جرمن شہر میونخ میں جاری سکیورٹی کانفرنس میں عالمی رہنما اور ٹیکنالوجی ادارے جمہوریت اور انسانوں کو لاحق نئے اور مسقبل کے ممکنہ خطرات سے خبردار کر رہے ہیں۔
اشتہار
ریڈیو سے انٹرنیٹ تک جدید ایجادات نے جمہوریت پر گہری اثرات مرتب کیے ہیں۔ انٹرنیٹ نے جدید جمہوریتوں میں نئی جہتیں پیدا کی ہیں کیوں کہ ایک دہائی قبل ووٹر یہ سوچ تک نہیں سکتے تھے کہ سیاسی رہنما ٹوئٹر پر اپنی پالیسیوں کا اعلان کریں گے یا پوڈکاسٹ کے ذریعے فیصلے سازی کے درپردہ سوچ عوام سے بانٹی جائے گی۔ تاہم ٹیکنالوجی کے بہت سے مثبت پہلوؤں کے ساتھ ساتھ کچھ خطرات بھی اس سے جڑے ہیں۔
برلن اور میونخ کے درمیان تیز رفتار ٹرین لائن کا افتتاح
پچیس سال کی مسلسل محنت شاقہ اور اربوں یورو کی لاگت سے آخری ’ جرمن یونیٹی ٹرانسمیشن پراجیکٹ‘ بالآخر مکمل ہو گیا ہے۔ جرمنی کے شہروں میونخ اور برلن کے درمیان ہائی سپیڈ ریلوے لائن کھول دی گئی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn/Foto: Detlev Wecke
ایک عظیم الشان منصوبہ
پچیس سال پہلے آغاز ہوئے میونخ برلن ٹرین لائن منصوبے کو بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہا گیا کہ یہ منصوبہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی آمدنی ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ بہرحال اب ’ وی ڈی ای 8‘ نامی یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور دس دسمبر سے اس ٹرین کے ذریعے سفر کا وقت دو گھنٹےکم ہو کر چار گھنٹے کے لگ بھگ ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/J. Woitas
مسافروں کے لیے پر کشش
ڈوئچے بان کی کوشش ہے کہ ٹرین کے سفر کو مسافروں کے لیے بجٹ ایئر لائنوں اور بسوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پر کشش بنایا جائے۔ فی الحال اس روٹ پر ٹرین ٹرانسپورٹ کا شیئر بیس فیصد ہے جسے ڈوئچے بان اسے پچاس فیصد تک بڑھانا چاہتی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/Frank Barteld
پُل اور سرنگیں
میونخ اور برلن کے درمین نئے ٹرین روٹ کے لیے قریب ریل کے لیے تین سو جبکہ سڑکوں پر 170 پُل تعمیر کیے گئے۔ اس ریلوے ٹریک پر چلنے والی ٹرینیں سرنگوں سے 300 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
چند مزید جھلکیاں
اس ریلوے ٹریک پر دن میں تین مرتبہ انٹر سٹی ایکسپریس ٹرینیں دونوں سمتوں میں چلتی ہیں اور دونوں شہروں کے درمیان فاصلہ چار گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کر لیتی ہیں۔ ریگولر انٹر سٹی ایکسپریس ٹرینیں یہ فاصلہ ساڑھے چار گھنٹے میں طے کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مہنگے ٹکٹ
ریلوے ٹریک کی تعمیر پر آئی لاگت کو کسی نہ کسی شکل میں وصول کیا جائے گا۔ تیز رفتار ٹرینوں میں مسافروں کے لیے دلچسپی پیدا کرنا ایک حکمت عملی ہے اور ٹکٹ کی قیمتیں بڑھانا دوسری۔ ڈوئچے بان کے تخمینے کے مطابق میونخ اور برلن کے ایک ٹرپ کے لیے مسافروں کو فی کس 150 یورو خرچ کرنے ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
لاکھوں یورو ماحول کے لیے بھی
ماحول کے لیے جرمنی کے وفاقی ادارے نے ریلوے ٹریک کی تعمیر سے ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات پر تنقید کی ہے تاہم ڈوئچے بان کا دعوی ہے کہ اُس نے چار ہزار ہیکٹر رقبے پر دوبارہ کاشت کی ہے اور چھ لاکھ درخت لگائے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
زمین کے نیچے چلنے والی مال بردار ٹرینیں
نیورمبرگ مال برادر سرگرمیوں کا بڑا مرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیورمبرگ اور فیُورتھ کا درمیانی روٹ جرمنی کا مصروف ترین ٹرین ٹریک ہے۔ اب تیرہ کلو میٹر طویل کارگو ٹرین ٹریک نے اس مشکل کو خاصا آسان بنا دیا ہے۔
تصویر: DB AG
جہاز کے بجائے ٹرین کا سفر
اب ڈوئچے بان کے سامنے بڑا چیلنج لوگوں کو اس پر آمادہ کرنا ہے کہ وہ بسوں اور فضائی سفر کے بجائے ٹرینوں کا انتخاب کریں۔ اگر ٹرینیں اپنے نظام الاوقات کی پابندی کریں تو یہ کام کچھ ایسا مشکل بھی نہیں۔
تصویر: Deutsche Bahn/Foto: Detlev Wecke
8 تصاویر1 | 8
میونخ سکیورٹی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان نے فیس بک، گوگل اور مائیکروسافٹ سے وابستہ افراد کے ہم راہ ایک مباحثے میں نئی ایجادات کی وجہ سے پیدا ہونے والے مختلف خطرات کی بابت گفت گو کی۔
سن 2001ء کا نوبل امن انعام حاصل کرنے والے کوفی عنان نے سن 2011ء میں مصر میں ’سوشل میڈیا انقلاب‘ کا حوالہ دیا۔ تب ٹوئٹر اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے جمہوریت کے حامیوں کو مجتمع ہونے اور مظاہرے کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور انہی مظاہروں کے نتیجے میں حسنی مبارک کے اقتدار کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ کوفی عنان نے تاہم کہا، ’’قیادت کے موجود نہ ہونے کی وجہ سے یہ انقلاب ناکام ہو گیا۔ فوج ایک مرتبہ پھر اقتدار پر قابض ہو گئی۔ اب فوج وہاں وہ کچھ بھی کر رہی ہے، جس کا حسنی مبارک تک بھی نہیں سوچ سکتے تھے۔‘‘
عنان نے کہا کہ آمرانہ حکومتیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر مختلف طرز کی پابندیاں عائد کر رہی ہیں: ’’یہ ٹیکنالوجی جو عوام کی آزادی سے عبارت ہے اب لوگوں کو زیرنگیں کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کیا آزادی کی علامت ہیں یا کنٹرول کی؟‘‘
مصر میں حکومت مخالف تحریک کے بعد سوشل میڈیا ایک نئی جہت میں تبدیل ہو چکا ہے۔ تاہم یہ ٹیکنالوجی ایک طرف تو آمرانہ حکومتوں کے خلاف عوام کو آواز دے رہی ہے، تو دوسری جانب مغربی جمہوریتوں کو اس سے خطرات بھی لاحق ہیں، جس کی ایک مثال سن 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت ہے۔
معروف شخصیات کی ’اکتوبر فیسٹیول‘ کے بارے میں رائے
جرمن شہر میونخ میں دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول ’اکتوبر فیسٹ‘ آج سے شروع ہو گیا ہے۔ معروف فلمی ستارے، تاجر اور سیاستدان اس میلےکی رونقوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ ان افراد کا اکتوبر فیسٹیول کے بارے میں کیا کہنا ہے؟
تصویر: picture alliance/chromorange
پیتے جاؤ
امریکی منصف تھوماس وولف نے 1928ء میں اپنی گرل فرینڈ الینے بیرن سٹائن کو ایک خط میں اکتوبر فیسٹیول کا احوال لکھا۔ اس خط میں دیگر چیزوں کے علاوہ انہوں نے لکھا کو انہیں اتنے بڑے پیمانے پر شراب نوشی بالکل پسند نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
کم کارڈیشیئن
اکتوبر فیسٹیول بیئر، سوسجز، نمکیں بسکٹ(بریٹزل) اور معروف شخصیات کے بغیر اسے میلہ نہیں کہا جا سکتا۔ خواتین ’’ڈرنڈل‘‘ نامی روایتی لباس پہنتی ہیں، جس کا گریبان دراز ہوتا ہے۔ یہ تصویر معروف امریکی اداکارہ کم کارڈیشیئن کی ہے۔ انہوں نے 2010ء میں بیئر فیسٹیول میں شرکت کی تھی اور اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر یہ لکھا تھا۔
تصویر: Quelle: Twitter
ہر سال دل چاہتا ہے
مشہور اداکار اور امریکی ریاست کیلی فورنیا کے سابق گورنر آرنلڈ شوارٹزنیگر کی کوشش رہی ہے کہ وہ ہر سال میونخ کا رخ کریں۔ آسٹریا میں پیدا ہونے والے شوارٹزنیگر کی تصویر1967ء کی ہے۔
تصویر: Quelle: Twitter
میلہ کیسا ہوتا ہے
یہ اقتباس معروف جرمنی فلسفی وولفگانگ فان گوئٹے نے ڈرامے ’فاؤسٹ‘کا ہے۔ یہ ڈرامہ 1808ء میں جب شائع ہوا تو اس وقت اکتوبر فیسٹیول منقعد بھی نہیں ہوتا تھا۔ اس میلے کا آغاز 1810ء سے ہوا مگر شاعر و فلسفی گوئٹے کو علم تھا کہ اصل فیسٹیول کیسا ہوتا ہے۔ 2010ء سے اکتوبر فیسٹیول کے دوران تمباکو نوشی پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک بیئر اور
کہتے ہیں اکتوبر فیسٹیول کے دو ہفتے کے دوران میونخ میں ایک طرح سے ہنگامی حالت نافذ ہوتی ہے۔ ان دنوں شائقین کی کھانے پینے کی عادات و اطوار مکمل طور پر تبدیل ہو جاتی ہیں۔ 1929ء میں اداکارہ ایریکا منزس نے بیئر فیسٹیول میں شرکت کی تھی اور ایسا ہی کچھ محسوس کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
زندگی کے اہداف
اسپین کی قومی فٹ بال ٹیم میں شامل شاوی آلانسو 2008ء اور 2012ء کے عالمی کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ لیکن کیا اکتوبر فیسٹیول سے زیادہ اچھی بیئر کہیں اور مل سکتی ہے؟
تصویر: Alexander Hassenstein/Bongarts/Getty Images
اسے کہتے ہیں اصل شائق
جرمن ادیب اؤیگن روتھ (1895ء سے 1976ء) اکتوبر فیسٹیول سے بہت محفوظ ہوتے رہے ہیں۔ اس میلے کے حوالے سے ان کے اقتباسات خاص شہرت رکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Müller
سخت حفاظتی انتظامات
یہ میلہ تین اکتوبر تک جاری رہے گا۔ منتظمین کو امید ہے کہ اس دوران چھ لاکھ سے زائد شائقین اس میں شرکت کریں گے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر اس موقع پر ماضی کے مقابلے میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Hörhager
8 تصاویر1 | 8
اس مباحثے میں شریک فیس بک کے چیف سکیورٹی آفیسر نے کہا، ’’جب ہم نے فیس بک پر روسی انفارمیشن سرگرمیوں کا جائزہ لیا، تو ان میں سے تو کچھ پرائمریز سے بھی پہلے کی تھیں اور بہت سا مواد ایسا تھا، جو انتخابات کے بعد شیئر کیا گیا۔‘‘