کرسچين ڈیموکریٹک یونین ( سی ڈی یو) کی سربراہ انگیلا میرکل کون ہیں؟ روئٹرز کے صحافی آندریاس رنکے نے جرمن انتخابات سے قبل اپنی کتاب میں یورپ کی سب سے با اثر خاتون کی نجی اور سیاسی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔
اشتہار
چانسلر انگیلا میرکل کے حوالے سے تمام تر معلومات ’’میرکل انسائیکلوپیڈیا ‘‘ چانسلر فروم اے ٹو زیڈ نامی کتاب میں موجود ہے۔ اس کتاب میں میرکل کی نجی اور سیاسی زندگی کے حوالے سے تمام سوالات کے جوابات درج ہیں۔ مثال کے طور پر کیا میرکل شراب نوشی کرتی ہیں؟ یا کیا انہیں غصہ آتا ہے؟ مہاجرین کے حوالے سے میرکل کی پالیسی کیا ہے؟ میرکل کا ’’ہم کامیاب ہوں گے‘‘ جملہ کہاں سے آیا؟
تقریباً ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب ایک انسائیکلوپیڈیا یا قاموس کی طرح ہے، جس میں درج معلومات کے کم از کم بارہ سو مختلف حوالہ جات ہیں۔ یہ کتاب جرمن صحافی آندریاس رنکے کا منفرد شاہکار ہے۔ رنکے تاریخ دان بھی ہیں اور وہ گزشتہ سولہ برس سے میرکل کے بارے معلومات اکھٹی کر رہے ہیں۔ رنکے برلن میں روئٹرز کے سیاسی امور کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے اسٹیفن ڈیگے نے رنکے سے پوچھا کہ میرکل چانسلر شپ کے دوران انتہائی مقبول ہو چکی ہیں۔ دنیا کو اس کتاب کی کیا ضرورت ہے؟
آندریاس رنکے: دنیا کو اس کتاب کی اس لیے ضرورت ہے کیونکہ اس میں میرکل کی شخصیت کو بطور سیاست دان اور انسان انتہائی مختلف انداز سے بیان کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے میں نے اس کتاب کو کسی سوانح حیات کے بجائے لغت یا انسائیکلوپیڈیا کی طرز پر مرتب کیا ہے۔ گزشتہ برس یہ بات واضح طور پر سامنے آئی کہ ابھی بھی بہت سے لوگ کے ذہنوں میں میرکل کے حوالے مختلف سوالات ابھر رہے ہیں، کہ یہ خاتون کس طرح سے کام کرتی ہے؟ ان کے فیصلے لینے کا پیمانہ کیا ہے؟ تاہم مہاجرین کے بحران کے دوران یہ موضوعات تو اور بھی واضح انداز میں سامنے آئے ہیں۔
آپ کے خیال میں وہ کیا چیز ہے جو میرکل کے لیے محرک کا کام کرتی ہے؟
آندریاس رنکے: اگر ہم مہاجرین کے بحران پر نظر ڈالیں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ دو یا تین ایسی متحرک قووتیں تھیں، جو ان کے فیصلوں پر اثر انداز ہوئی تھیں۔ ایک تو یورپ کو متحد رکھنے کی خواہش۔ میرے خیال میں یہی وہ سبب تھا، جس کی وجہ سے انہوں نے سرحدیں بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ میرکل کا خیال تھا کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو یورپ بھر میں اس کا اثر ہو گا اور تمام ممالک اپنی سرحدیں بند کر دیں گے۔ ساتھ ہی ان کے مسیحی عقائد اور بطور انسان ان کی ذمہ داریاں بھی ان کے اس فیصلے پر اثر انداز ہوئے۔ میرکل بارہا کہہ چکی ہیں کہ یہ امدادی انتظامات ماضی کی طرح آج بھی عارضی ہیں، ’’امیر ممالک جیسے جرمنی اور یورپی یونین کو مدد کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘
انگیلا میرکل کے دور اقتدار کے کچھ انتہائی اہم لمحات
انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Schreiber
ہیلموٹ کوہل کی جانشین
انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے بعد پہلی مرتبہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی نگران سربراہ بنی تھیں۔ انہیں اس سیاسی پارٹی کی قیادت کو اب تقریبا سترہ برس ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
تصویر: imago/Kolvenbach
پہلا حلف
’میں جرمنی کی خدمت کرنا چاہتی ہوں‘، بائیس نومبر 2005 کو انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے پہلی مرتبہ چانسلر شپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ انہیں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بننے کا اعزاز تو حاصل ہوا ہی تھا لیکن ساتھ ہی وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ایسی پہلی شخصیت بھی بنیں، جس کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bergmann
میرکل اور دلائی لامہ کی ملاقات
میرکل نے بطور چانسلر اپنے دور کا آغاز انتہائی عجزوانکساری سے کیا تاہم جلد ہی انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو لوہا منوا لیا۔ 2007ء میں میرکل نے دلائی لامہ سے ملاقات کی، جس سے بیجنگ حکومت ناخوش ہوئی اور ساتھ ہی جرمن اور چینی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ تاہم میرکل انسانی حقوق کو مقدم رکھتے ہوئے دیگر تمام تحفظات کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schreiber
پوٹن کے کتے سے خوفزدہ کون؟
میرکل نہ صرف مضبوط اعصاب کی مالک ہیں بلکہ وہ منطق کا دامن بھی کبھی نہیں چھوڑتیں۔ تاہم روسی صدر پوٹن جرمن چانسلر کا امتحان لینا چاہتے تھے۔ میرکل کتوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ بات پوٹن کو معلوم ہو گئی۔ سن 2007 میں جب میرکل روس کے دورے پر سوچی پہنچیں تو پوٹن نے اپنے کتے کونی کو بلاروک ٹوک میرکل کے قریب جانے دیا۔ تاہم میرکل نے میڈیا کے موجودگی میں مضبوط اعصاب دکھائے اور خوف کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Astakhov
پرسکون میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل مسائل کے باوجود بھی پرسکون دکھائی دیتی ہیں۔ سن 2008 میں جب عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو میرکل نے یورو کو مضبوط بنانے کی خاطر بہت زیادہ محنت کی۔ اس بحران میں ان کی حکمت عملی نے میرکل کو’بحرانوں کو حل کرنے والی شخصیت‘ بنا ڈالا۔ میرکل کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس بحران میں جرمنی کی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/epa/H. Villalobos
دوسری مرتبہ چانسلر شپ
ستائیس ستمبر 2009ء کے انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کر لی۔ اس مرتبہ میرکل نے فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد بنایا اور دوسری مرتبہ چانسلر کے عہدے پر منتخب کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
جوہری توانائی کا پروگرام اور مخالفت
انگیلا میرکل کوالیفائڈ ماہر طبیعیات ہیں، غالبا اسی لیے وہ حتمی نتائج کے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ تاہم انہوں نے فوکو شیما کے جوہری حادثے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جاپان میں ہوئے اس خطرناک حادثے کے بعد جرمنی میں جوہری توانائی کے حامی فوری طور پر ایٹمی توانائی کے مخالف بن گئے۔ یوں میرکل کو بھی جرمن جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا منصوبہ پیش کرنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/G. Bergmann
میرکل کی ازدواجی زندگی
ان کو کون پہچان سکتا ہے؟ یہ انگیلا میرکل کے شوہر یوآخم زاؤر ہیں، جو برلن کی ہیمبولٹ یونیورسٹی میں طبیعیات اور تھیوریٹیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان دونوں کی شادی 1998ء میں ہوئی تھی۔ عوامی سطح پر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یوآخم زاؤر دراصل جرمن چانسلر کے شوہر ہیں۔
تصویر: picture alliance/Infophoto
این ایس اے: میرکل کے فون کی بھی نگرانی
امریکی خفیہ ایجسنی این ایس اے کی طرف سے جرمن سیاستدانون کے ٹیلی فونز کی نگرانی کا اسکینڈل سامنا آیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون بھی ریکارڈ کیے۔ اس اسکینڈل پر جرمنی اور امریکا کے دوستانہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ لیکن میرکل نے اس نازک وقت میں بھی انتہائی سمجھداری سے اپنے تحفظات واشنگٹن تک پہنچائے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
تیسری مرتبہ چانسلر کا عہدہ
انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد نے سن دو ہزار تیرہ کے وفاقی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ ان انتخابات میں ان کی سابقہ اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست ہوئی اور وہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
یونان کا مالیاتی بحران
میرکل دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہیں لیکن یونان میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سن 2014 میں جب یونان کا مالیاتی بحران شدید تر ہو چکا تھا تو جرمنی اور یونان کی ’پرانی دشمنی‘ کی جھلک بھی دیکھی گئی۔ لیکن میرکل اس وقت بھی اپنی ایمانداری اورصاف گوئی سے پیچھے نہ ہٹیں۔ بچتی کٹوتیوں اور مالیاتی اصلاحات کے مطالبات پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے یونانی عوام جرمنی سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/S. Pantzartzi
جذباتی لمحہ
انگیلا میرکل زیادہ تر اپنے جذبات آشکار نہیں ہونے دیتی ہیں۔ تاہم دیگر جرمنوں کی طرح انگیلا میرکل بھی فٹ بال کی دلدادہ ہیں۔ جب جرمن قومی فٹ بال ٹیم نے برازیل منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل میں کامیابی حاصل کی تو میرکل اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ جرمن صدر بھی یہ میچ دیکھنے کی خاطر میرکل کے ساتھ ریو ڈی جینرو گئے تھے۔
تصویر: imago/Action Pictures
مہاجرین کا بحران ایک نیا چیلنج
حالیہ عرصے میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچ چکی ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ میرکل کہتی ہیں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ لیکن جرمن عوام اس مخمصے میں ہیں کہ آیا کیا جرمنی واقعی طور پر اس بحران پر قابو پا سکتا ہے۔ ابھی اس کے نتائج آنا باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
پیرس حملے اور یورپی سکیورٹی
تیرہ نومر کو پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ انگیلا میرکل نے اپنے ہمسایہ ملک کو یقین دلایا ہے کہ برلن حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کوئی شک نہیں کہ پیرس حملوں کے بعد کی صورتحال میرکل کے دس سالہ دور اقتدار میں انہیں پیش آنے والے چیلنجوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
چوتھی مرتبہ چانسلر
انگیلا میرکل نے بیس نومبر سن دو ہزار سولہ کو اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل حمایت حاصل رہی اور ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا۔ یوں میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
15 تصاویر1 | 15
آپ نے اپنی کتاب میں مختلف حروف تہجی سے میرکل کی شخصیت کو بیان کیا ہے، آپ کے خیال میں میرکل کے لیے سب سے موزوں کون سا حروف تہجی ہے؟
آندریاس رنکے: اس کا جواب مشکل ہے۔ ایک آزاد مبصر اور صحافی کے طور پر کوئی بھی کسی شخص کو مکمل طور پر بیان نہیں کر سکتا۔ ہم صرف ایک خاص فاصلے سے اس شخص کو دیکھتے ہوئے اس کے طرز عمل کو جانچ سکتے ہیں۔ تاہم مجھے چانسلر شپ کے دوران بہت سے اجلاسوں اور مصروفیات کے دوران میرکل کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملا اور اسی وجہ سے آخر میں ان اندازوں کو حقیقت کے قریب ترین کہا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کو لکھنے کا ایک مقصد بہت سے انفرادی پہلوؤں کو اکھٹے کرتے ہوئے تصویر مکمل کرنا بھی ہے۔
مجھے جو سب سے زیادہ دلچسپ بات لگی وہ یہ کہ گیارہ سال کی چانسلر شپ کے دوران میرکل نے مختلف قسم کے رویوں یا طرز عمل کا مظاہرہ کیا ہے، جن میں سے کچھ متنازعہ بھی تھے۔ تاہم ناقدین بھی میرکل کے کچھ فیصلوں کی تعریف کرتے ہیں۔ ایک جانب میرکل کو فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا رہا جبکہ دوسری طرف لوگ انہیں اپنے اصولوں پر کاربند رہنے اور پاسداری کرنے والی چانسلر کے طور پر بھی جانتے ہیں۔
گوگل میں اگر چانسلر میرکل کا نام لکھا جائے تو سب سے زیادہ یہ سوالات سامنے آتے ہیں، انگیلا میرکل کون ہیں؟ آپ اس سوال کا جواب کیسے دیں گے؟
آندریاس رنکے: میں نے اپنی چار سو صفحات پر مبنی اس کتاب میں اسی سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے۔ انگیلا میرکل ایک ایسی بہت ہی پیچیدہ سیاستدان ہیں، جن کی شخصیت کے بہت سے منفرد پہلو ہیں۔ تعمیر یا ڈھانچے اور حکومت چلانے کے معاملات میں میرکل بہت مضبوط ہیں۔ ان کے خیال میں اصولوں کے پابند ہونے میں کوئی تضاد نہیں۔ ان کے خیال میں اصولوں پر چلتے ہوئے اور اقتدار کے حصول کے دوران بھی نیک دلی اور ہمدردی کا مظاہرہ کیا جا سکتا ہے۔ میرکل کے پیش رو گیرہارڈ شرؤڈر بھی کچھ اسی طرح کے خیالات رکھتے تھے۔ اپنی سوچ کے مطابق چیزوں کو تبدیل کرنا طاقت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔