کیا بھارت صحافیوں کے لیے محفوظ ملک ہے؟
29 مارچ 2018مدھیہ پردیش میں بھارتی صحافی سندیپ شرما کو ایک ٹرک نے اس وقت کچل دیا جب وہ اپنی اسکوٹر پر جا رہے تھے۔ اسی دن ریاست بہار میں صحافی نوین نشچل اور ان کے ساتھی وجے سنگھ سڑک پر ہوئے ایک حادثے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
35 سالہ شرما ، نیوز ورلڈ چینل کے لیے کام کرتے تھے اور انہیں ریت اور بجری کی صعنت میں موجود مافیا کی پولیس کے تعاون سے کرپشن میں ملوث ہونے کی خبر سامنے لانے پر قتل کیے جانے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ دوسری جانب نشچل اور سنگھ کا تعلق ایک ہندو روزنامے سے تھا۔ پولیس نے مبینہ طور پر واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں ان کے گاؤں کے سابق سردار کو گرفتار کیا ہے جس کے ساتھ رپورٹنگ کے معاملے پر اس کی نشچل سے بحث ہوئی تھی۔
معروف بھارتی صحافی گوری لنکیش قتل
صحافیوں کے تحفظ کا مطالبہ کرنے والا بھارتی صحافی بھی گرفتار
ان صحافیوں کے انجام کو ملک میں صحافتی ذمہ داریوں کو دیانت داری اور سچائی سے ادا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے خطرناک رجحان سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
ایشیا میں صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم، سی پی جے، کے پروگرام کوآرڈینیٹر اسٹیو بٹلر نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکام کو صحافیوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کرنی چاہیئے تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا انہیں اپنے کام کے باعث نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔ وہ مزید کہتے ہیں، ’’یہ افسوسناک حادثات حکام کی جانب سے ان صحافیوں کو تحفظ دینے میں ناکامی کا ثبوت ہیں، جنہیں اپنے کام کی وجہ سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔‘‘
سی پی جے کے مطابق بھارت کا شمار ان ممالک کی مرتب کردہ فہرست میں 13 واں ہے ،جہاں صحافیوں کو قتل کرنے والوں کو سزا نہیں ملتی۔ اس تنظیم کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں صحافیوں کے کسی ایک قاتل کو بھی سزا نہیں دی گئی۔