جرمن کاروں کے معیار کو اقوام عالم میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اب کئی اور ملکوں میں بھی کارسازی تو ہوتی لیکن اس کے باوجود دنیا میں جرمن کاروں کی مانگ اب بھی ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
اشتہار
جرمن کار سازی کی صنعت
جرمنی کو عالمی سطح پر بھاری ٹیکنالوجی کے حوالے سے ایک خاص شہرت حاصل ہے۔ اس ملک کی کاروں کو اقوام عالم میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی بنیادی وجہ گاڑیوں کا پائیدار انجن خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: Gou Yige/AFP/Getty Images
جرمن کاروں کی مقبولیت
جرمنی کی کارساز صنعت کے مختلف برانڈز ہیں، جنہیں مختلف ممالک کے لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔ ان میں مرسیڈیز، بی ایم ڈبلیو، پورشے، آؤڈی، فولکس ویگن خاص طور پر بہت اہمیت کے حامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
نوجوان نسل آؤڈی کو زیادہ پسند کرتی ہے
کسی دور میں جرمن عوام میں مرسیڈیز گاڑی کو اعلیٰ مقام حاصل تھا، ایسا آج بھی ہے لیکن حالیہ کچھ عرصے میں نوجوان نسل کو آؤڈی گاڑی نے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
تصویر: J. Eisele/AFP/Getty Images
پورشے
جرمن ساختہ پورشے کو لگژری کاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مختلف ماڈل دنیا بھر کی اشرفیہ میں خاص طور پر مقبول ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
ڈیزل گیٹ اسکینڈل
تقریباً دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل سامنے آیا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔
سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا۔ یہ کاریں بنانے والے تمام ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Simon
مرسیڈیز: جرمنی کی پہچان
جرمنی سمیت دنیا بھر میں مرسیڈیز گاڑی کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ مرسیڈیز موٹر کار کو جرمنی کی ایک پہچان بھی سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Wang Zhao/AFP/Getty Images
چینی باشندے جرمن گاڑیوں کے دیوانے
جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture alliance
ماحول دوست کاری سازی
جرمنی میں بتدریج ماحول دوست کاروں کو پسندیدگی حاصل ہو رہی ہے۔ جرمن ادارہ ڈوئچے پوسٹ نے ترسیل کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال بڑھا دیا ہے۔
تصویر: Deutsche Post AG
8 تصاویر1 | 8
برسوں سے دنیا میں جرمن کاروں کی مانگ میں تسلسل جاری ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ کار خریدنے والے کو اگر مناسب قیمت میں کوئی کار دستیاب ہو اور وہ جرمن ساختہ ہو، تو وہ جرمن کار کو ہی خریدنے کو ترجیح دے گا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں جرمن کاروں کو مشکلات کا سامنا بھی ہے۔
ایک دو برس قبل فوکس ویگن کاروں سے دھوئیں کے اخراج کا اسکینڈل ابھرا۔ یہ اسکینڈل عالمی سطح پر ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے نام سے مشہور ہوا۔ اس دوران اس کی لپیٹ میں کئی کار ساز ادارے آ چکے ہیں۔ اسی اسکینڈل کے دوران ایسی مختلف تحقیقاتی و تفتیشی رپورٹس بھی منظر عام پر آئیں ، جن میں جرمن کار ساز انڈسٹری کے تاریک رُخ کو پیش کیا گیا۔
اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی کاروں کی درآمد پر آنکھ رکھ لی ہے اور وہ اس کوشش میں ہیں کہ جرمنی کی لگژری کاروں کا امریکا میں داخلہ ممنوع ہو جائے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سن 2016 اور سن 2017 میں کاروں کی عالمی امپورٹ میں جرمنی کا حصہ بائیس فیصد تھا جو دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تھا۔
ڈیزل گیٹ اسکینڈل کے باوجود ’ میڈ اِن جرمنی‘ کا جادو اب بھی سر پر چڑھ کر بول رہا ہے۔ جرمن کار صنعت کے لیے چین بھی اب بہت اہم ہو کر رہ گیا ہے۔ چین میں تیس فیصد کاریں جرمنی سے امپورٹ کی جاتی ہیں۔ چینی خریداروں میں کم اخراج کی حامل گاڑیوں کو بہت زیادہ پسند کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
چین کی طرح روس میں بھی جرمن کاروں پر اعتماد کیا جاتا ہے اور روسی کوشش کرتے ہیں کہ ایک لاکھ کلومیٹرز کے بعد کار کو تبدیل کر دیا جائے۔ عام روسی لوگوں کا خیال ہے کہ ایک لاکھ کلومیٹرز گاڑی چلانے کے بعد اُس میں نقائص پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ روس اور چین میں پورشے، بی ایم ڈبلیو، آؤڈی اور مرسیڈیز کو خاص طور پر پسند کیا جاتا ہے۔
کار ساز کمپنی پورشے کے 70 سال
کئی دہائیوں سے تیز رفتار کاریں بنانے والی جرمن کمپنی پورشے کی گاڑیاں بے حد پسندیدگی کی سند رکھتی ہیں۔ کاروں کے اس برانڈ کے 70 برس مکمل ہو گئے ہیں۔
تصویر: DW
اپنی نوعیت کی اولین:
8جون 1948ء میں پورشے کی پہلی ڈئزاین کردہ گاڑی 356 No. 1 Roadster کو چلانے کا پرمٹ ملا۔ یہ پہلی گاڑی تھی جس پر پورشے کا نام آویزاں تھا۔ یہ کار جرمنی کے شہر اشٹٹ گاڈ کے پورشےمیوزیم میں دیکھی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/b. Hanselmann
356 کے موجد:
پورشے کی پہلی گاڑی فریڈینینڈ اینٹان ارنسٹ پورشے نے ڈیزائین کی تھی۔ پانچ دہائیوں تک وہ پورشے سے بطور سی ای او اور چئیرمین منسلک رہے ۔ ان کے والد فریڈینینڈ پورشے بھی کاریں بنانے کے کام سے وابستہ تھے اور فاکس ویگن کے لیے کاریں بناتے تھے۔
تصویر: Porsche
ابتدائی ناکامی
پورشے کو عوام کے سامنے دوسری عالمی جنگ کے چند برس بعد ہی فروخت کے لیے پیش کیا گیا۔ تاہم اس وقت ان مشکال حالات میں لوگوں کا رجحان اسپورٹس گاڑیوں کی خرید کی جانب نہیں تھا۔تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ہی پورشے برانڈ اس دعویٰ کے ساتھ خود کو منوانے میں کامیاب ہوا کہ ’’ ہم وہ گاڑیاں بناتے ہیں جس کی ضرورت کسی کو نہیں لیکن چاہ سب کو ہے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/Porsche Schweiz AG
دنیا بھر میں مقبولیت
پورشے کو تقریباﹰ ایک ملین اسپورٹس کاریں فروخت کرنے میں نصف صدی کا عرصہ لگا۔ تاہم اس کے بعد اس کی فروخت میں اضافہ ہوا اور صرف پانچ برسوں میں ہی اس برانڈ نے اپنی ایک ملین گاڑیاں فروخت کی۔ صرف گزشتہ برس کواٹر ملین گاڑیاں فروخت کرنے میں کامیاب رہا۔
تصویر: picture alliance
ڈیوڈ بمقابلہ گولائیتھ
سن دو ہزار کے وسط میں چھوٹی گاڑیاں بنانے والی کمپنی نے جرمنی کے ایک بڑے برانڈ فاکس ویگن کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہو سکی۔ اس وقت پورشے ایس ای نامی کمپنی کے پاس فاکس ویگن کے ایک بڑے حصے کی ملکیت ہے جبکہ پورشے کارپوریشن جو گاڑیاں بناتی ہے، اسے فاکس ویگن گروپ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
تصویر: AP
پورشے کے لیے مشکلات
کئی صدیوں سے پورشے گاڑیاں ڈیزل انجنوں پر انحصار کرتی آئی ہیں۔ تاہم SUVs کی مقبولیت بڑھی تو انحصار کا یہ انداز کچھ تبدیل ہو گیا۔ SUVs کے ڈیزل ماڈلز میں فاکس ویگن کے برانڈ Audi کا انجن لگا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
الیکٹرک گاڑیاں
پورشے کی بجلی سے چلنے والی پہلی گاڑی مارکیٹ میں سن 2019ء میں معتارف کرائی جائے گی۔ اس گاڑی کو بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ پانچ سو کلو میٹر یا 310 میل تک ایک چارج میں سفر کر سکیں گی۔
تصویر: Porsche
ریکارڈ فروخت
اندازہ لگایا گیا ہے کہ فروخت کے اعتبار سے 2018ء پورشے کے لیے ریکارڈ توڑ سال ثابت ہو سکتا ہے۔