پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنی بھارتی ہم منصب سشما سوراج کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی خصوصی تقریب میں شرکت کے لیے پاکستان آمد کی دعوت دے دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh
اشتہار
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو اس خصوصی راہداری کو کھولنے کی تقریب میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی طرف سے اٹھائیس نومبر کی تقریب کا دعوت نامہ دہلی حکومت کو ارسال کردیا گیا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں سشما سوراج کے ساتھ ساتھ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ کیپٹن امرندر سنگھ اور سابق بھارتی کرکٹر نوَجوت سنگھ سدھو کو بھی تقریب میں شرکت کی دعوت دی۔
قبل ازیں بھارت نے اپنی ریاست پنجاب کی سرحد کے قریب پاکستانی علاقے میں واقع گرودوارہ دربار صاحب تک سکھ یاتریوں کو رسائی دینے کے لیے ایک خصوصی راہداری قائم کرنے کی منظوری دی تھی۔ پاکستان کی جانب سے اس بھارتی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا۔ سرحد پر پاکستانی حدود میں وزیراعظم عمران خان آئندہ ہفتے خصوصی راہ داری گیٹ کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
نوَجوت سنگھ سدھو نے پاکستانی کی جانب سے کرتار پور راہداری کھولنے کے اعلان پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں پاکستانی وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا، ’’اس مثبت اقدام کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں، ہمارے لیے یہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔۔۔ یہ انسانیت کے لیے ایک بڑی خدمت ہے۔‘‘
واضح رہے سکھ برادری پاکستان کو اپنے مذہب کی جائے پیدائش سمجھتے ہیں۔ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک سن 1469ء میں لاہور کے قریب واقع ننکانہ صاحب میں پیدا ہوئے تھے۔
پشاور میں سکھوں کا افطاری کیمپ
صوبہ خیبر پختونخوا کی سکھ کمیونٹی ماہ رمضان میں مسلمان روزہ داروں کے لیے متعدد افطاری کیمپوں کا اہتمام کرتی ہے۔ آپ کو سیر کراتے ہیں، ان میں سے ایک ایسے کیمپ کی جو لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے قریب ہی لگایا گیا ہے۔
تصویر: DW/F. Khan
تیمار دار، روزہ داروں کی خدمت
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا میں سکھ برادری اس برس بھی پشاور کے مختلف علاقوں میں افطاری کے لیے باقاعدہ کیمپ لگا رہی ہے۔ سب سے زیادہ رش لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں لگائے گئے ایک کیمپ میں دکھنے میں آ رہا ہے۔ اس رش کی وجہ یہ بھی ہے کہ صوبے کے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ علاج کی غرض سے اس ہسپتال کا رخ کرتے ہیں اور مریضوں کے ساتھ ان کے رشتہ دار بھی ہوتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
خانساماں لیکن مسلمان ہی
گورپال سنگھ کے بقول افطاری کے لیے کھانے پینے کی اشیاء خرید کر انہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے پکوایا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کی شک کی گنجائش باقی نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سب کچھ نیک جذبے کے تحت کیا جاتا ہے تاکہ مسافروں اور بے بس لوگوں کی مدد کی جاسکے۔
تصویر: DW/F. Khan
دستر خوان سب کے لیے
سکھ برداری رمضان میں بالخصوص لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں داخل مریضوں کے تیمار داروں کی خدمت بھی کر رہی ہے۔ ان کے لیے افطاری کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس افطار کیمپ میں مریضوں کے رشتہ داروں کے ہسپتال ملازمین، قریبی بازار میں کام کی غرض سے آنے والے افراد اور غریب لوگ بھی افطاری کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
سماجی خدمت
سکھ برادری کے فلاحی تنظیموں سے وابستہ دانیال اور جوہیندر سنگھ کا کہنا ہے کہ افطار کیمپوں کا اہتمام خالصتا ایک سماجی کام ہے، جس کے لیے کسی سے کچھ نہیں لیا جاتا بلکہ خود ہی سارا خرچہ برداشت کیا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ مل کر روزے رکھتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
افطاری کے لوازمات
افطاری میں پہلے شربت، کھجور، پکوڑے، سموسے اور پھل جبکہ بعد میں کھانا دیا جاتا ہے۔ افطاری کے انتظامات کے موقع پر موجود مقامی فلاحی تنظیم سے وابستہ گورپال سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر افطاری کا انتظام کیا جا رہا ہے اور اس مہینے وہ خود بھی کھلے عام کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں۔
تصویر: DW/F. Khan
نوجوان سکھ آگے آگے
سکھ برادری کے بالخصوص نوجوان اس افطار کیمپ میں روزہ داروں کی خدمت کے لیے خود کھڑے ہوتے ہیں اور افطاری کے وقت روزہ داروں کو پانی اور کھانا لاکر دیتے ہیں جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں کاروبار سے وابستہ سکھ افراد کا کہنا ہے کہ وہ رمضان کے دوران اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں منافع نہیں کماتے۔