ایران نے زمین کے مدار میں ایک ایسا سیٹلائٹ روانہ کیا ہے، جس میں جانور بھی لے جائے سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ خلائی مشن دراصل انسانوں کو خلا میں لے جانے کی تیاری کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اشتہار
ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے وزیر مواصلات عیسیٰ زراع پور کا ایک بیان نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کیپسول خلا میں کامیابی سے روانہ کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسے ایک سو تیس کلومیٹر کی بلندی پر زمینی مدار میں بھیجا گیا ہے۔
اس خلائی کیپسول کا وزن پانچ سو کلو گرام ہے، جو جانوروں کو بھی اپنے ساتھ خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زارع پور کا کہنا ہے کہ یہ مشن آئندہ کچھ برسوں میں انسان کو خلا میں لے جانے کی ایرانی تیاریوں کا حصہ ہے۔
ٹیلی کمیونیکشن منسٹر عیسیٰ زراع پور نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ اس خلائی کیپسول میں کسی جانور کو بھی خلا میں روانہ کیا گیا ہے یا نہیں۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے سلمان نامی راکٹ خلا میں جاتے ہوئے دکھایا، جس میں خلائی کیپسول تھا۔
ایرانی خلائی پروگرام کی کوشش ہے کہ وہ 2029ء تک انسان بردار مشن خلا میں روانہ کرے۔ زراع پور نے سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا کہ اس قبل ان خلائی کیپسول میں جانور خلا میں روانہ کیے جائیں گے اور ان کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔ اس کا مقصد ایرانی خلا نوردوں کو کسی خلائی مشن پر روانہ کرنے سے پہلے ان کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
ایرانی حکومت اپنے خلائی پروگرام کے بارے میں اکثر ہی اپ ڈیٹ دیتی رہتی ہے۔ ستمبر میں ہی ایران نے ایک سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا تھا، جس کا مقصد ڈیٹا جمع کرنا ہے۔ سن دو ہزار تیرہ میں ایرانی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک خلائی شٹل میں ایک بندر کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا اور جب وہ شٹل واپس زمین پر واپس آئی تو اس میں موجود بندر صحت مند تھا۔
اطلاعات ہیں کہ ایران کی وزارت دفاع سلیمان راکٹ بناتی اور لانچ کرتی ہے جبکہ ایرانی سول اسپیس ایجنسی خلائی کیپسول بناتی ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ تازہ ترین خلائی شٹل کو کہاں سے روانہ کیا گیا تھا۔ عمومی طور پر ایران اپنے خلائی مشن امام خمینی اسپیس سینٹر سے ہی روانہ کرتا ہے۔ یہ مقام شمالی صوبے سمنان میں واقع ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا خلائی پروگرام سائنسی تحقیق اور شہری مقاصد کے لیے فعال ہے تاہم امریکہ اور مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ تہران حکومت اس ٹیکنالوجی سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنا سکتی ہے۔
سن دو ہزار بیس میں ایران کے پاسداران انقلاب کی طرف سے ملک کا اولین فوجی سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا تھا۔ ماہرین مدار میں موجود اس ایرانی سیٹلائٹ کو ایک خفیہ خلائی پروگرام کا حصہ قرار دیتے ہیں۔
ع ب / ا ب ا (خبر رساں ادارے)
ایران نے جنگی طیاروں کے زیر زمین اڈے کا افتتاح کر دیا
ممکنہ بنکر توڑ حملے سے بچنے کے لیے یہ فضائی اڈہ زمین کی گہرائیوں میں بنایا گیا ہے اور اس پر کھڑے جنگی طیارے طویل فاصلے تک مار کرنے والے کروز میزائلوں سے لیس ہیں۔ اس فضائی اڈے کا نام ’عقاب44 ‘ رکھا گیا ہے۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایران نے منگل کے روز ایک زیر زمین فضائی اڈے کا افتتاح کر دیا ہے۔ نیوز ایجنسی ایرنا کے مطابق یہ فوج کے اہم ترین فضائی اڈوں میں سے ایک ہے۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایران کے پاس زیادہ تر روسی مگ اور سخوئی لڑاکا طیارے ہیں، جو سوویت دور کے ہیں۔ نیز ایران کے پاس کچھ چینی طیارے بھی ہیں، جن میں F-7 بھی شامل ہیں۔ فضائیہ کے پاس انقلاب ایران سے پہلے کے کچھ امریکی F-4 اور F-5 لڑاکا طیارے بھی ہیں، جو اس کے بیڑے کا حصہ ہیں۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایران کی طرف سے اس بیس کی اندرونی تصاویر اور ویڈیوز بھی شائع کی گئی ہیں۔ ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق،’’اس بیس میں ڈرونز کے علاوہ تمام اقسام کے جنگی اور بمبار طیاروں کو رکھا جا سکتا ہے‘‘۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
یہ بیس کہاں واقع ہے، اس حوالے سے کوئی بھی معلومات فراہم نہیں کی گئیں تاہم ایران کی سرکاری ٹیلی وژن پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’یہ بیس پہاڑوں کے نیچے سینکڑوں میٹر کی گہرائی میں ہے اور یہ اسٹریٹیجک امریکی جنگی بموں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘‘۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
ایرانی سرکاری میڈیا نے منگل کو ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اور فوج کے کمانڈر اِن چیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی کو نئے خفیہ اڈے پر موجود دکھایا ہے۔
تصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS
سرکاری میڈیا کے مطابق ایسے خفیہ اڈوں کے ذریعے ایران اپنے لڑاکا طیاروں کو ’’ممکنہ حملوں کا مقابلہ‘‘ کرنے کے لیے تیار کر سکتا ہے، جیسا کہ امریکہ اور اسرائیل نے اپنی حالیہ فوجی مشقوں کے دوران کیا تھا۔