1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

کیا جہاز رانی کی صنعت آلودگی پھیلانے سے باز آ سکتی ہے؟

13 نومبر 2022

امریکہ اور ناروے نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں بڑے پیمانے پر آلودگی پھیلانے والے جہاز رانی کے شعبے کو زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے حوالے سے چیلنج کیا ہے۔

COSCO Shipping
تصویر: Clement Mahoudeau/AFP/Getty Images

 امریکہ اور ناروے نے مصر میں جاری اقوام متحدہ کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی کانفرنس COP 27 میں ''گرین شپنگ چیلنج‘‘ کا آغاز کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو ایسے قوانین بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ ضرر رساں گیسوں کے بہت زیادہ اخراج کا باعث بننے والی شپنگ انڈسٹری کو ماحول دوست ایندھن استعمال کرنے پر مجبور کریں۔

کیا ماحولیاتی کارکن احتجاج کی قانونی حدیں پھلانگ رہے ہیں؟

امریکہ اور ناروے کے اس مشترکہ چیلنج کے ایک حصے کے طور پر 40 سے زائد بندرگاہوں، شپنگ کمپنیوں اور ریاستوں نے صاف ستھرے بحری جہازوں کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے زہریلی گیسوں کےکم یا صفر اخراج والے ایندھن کی طرف جانے سے لے کر نئی پالیسیاں اپنانے تک کے اعلانات کیے ہیں۔

دنیا کی تجارت کا تقریباً 80 فیصد سمندری راستے سے ہوتا ہےتصویر: AFP/Getty Images

یورپ میں نقل و حمل کے ماحول دوست ذرائع کے لیے مہم چلانے والے ایک گروپ میں پائیدار سمندری پالیسی کے شعبے کے سربراہ فیگ عباسوو کا کہنا ہے، ''ہمیں امریکہ کی طرف سے اس قسم کی قیادت دیکھ کر خوشی ہوئی ہے جو اس مسئلے کو ایجنڈے میں سرفہرست رکھے ہوئے ہے۔ لیکن اس چیلنج کو حقیقت میں بدلنے کے لیے، امریکہ کو بین الاقوامی جہاز رانی سے متعلق ملکی قانون سازی پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ماحول دوست ٹیکنالوجی کے لیے ایک مارکیٹ بنائی جا سکے۔‘‘

ماحولیاتی کانفرنس، غریب ممالک کی ترقی یافتہ ممالک پر تنقید

شپنگ سیکٹر میں کاربن کا اخراج

دنیا کی تجارت کا تقریباً 80 فیصد سمندری راستے سے ہوتا ہے۔ ہر روز رنگین شپنگ کنٹینروں سے لدے دیو قامت بحری جہاز مخلتف سمندری ریاستوں کو عبور کرتے ہیں۔ اسی سفر کے دوران یہ جہاز سالانہ ایک ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائید یا CO2 گیس خارج کرتے ہیں۔

شپنگ کی صنعت عالمی سطح پر زہریلی گیسوں کے تقریباً تین فیصد اخراج کی ذمہ دار ہے اور اگر اس صنعت کو کوئی ایک ملک تصور کر لیا جائے تو یہ دنیا کے دس سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک میں شامل ہوتا۔

دیو ہیکل بھری جہازوں سے نکلنے والی ماحول دشن گیسیسوں کا تناسب خاصہ زیادہ ہےتصویر: Thanassis Stavrakis/AP/picture alliance

 ناروے کے وزیر اعظم یوناس گاہر سٹورے نے کہا، ''جہاز رانی عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ایک بڑا ماخذ ہے اس لیے یہ ضروری ہے کہ اس شعبے سے اخراج کم کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر فوری اور فیصلہ کن کارروائی کی جائے تاکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو ڈیرھ ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کیا جا سکے۔"

اگرچہ جہاز رانی کی انڈسٹری نے کہا ہے کہ وہ 2050 ء تک زہریلی گیسوں کے اخراج کو صفر کی شرح پر لے آئے گی، لیکن اس دعویٰ میں سنجیدگی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیاں، متاثرہ ممالک کو کون ادائیگی کرے گا؟

ماحول دوست ایندھن کی مارکیٹ

گرین فیول کی مارکیٹ کو فروغ دینے میں مسئلے کا ایک حصہ اس پر اٹھنے والی لاگت ہے۔ عباسوف نے کہا کہ شپنگ انڈسٹری کی طرف سے استعمال کیا جانے والا انتہائی آلودگی پھیلانے والا بھاری ایندھن سبز ہائیڈروجن اور میتھانول جیسے صاف ستھرے متبادل کے مقابلے میں بہت سستا ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''مشکل بات یہ ہے کہ وہ تمام ایندھن واقعی، واقعی بہت مہنگے ہیں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ بھاری ایندھن کا تیل بہت سستا ہے، قیمت کا فرق بہت زیادہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ اس فرق کو کیسے پُر کریں گے؟‘‘

امریکہ اور ناروے نے مصر میں جاری عالمی ماحولیاتی کافرنس میں''گرین شپنگ چیلنج‘‘ کا آغاز کیا ہےتصویر: Sean Gallup/Getty Images

عالمی مینجمنٹ کنسلٹنگ کمپنی میکنزی کے مطابق ماحول دوست یا صفر اخراج والے ایندھن استعمال کیے جانے کے قابل بنانے سے جہاز کی ملکیت کی کل لاگت میں تقریباً 40 فیصد سے 60 فیصد تک اضافہ ہو گا۔ اس صورتحال کے پیش نظر کمپنیوں کے لیے زیادہ مہنگے سبز ایندھن کا استعمال کرنے والے نئے بحری جہازوں کا آرڈر دینا زیادہ پرکشش نہیں رہتا خاص کر ایسے میں جب ان کے حریف اب بھی سستی چیزیں استعمال کر رہے ہوں۔ 

موسمیاتی تبدیلیاں، جرمن اہداف خطرے میں

عباسوف نے کہا، ''کوئی بھی ان شپنگ کمپنوں کے اخراج کی حقیقت کی پرواہ نہیں کرتا۔ حکومتوں کو فوسل فیول کی ترسیل کو مرحلہ وار ختم کرنے اور سبز متبادل ایندھن کی مانگ پیدا کرنے کے لیے قومی سطح پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ عباسوف نے اس بارے میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سب کے لیے ماحول دوست ایندھن اپنانا لازمی ہو جائے اور اس کام پر سب کی یکساں لاگت آ رہی ہو تو پھر ایسا کرنا آسان ہو جائے گا۔

یورپی یونین  اس ضمن میں حتمی قانون سازی پر بات چیت کر رہی ہے، جو وقت کے ساتھ ساتھ اخراج کی سطح میں کمی لا کر ایسا کرے گی۔ امریکی کانگریس ایک ماحول دوست شپنگ بل پر بھی غور کر رہی ہے، جو اس شعبے کے اخراج کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

شپنگ انڈسٹری اپنی ماحولیاتی ذمہ داری کے حوالے سے کچھ اقدامات کر رہی ہےتصویر: Rust/IMAGO

 شپنگ کمپنیوں کے ماحول دوست ا قدامات

اس دوران شپنگ انڈسٹری اپنی ماحولیاتی ذمہ داری کے حوالے سے کچھ اقدامات کر رہی ہے۔  دنیا میں جہاز رانی کو منظم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی تنظیم انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن (آئی ایم او) نے اس موسم گرما میں کہا تھا کہ وہ 2050 ء تک اس شعبے کو فوسل فیول سے دور کرنے کے لیے اپنی ماحولیات کی حکمت عملی کو اپ ڈیٹ کرنا چاہتی ہے۔

 دنیا کے % 80 تجارتی بحری بیڑے کی نمائندگی کرنے والے ادارے انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ نے بین الاقوامی قابل تجدید توانائی ایجنسی (ایرینا) کے ساتھ اس شعبے سے کاربن کے اخراخ کے خاتمے میں مدد کے لیےمعاہدہ کیا ہے۔

 دنیا کی سب سے بڑی شپنگ کمپنی  میرسک (Maersk) کا مقصد سن 2040 تک نئی ٹیکنالوجی، نئے جہازوں اور نئے ایندھن کے ساتھ ماحول دوست بننا ہے۔‘‘  اس کمپنی  نے میتھانول پر کام کرنے والے دوہرے انجن بردار 19 جہازوں کا آرڈر دیا ہے۔

بحری جہازوں کی آپریٹنگ لائف تقریباً 20 سے 25 سال ہوتی ہے، اس لیے میکنزی کے مطابق اس شعبے کو ''اگلی دہائی میں صفر اخراج کے جامع پروگرام"  بنانے کی ضرورت ہے۔  "گرین شپنگ چیلنج" کے تحت، میرسک نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ ملک میں بڑے پیمانے پر سبز ایندھن کی پیداوار کے مواقع تلاش کرنے کے لیے اسپین کے ساتھ تعاون کرے گی۔ ماہرین کے مطابق کچھ  شپنگ کمپنیاں صرف اسی صورت میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہیں جب انہیں مسابقت کے لیے برابری کا میدان میسر ہو۔

ش ر ⁄ ع ا (جینیفر کولنز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں