاء بنا سکے گا۔ اعضاء کی تبدیلی امراض کے علاج کا ایک اہم ذریعہ بن جائے گا۔
تصویر: Getty Images
2066ء
ایک مسجد پر حملہ ہونے کے بعد امریکا غیر معمولی ہتھیار استعمال کرے گا۔ اس سے درجہٴ حرارت اچانک گر جائے گا۔
تصویر: Reuters/M.Sezer
2100ء
مصنوعی سورج زمین کے تاریک حصوں کو روشنی دے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/C. Stache
2111ء
انسان اور روبوٹ کو ملا کر سائیبورگ کے نام سے نئی مخلوق وجود میں لائی جائے گی۔
تصویر: Reuters
2154ء
جانور ارتقا کے عمل سے گزرتے ہوئے نصف انسان بن جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
2170ء
زمین کو بے مثال خشک سالی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Reuters/B. Kelly
2195ء
انسان پانی کے اندر رہائشی بستیاں بنا لے گا۔ ان بستیوں میں توانائی اور خوراک کی فراہمی کے ویسے ہی انتظامات ہوں گے، جیسے زمین پر ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Film
2196ء
ایشیا اور یورپ میں رہنے والوں کے ملنے سے انسان کی ایک نئی نسل وجود میں آئے گی۔
تصویر: MNStudio - Fotolia
2201ء
سورج پر تابکاری کی سرگرمیاں سست پڑ جائیں گی اور درجہٴ حرارت گرنے لگے گا۔
تصویر: Colourbox
2288ء
ٹائم ٹریول ممکن ہو جائے گا۔ دوسرے سیاروں سے تعلق بنیں گے۔
تصویر: picture-alliance/AP/Plinio Lepri
2480ء
دو مصنوعی سورج آپس میں ٹکرا جائیں گے۔ زمین پر تاریکی چھا جائے گی۔
تصویر: AP
3005ء
مریخ پر جنگ ہو گی۔
تصویر: Imago/Eibner Europa
20 تصاویر1 | 20
گھنٹی کی شکل کی اس غار سے 42 جانوروں کے ڈھانچے اور باقیات مل چکی ہیں، جن میں ایک چیتے کے دانت بھی شامل ہیں۔
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ 13 ہزار برس قبل سمندر کی سطح اس غار سے آج کے مقابلے میں 80 تا 100 میٹر نیچے تھے۔ اس غار سے نایا نامی لڑکی کا قریب مکمل ڈھانچا ملاہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ 13 ہزار برس قبل اس لڑکی کو غالباﹰ معلوم تھا کہ اس غار میں داخل ہونا خطرے سے خالی نہیں۔