1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چانسلر میرکل کی ممکنہ جانشین سے ملیے!

23 ستمبر 2021

انالینا بیئربوک باصلاحیت، حوصلہ مند اور جفاکش ہیں۔ انہیں گرین پارٹی کی طرف سے چانسلر امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا ہے اور وہ خود کو تنقیدی حملوں سے بچانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔

Deutschland Berlin | Wahlparteitag der Grünen | Annalena Baerbock
تصویر: Michele Tantussi/REUTERS

انالینا کو گزشتہ اپریل میں گرین پارٹی کی طرف سے چانسلر امیدوار کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے اور ان کے شریک پارٹی لیڈر روبرٹ ہابک نے مشترکہ طور پر اپنی پارٹی کو جرمنی کی ایک بڑی سیاسی پارٹی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔

 تب انہوں نے ایک جلسے میں کہا تھا،''یقیناً ہمیں اُس وقت اندازہ نہیں تھا کہ آج ہم یہاں کھڑے ہوں گے۔ لیکن ہمیں یہ معلوم تھا کہ ہم ایک وسیع تر معاشرے کے لیے اپنی پارٹی کو بھی کشادہ بنانا چاہتے تھے۔ زیادہ سے زیادہ شہریوں کو مدعو کرنا، بالکل واضح مقاصد کے ساتھ اور اس طرح آج ہماری پارٹی کے ایک نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے۔‘‘ انالینا بیئربوک کا مزید کہنا تھا،'' یہاں ہم پیش کش کر رہے ہیں، تمام معاشرے کے لیے ایک کھلی دعوت، آئیے ہم اپنے متنوع، مضبوط اور امیر ملک کو ایک اچھا مستقبل دیں۔‘‘

دراصل انالینا بیئربوک کے پاس اپنی پارٹی کا کبھی کوئی آفس یا عہدہ نہیں رہا۔ 2021 ء اپریل کے اواخر میں رائے عامہ کے جائزوں میں ان کی گرین پارٹی کی مقبولیت میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا۔جرمن الیکشن: سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار اولاف شولس، ایک عملیت پسند شخص

 

انالینا بیئربوک اپنے شریک پارٹی لیڈر روبرٹ ہابک کیساتھتصویر: Odd Andersen/AFP/Getty Images

مختصر تعارف

انالینا بیئربوک 1980ء میں جرمنی کے صوبے لوئر سیکسنی کے ایک چھوٹے سے شہر پیٹنسن میں پیدا ہوئیں۔ وہ ایک قدرتی ایتھلیٹ تھیں۔ وہ جرمنی کی قومی ٹرامپولیننگ چیمپیئن شپ میں تھرڈ پلیس حاصل کر چُکی ہیں۔ ان کی عمر محض 16 برس تھی جب وہ ایک سال کے لیے امریکا گئی تھیں۔ انہوں نے ہنوور شہر سے لاء کی تعلیم حاصل کی اور پھر وہ لندن اسکول آف اکنامکس سے وابستہ ہوئیں اور وہاں سے انہوں نے انٹرنیشنل لاء کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ یہی وجہ ہے کہ انالینا بیئربوک اکثر انٹرویو انگریزی میں اور بڑی روانی سے دیتی ہیں۔ یہ ایک ایسی خاصیت ہے، جو آج کے دور میں بھی کسی دوسرے جرمن سیاستدان میں نہیں پائی جاتی۔ جب سے یہ گرین پارٹی کی شریک لیڈر بنی ہیں، اس پارٹی کی پولنگ شرح میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یورپی الیکشن کے ساتھ  ساتھ جرمنی کے علاقائی انتخابات میں بھی گرین پارٹی کی کارکردگی کافی اچھی رہی ہے۔

جرمن الیکشن: ماحولیاتی تحفظ کے کارکنوں کے احتجاج میں شدت

گرین پارٹی کی چانسلر میدوار انالینا بیئربوک اور سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے چانسلر امیدوار اولاف شولستصویر: imago images/Future Image

ذاتی حملے

انالینا بیئربوک پر بہت سے ذاتی حملے ہوئے ہیں، جن کے سبب وہ دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوئیں۔ ان پر سب سے بڑی تنقید یہ کی جا رہی ہے کہ یہ سرکاری ذمہ داریاں نبھانے میں معمولی غلطیوں کی مرتکب ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر ٹیکس کی ادائیگی میں تاخیر، کرسمس بونس عوام کی توقعات سے کم یا چھوٹی رقم پر مبنی۔ کچھ تنقید بہت ذاتی اور سنگین قسم کی ہے، جیسے کہ ان کی نئی کتاب کے کچھ حصوں کا چوری شدہ ہونا اور سب سے بڑھ کر کہ ایک انٹرویو میں انہوں نے چند نسلی نامناسب اقتباسات کا استعمال کیا تھا۔  ہر بار وہ بہت جلدی سے اپنی غلطی کی معافی مانگ لیتی ہیں۔ لیکن اس سے ان کی  مقبولیت کی شرح گری ہے۔ لیکن جب سے وہ پارٹی کے شریک چیئر مین کے عہدے پر فائض ہوئیں، وہ خود کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک ایکسپرٹ یا ماہر کی حیثیت سے پیش کرتی ہیں۔

انتخابات میں مقابلہ سخت ہو گا، لاشیٹ

انالینا بیئربوک اکثر خود کو تحفظ ماحولیات کی ایکٹیوسٹ کے طور پر پیش کرتی ہیں

ٹرانس اٹلانٹک گرین ڈیل

2021 ء کے اوائل میں ڈوئچے ویلے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انالینا بیئربوک نے امریکی صدر جو بائیڈن کے پیرس کلائمیٹ معاہدے میں امریکا کو واپس لانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے تئیں چند ٹھوس 'کلائمیٹ گولز‘ کا نقشہ تیار کیا۔ وہ کہتی ہیں،'' ہم تمام یورپی باشندوں، بشمول جرمن حکومت کو موجودہ صورتحال سے فائدہ اُٹھانا چاہیے، جس میں امریکی انتظامیہ نے ایک ' کلائمیٹ نیوٹرل کوآپریشن‘ کے بارے میں تجویز پیش کی ہے۔ اب ہمیں متحرک ہونا چاہیے اور ایک یورپی ٹرانس اٹلانٹک گرین ڈیل کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔‘‘

انالینا بیئربوک پرُخار خارجہ پالیسی کے بارے میں بھی بات کر چُکی ہیں اور انتہائی دائیں بازو کی عوامیت پسندی اور غیر ملکیوں کے خوف سے پیدا ہونے والے خطرات کے بارے میں بھی بیان دے چُکی ہیں۔

ژنس تھوماس، تھیورو/ ک م/ ا ا  

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں