1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کیا خوبصورت منظر ہے‘، کیپیٹل ہل پر دھاوا اور چینیوں کا طنز

7 جنوری 2021

کیپیٹل ہل کے پرتشدد واقعے پر چینیوں نے 'امریکی جمہوریت‘ کا مذاق اڑانا شروع کر دیا ہے اور اس کا موازنہ سن دو ہزار انیس کے ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہروں سے کیا جا رہا ہے۔

USA | Präsidentschaftswahl | Demonstranten im Capitol
تصویر: Stephanie Keith/REUTERS

کیپیٹل ہل پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے 'حملے‘ کے مناظر چین میں انٹرنیٹ پر چھائے ہوئے ہیں۔ جمعرات کی صبح چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے ایک ٹویٹ کے ساتھ دو تصویریں شائع کی ہیں۔ ایک تصویر جولائی دو ہزار انیس میں ہانگ کانگ کی لیجس لیٹیو کونسل کے احاطے پر مظاہرین کے قبضے کی ہے، جب کہ دوسری تصویر بدھ کے روز واشنگٹن کیپیٹل ہل  میں پیش آنے والے واقعے کی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ کے کٹر حامیوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا ہے، سکیورٹی اہلکاروں سے ہاتھا پائی اور عمارت پر پتھراؤ کر رہے ہیں اور سیلفیاں لے رہے ہیں۔

گلوبل ٹائمز نے ٹویٹ کرتے ہوئے طنزیہ لکھا ہے کہ اسپیکر نینسی پلوسی نے ہانگ کانگ کے فسادات کو 'ایک خوبصورت منظر‘ قرار دیا تھا۔ حالانکہ سن دو ہزار انیس میں ہانگ کانگ کے جمہوریت نواز مظاہرے بڑی حد تک پرامن رہے تھے۔ اخبار نے لکھا ہے،”یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ وہ کیپیٹل ہل کے حالیہ واقعات کے بارے میں بھی کیا اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتی ہیں؟"

چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے یوتھ ونگ نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں کیپیٹل ہل کے پرتشدد واقعے کو ایک 'خوبصورت منظر‘ قرار دیا۔ جمعرات کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم وائیبو پر ”ٹرمپ حامیوں کا امریکی کیپیٹل پر دھاوا"  ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا۔ اسے تقریباً دو سو تیس  ملین لوگوں نے دیکھا۔  انہوں نے ہانگ کانگ کے مظاہرین کے لیے عالمی حمایت اور ٹرمپ حامیوں کے حملوں کی مذمت کو دوہرا معیار قرار دیا۔

ایک یوزر نے وائیبو پر لکھا، ''اس وقت تمام یورپی ممالک کے رہنما دوہرے معیار کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس (واشنگٹن فساد) کی مذمت کر رہے ہیں۔" ان کے اس تبصرے کو پانچ ہزار سے زائد لائکس ملے۔

ایک دوسر ے صارف نے لکھا،”مجھے نہیں معلوم کہ ہانگ کانگ یا تائیوان کا میڈیا اب کس طرح کے دوہرے معیار کی رپورٹیں دے گا۔ ہانگ کانگ لیجس لیٹو کونسل میں گزشتہ برس جو کچھ ہوا تھا، وہی سب امریکی کیپیٹل میں دہرایا جا رہا ہے۔" اس تبصرے کو بھی پینتالیس سو سے زیادہ  لائکس حاصل ہوئے۔

تصویر: Win McNamee/Getty Images

تجزیہ کاروں کے مطابق گو کہ دونوں قانون ساز کونسلوں پر  حملوں کا طریقہ کار تقریباً یکساں ہے لیکن ان دونوں کے مقاصد میں نمایاں فرق ہے۔ ہانگ کانگ میں مظاہرین نے مکمل جمہوریت کا مطالبہ کرتے ہوئے اور ایک متنازعہ قانون کو رکوانے کے لیے قانون ساز کونسل کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا جب کہ امریکا میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے ایک آزادانہ اور منصفانہ صدارتی انتخاب کے نتائج کو منسوخ کروانے کی کوشش کر رہے تھے۔

ج ا / ا ا  (اے ایف پی، ڈی پی اے)

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

03:53

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں