ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت کی جانب سے ’تطہیر کا عمل‘ اور صدر ایردوآن کی طرف سے فتح اللہ گولن کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔ ان حالات میں کیا ترک شہری بھی جرمنی اور یورپ کی جانب ہجرت کریں گے؟
اشتہار
جرمنی میں مقیم ترک برادری کی رائے میں ترک شہریوں کے جرمنی کا رخ کرنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ جرمنی میں ترک کمیونٹی کے ایک اہم رہنما گوکائے سوفواولو کی رائے میں ترک حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف کی جانے والی انتقامی کارروائیوں کے باوجود ترک شہری سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے جرمنی کا رخ نہیں کریں گے۔
آج پانچ اگست بروز جمعہ جرمنی کے ’فُنکے میڈیا گروپ‘ کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں گوکائے سوفواولو کا کہنا تھا، ’’(ترکی میں) صورت حال بہت سنگین ہے، لوگ ترک وطن پر مجبور ہو رہے ہیں۔ تاہم زیادہ تر ترک شہری ایشائی ممالک کا رخ کر رہے ہیں کیوں کہ یورپ کے مقابلے میں ایشیائی ممالک میں رہائش کے اخراجات کافی کم ہیں۔ علاوہ ازیں ان ممالک میں داخل ہونے کے لیے مطلوبہ طریقہ کار بھی یورپ کی نسبت بہت آسان ہے۔‘‘
سوفواولو کا کہنا تھا کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد عوام اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ مستقبل میں حالات کیا رخ اختیار کریں گے تاہم جیسی صورت حال ابھی تک دکھائی دے رہی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ’بغاوت کی کوشش کے باوجود ملکی صورت حال میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔ مجھے امید نہیں کہ لوگ بڑی تعداد میں ترک وطن کریں گے‘۔
جرمنی میں ترک کمیونٹی کے چیئرمین نے یورپ اور جرمنی میں جاری ایسی بحثوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جن میں جرمنی میں مقیم ترک نژاد شہریوں کے معاشرتی کردار اور یورپی یونین میں ترکی کی شمولیت پر بات کی جا رہی ہے۔
سوفواولو کے مطابق، ’’جرمنی میں جو لوگ ترک شہریوں کے لیے دوہری شہریت اور ترکی کے یورپی یونین میں آئندہ شامل کیے جانے کے حوالے سے جاری مذاکرات پر تنقید کر رہے ہیں، وہ لوگ دراصل ترک صدر ایردوآن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں کیوں کہ ایردوآن ایسا ہی چاہتے ہیں۔‘‘
گوکائے سوفواولو کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی میں مقیم ترک برادری ایردوآن کی حمایت اور مخالفت میں منقسم ہو چکی ہے۔ ان کی رائے میں اس چیز کو فوری طور پر ختم کر کے ایک تعمیری اور باخبر بحث شروع کیے جانے کی ضرورت ہے۔
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔