1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا جوہری ڈیل بچ سکتی ہے؟ ایرانی وزیرخارجہ ماسکو میں

14 مئی 2018

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف جوہری ڈیل سے امریکا کے اخراج کے بعد غیرملکی دورے پر ہیں۔ اختتام ہفتہ پر بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد پیر کو وہ ماسکو پہنچ رہے ہیں، جب کہ روس کے بعد ان کی اگلی منزل برسلز ہے۔

Kasachstan Syriengespräche in Astana
تصویر: Reuters/M. Kholdorbekov

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان سن 2015ء میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے اخراج کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ایران کی کوشش ہے کہ کسی طرح اس فیصلے کے تناظر میں عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں سے ایرانی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم سے کم کیا جائے۔ چین، روس اور یورپی یونین اب بھی اس معاہدے کو فعال رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔

’’ایران یورنیم کی افزودگی کا عمل بحال کر سکتا ہے‘

ایران کے ساتھ یونین کا رویہ ’انتہا پسندانہ‘ ہے، جواد ظریف

اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم ٹوٹ گیا، جواد ظریف

محمد جواد ظریف نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد اس امید کا اظہار کیا کہ جوہری معاہدے کی بقا کے لیے کوئی حکمت عملی تیار کر لی جائے گی۔  اتوار کے روز بیجنگ میں جواد ظریف نے کہا کہ وہ اس ڈیل کے ’مستقبل کے واضح ڈیزائن‘ کے حوالے سے خاصے پرامید ہیں۔

روسی صدر ولادمیر پوٹن نے بھی اس حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے گفت گو کی ہے۔ انہوں نے امریکی فیصلے پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار بھی کیا۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر یورپی یونین بھی برہم ہے جب کہ چین اور روس کی جانب سے بھی اس پر تنقید کی جا رہی ہے۔

ایک غیرسرکاری تنظیم پی آر آئی کے مشیر اندرے باکلیتسکی کے مطابق، ’’برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر کیمیائی حملے کے بعد روس اور یورپ کے درمیان تعلقات میں شدید کشیدگی اور سفارتی رابطوں کا انتہائی کم سطح پر ہونا، بتاتا تھا کہ شاید یورپ اور روس ایک دوسرے سے کسی بھی طرح کا تعاون نہیں کریں گے، تاہم ایران کے معاملے نے فریقین کے درمیان تعلقات کو ایک نیا رنگ دے دیا ہے۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپ چاہتا ہے کہ وہ ایران کو اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرنے سے روکے۔

اتوار کے روز امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ واشنگٹن اب بھی چاہتا ہے کہ وہ ایران کے معاملے پر یورپ کے ساتھ گفت گو کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ایک نئے معاہدے کی ضرورت ہے، جو نہ صرف اس کی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرے بلکہ اس کے میزائل پروگرام پر بھی قدغن لگائے۔

دوسری جانب اے ایف پی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر یورپی یونین اور روس کے مابین ایرانی جوہری معاہدے کے تحفظ کے لیے معاملات طے پا جاتے ہیں، تو اس سے مشرقِ وسطیٰ خصوصاﹰ شامی تنازعے میں ماسکو کی پوزیشن مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔

جمعے کے روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل سوچی شہر میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کر رہی ہیں۔ جب کہ رواں ماہ کے اختتام پر فرانسیسی صدر امانویل ماکروں بھی ایک اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے سینٹ پیٹرزبرگ میں ہوں گے اور اس موقع پر وہ پوٹن سے ملاقات بھی کریں گے۔ سوچی شہر میں پوٹن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو سے بھی ملنے والے ہیں۔ ایران نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر یورپی یونین ایرانی اقتصادیات اور سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق ٹھوس ضمانتیں فراہم نہیں کرتی، تو ایران ایک مرتبہ پھر صنعتی پیمانے پر یورینیم کی افزودگی شروع کر سکتا ہے۔

ع ت / ع ب

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں