رجب طیب ایردوآن کے آزار کی وجہ سے ترکی چھوڑنے والوں کو سویڈن نے اپنے ہاں پناہ دی مگر اب جب کہ نیٹو میں شمولیت کے لیے سویڈن کو ترکی کی حمایت درکار ہے، ترکی ان افراد کی حوالگی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
اشتہار
فریقین کے درمیان اس موضوع پر جون میں مذاکرات ہوئے، تاکہ باہمی اختلافات کو کسی طرح کم کیا جا سکے۔ ترکی سے فرار ہو کر سویڈن پہنچنے والے بُلنت کنیز نہیں یہی سوچا تھا کہ وہ سویڈن پہنچ جائیں گے تو ان کی پریشانی ختم ہو جائے گی۔ 'ٹوڈیز زمان‘ نامی ترک اخبار کے سابقہ مدیر کو صدر ایردوآن پر تنقید کی وجہ سے شدید تکالیف سے گزرنا پڑا۔ سن 2016 میں ناکام بغاوت کے بعد جب ایردوآن مخالف افراد کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا تو وہ ترکی سے فرار ہو گئے۔
کنیز نے اسٹاک ہولم میں ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ''میں نے سکون کا گہرا سانس لیا تھا کہ میں خطرہ پیچھے چھوڑ آیا ہوں۔‘‘مگر سکون کا یہ سانس عارضی تھا۔
خطرہ جلاوطنی میں بھی تعاقب کر رہا ہے
فروری میں سویڈش حکام نے کنیز کو مطلع کیا کہ ترک حکومت ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رہی ہے اور انہیں عدالت میں ثابت کرنا ہے کہ انہیں سویڈن میں پناہ کیوں چاہیے۔ کنیز کے مطابق اس کا مقدمہ اس وقت سویڈش سپریم کورٹ کے پاس ہے۔
اٹھارہ مئی کو ترک حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ سویڈن اور فن لینڈ کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں شمولیت کو بلاک کر دے گا تاوقتیکہ یہ دنوں ممالک ترکی کے چند مطالبات تسلیم کریں، جن میں مختلف افراد کی حوالگی بھی شامل ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ایردوآن اپنے ان ناقدین کو 'دہشت گرد‘ قرار دیتے ہیں۔ ترکی نیٹو کا رکن ملک ہے اور نیٹو کے ضوابط کے مطابق کسی نئے ملک کی رکنیت کے لیے نیٹو کی تمام رکن ریاستوں کی جانب سے اس کی حمایت ضروری ہے۔
اشتہار
انقرہ میں ترک اور فنش حکام کی ملاقات
مئی ہی میں ترک اور فن لینڈ کے حکام نے انقرہ میں ملاقات کی، جس میں فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کے موضوع پر بات ہوئی۔ جون میں ترکی کی جانب سے ان دونوں ممالک کو ایک سہ فریقی یادداشت پر دستخطوں کے بعد مغربی دفاعی اتحاد میں شمولیت کے عمل کے آغاز کی اجازت دی گئی تھی جب کہ ایردوآن کا کہنا تھا کہ سویڈن نے 73 افراد کی ترکی کو حوالگی کا وعدہ کیا ہے جب کہ دوسری صورت میں نیٹو میں شمولیت کے دروازے ان ممالک پر پھر سے بند ہو جائیں گے۔
نیٹو اتحادی بمقابلہ روس: طاقت کا توازن کس کے حق میں؟
نیٹو اتحادیوں اور روس کے مابین طاقت کا توازن کیا ہے؟ اس بارے میں ڈی ڈبلیو نے آئی آئی ایس ایس سمیت مختلف ذرائع سے اعداد و شمار جمع کیے ہیں۔ تفصیلات دیکھیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: REUTERS
ایٹمی میزائل
روس کے پاس قریب اٹھارہ سو ایسے میزائل ہیں جو ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر ایسے 2330 میزائل ہیں جن میں سے دو ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lo Scalzo
فوجیوں کی تعداد
نیٹو اتحادیوں کے پاس مجموعی طور پر قریب پیتنس لاکھ فوجی ہیں جن میں سے ساڑھے سولہ لاکھ یورپی ممالک کی فوج میں، تین لاکھ بیاسی ہزار ترک اور قریب پونے چودہ لاکھ امریکی فوج کے اہلکار ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی فوج کی تعداد آٹھ لاکھ بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/PAP/T. Waszczuk
ٹینک
روسی ٹینکوں کی تعداد ساڑھے پندرہ ہزار ہے جب کہ نیٹو ممالک کے مجموعی ٹینکوں کی تعداد لگ بھگ بیس ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے ڈھائی ہزار ترک اور چھ ہزار امریکی فوج کے ٹینک بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/F. Kästle
ملٹی راکٹ لانچر
روس کے پاس بیک وقت کئی راکٹ فائر کرنے والے راکٹ لانچروں کی تعداد اڑتیس سو ہے جب کہ نیٹو کے پاس ایسے ہتھیاروں کی تعداد 3150 ہے ان میں سے 811 ترکی کی ملکیت ہیں۔
تصویر: Reuters/Alexei Chernyshev
جنگی ہیلی کاپٹر
روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی تعداد 480 ہے جب کہ نیٹو اتحادیوں کے پاس تیرہ سو سے زائد جنگی ہیلی کاپٹر ہیں۔ ان میں سے قریب ایک ہزار امریکا کی ملکیت ہیں۔
تصویر: REUTERS
بمبار طیارے
نیٹو اتحادیوں کے بمبار طیاروں کی مجموعی تعداد چار ہزار سات سو کے قریب بنتی ہے۔ ان میں سے قریب اٹھائیس سو امریکا، سولہ سو نیٹو کے یورپی ارکان اور دو سو ترکی کے پاس ہیں۔ اس کے مقابلے میں روسی بمبار طیاروں کی تعداد چودہ سو ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
لڑاکا طیارے
روس کے لڑاکا طیاروں کی تعداد ساڑھے سات سو ہے جب کہ نیٹو کے اتحادیوں کے لڑاکا طیاروں کی مجموعی تعداد قریب چار ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے تئیس سو امریکی اور ترکی کے دو سو لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
طیارہ بردار بحری بیڑے
روس کے پاس صرف ایک طیارہ بردار بحری بیڑہ ہے اس کے مقابلے میں نیٹو اتحادیوں کے پاس ایسے ستائیس بحری بیڑے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/newscom/MC3 K.D. Gahlau
جنگی بحری جہاز
نیٹو ارکان کے جنگی بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 372 ہے جن میں سے پچیس ترک، 71 امریکی، چار کینیڈین جب کہ 164 نیٹو کے یورپی ارکان کی ملکیت ہیں۔ دوسری جانب روس کے عسکری بحری جہازوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
نیٹو اتحادیوں کی ملکیت آبدوزوں کی مجموعی تعداد ایک سو ساٹھ بنتی ہے جب کہ روس کے پاس ساٹھ آبدوزیں ہیں۔ نیٹو ارکان کی ملکیت آبدوزوں میں امریکا کی 70 اور ترکی کی 12 آبدوزیں ہیں جب کہ نیٹو کے یورپی ارکان کے پاس مجموعی طور پر بہتر آبدوزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bager
دفاعی بجٹ
روس اور نیٹو کے دفاعی بجٹ کا موازنہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ روس کا دفاعی بجٹ محض 66 بلین ڈالر ہے جب کہ امریکی دفاعی بجٹ 588 بلین ڈالر ہے۔ نیٹو اتحاد کے مجموعی دفاعی بجٹ کی کل مالیت 876 بلین ڈالر بنتی ہے۔
تصویر: picture alliance/chromorange
11 تصاویر1 | 11
غلط فہمیوں پر مبنی یادداشت
اس میمو میں گو کہ ایسا کوئی وعدہ درج نہیں ہے جب کہ سویڈش حکومت بھی ایسی کسی بھی چیز کو ماننے سے انکار ہے۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ ترک مطالبات کے تحت سویڈش حکام سے کن افراد کی حوالگی کا کہا گیا ہے۔
بُلنت کنیز کو تاہم یقین ہے کہ ایسی جو بھی 'فہرست‘ ہے، اس میں اس کا نام ضرور ہے۔ انقرہ کی جانب سے 'مبینہ دہشت گردوں‘ کی فہرست میں کنیز کا نام بھی موجود ہے۔ کنیز کے مطابق ایردوآن حکومت ان پر کئی طرح کے الزامات عائد کرتی ہے۔ ترک حکومت ان پر فتح اللہ گولن کے حامی ہونے کا الزام بھی عائد کرتی ہے، جب کہ وہ اس الزام کو بھی رد کرتے ہیں۔