1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا جانور بھی ایرانی خلائی کیپسول میں موجود ہیں؟

7 دسمبر 2023

ایران نے زمین کے مدار میں ایک ایسا سیٹلائٹ روانہ کیا ہے، جس میں جانور بھی لے جائے سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ خلائی مشن دراصل انسانوں کو خلا میں لے جانے کی تیاری کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

Ghaem 100
عمومی طور پر ایران اپنے خلائی مشن امام خمینی اسپیس سینٹر سے ہی روانہ کرتا ہےتصویر: Tasnim

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا نے وزیر مواصلات عیسیٰ زراع پور کا ایک بیان نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک کیپسول خلا میں کامیابی سے روانہ کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسے ایک سو تیس کلومیٹر کی بلندی پر زمینی مدار میں بھیجا گیا ہے۔

اس خلائی کیپسول کا وزن پانچ سو کلو گرام ہے، جو جانوروں کو بھی اپنے ساتھ خلا میں لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زارع پور کا کہنا ہے کہ یہ مشن آئندہ کچھ برسوں میں انسان کو خلا میں لے جانے کی ایرانی تیاریوں کا حصہ ہے۔

ٹیلی کمیونیکشن منسٹر عیسیٰ زراع پور نے البتہ یہ نہیں بتایا کہ اس خلائی کیپسول میں کسی جانور کو بھی خلا میں روانہ کیا گیا ہے یا نہیں۔ ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے سلمان نامی راکٹ خلا میں جاتے ہوئے دکھایا، جس میں خلائی کیپسول تھا۔

روس ایرانی سیٹلائٹ ’خیام‘ مدار میں بھیجنے کے لیے تیار

ایران نے اپنا دوسرا فوجی سیٹلائٹ بھی خلا میں بھیج دیا

ایرانی خلائی پروگرام کی کوشش ہے کہ وہ 2029ء تک انسان بردار مشن خلا میں روانہ کرے۔ زراع پور نے سرکاری ٹیلی وژن سے گفتگو میں کہا کہ اس قبل ان خلائی کیپسول میں جانور خلا میں روانہ کیے جائیں گے اور ان کا ٹیسٹ کیا جائے گا۔ اس کا مقصد ایرانی خلا نوردوں کو کسی خلائی مشن پر روانہ کرنے سے پہلے ان کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

ایرانی حکومت اپنے خلائی پروگرام کے بارے میں اکثر ہی اپ ڈیٹ دیتی رہتی ہے۔ ستمبر میں ہی ایران نے ایک سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا تھا، جس کا مقصد ڈیٹا جمع کرنا ہے۔ سن دو ہزار تیرہ میں ایرانی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک خلائی شٹل میں ایک بندر کو خلا میں روانہ کیا گیا تھا اور جب وہ شٹل واپس زمین پر واپس آئی تو اس میں موجود بندر صحت مند تھا۔

ایران: سیمرغ راکٹ کا کامیاب تجربہ

کئی ناکامیوں کے بعد ایران کا سیٹلائٹ روانہ کرنے کا نیا منصوبہ

اطلاعات ہیں کہ ایران کی وزارت دفاع سلیمان راکٹ بناتی اور لانچ کرتی ہے جبکہ ایرانی سول اسپیس ایجنسی خلائی کیپسول بناتی ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ تازہ ترین خلائی شٹل کو کہاں سے روانہ کیا گیا تھا۔ عمومی طور پر ایران اپنے خلائی مشن امام خمینی اسپیس سینٹر سے ہی روانہ کرتا ہے۔ یہ مقام شمالی صوبے سمنان میں واقع ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس کا خلائی پروگرام سائنسی تحقیق اور شہری مقاصد کے لیے فعال ہے تاہم امریکہ اور مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ تہران حکومت اس ٹیکنالوجی سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنا سکتی ہے۔

سن دو ہزار بیس میں ایران کے پاسداران انقلاب کی طرف سے ‍ملک کا اولین فوجی سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا تھا۔ ماہرین مدار میں موجود اس ایرانی سیٹلائٹ کو ایک خفیہ خلائی پروگرام کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

ع ب / ا ب ا (خبر رساں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں