دنیا بھر میں ’ہیٹ ایمرجنسی‘ یا موسم گرما میں شدید حالات سے نمٹنے کو بھی اہم چیلنج کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ رواں برس پاکستان اور بھارت میں شدید گرمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
اشتہار
پاکستان میں سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے رواں برس شدید گرمی کے تناظر میں وفاقی اور صوبائی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ہسپتالوں میں خصوصی انتظام کرے تا کہ 'ہیٹ اسٹروک‘ سے متاثر ہونے والے افراد کو فوری علاج کی سہولت میسر ہو سکے۔ پاکستانی محکمہٴ موسمیات نے منگل پانچ جون سے کراچی میں شدید گرمی کی لہرسے انتباہ کیا ہے۔
منگل پانچ جون کو پاکستان میں عیدالفطر منائی جا رہی ہے۔ لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نماز عید کی ادائیگی کے بعد غیر ضروری گھروں سے باہر نکلنے سے اجتناب کریں۔ اس کے علاوہ لوگوں کو زیادہ پانی پینے اور سروں کو ڈھانپ کر گھر سے باہر نکلنے کی بھی تلقین کی گئی ہے۔
دوسری جانب بھارت کی کئی ریاستوں میں شدید گرمی سے انسان اور مال مویشی متاثرہو رہے ہیں۔ بھارتی ریاست راجستھان اور اس کی ہمسایہ ریاستیں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس بھارتی ریاست کے ایک مقام چُورو میں درجہٴ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔
چُورو میں گرمی لگنے سے لوگوں کے بیمار ہونے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ ایک درجن سے زائد افراد کو گرمی لگنے کے بعد مسلسل قے آنے پر ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔ یہ بھی رپورٹ کیا گیا ہے کہ راجستھان میں شدید گرمی سے کئی انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
راجستھان کی صوبائی حکومت کے مطابق ریاستی انتظامیہ کے ہسپتالوں میں گرمی سے متاثرہ افراد کو پہنچانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ہیٹ اسٹروک کے ان مریضوں کو ہنگامی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ایسے ہی اندازے پاکستانی شہروں سبی، نواب شاہ، حید آباد، بہاولپور، ملتان، رحیم یار خان سمیت کئی دوسرے شہروں اور قصبات بشمول دیہی علاقوں کے بارے میں لگائے گئے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے شہر بہاولپور میں درجہٴ حرارت سینتالیس ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔ ابھی یہ ابتداء ہے اور جب موسم گرما اپنے عروج پر ہو گا تو پاکستانی صوبوں سندھ اور بلوچستان کے کئی شہروں اور قصبات میں عام لوگ کہتے پھریں گے کہ 'سورج سوا نیزے‘ پر آ گیا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے دس حیرت انگیز اثرات
’گلوبل وارمنگ‘ دنیا بھر میں موسموں پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہے، زیادہ تر باتوں سے تو ہم واقف ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کے کچھ اثرات ایسے بھی ہیں جو ہمارے طرز زندگی کو حیرت انگیز طور پر تبدیل کر دیں گے۔
ہوائی سفر میں بڑھتے ہچکولے
ایک تازہ تحقیق کے مطابق مستقبل قریب میں ہوائی جہاز میں سفر کرنا پہلے سے زیادہ پریشان کن ہو جائے گا۔ تحقیق کے مطابق دوران پرواز ہوائی جہازوں کو ماضی کے مقابلے میں ڈیڑھ سو فیصد زیادہ ’ایئر ٹربولینس‘ کا سامنا کرنا پڑے گا یعنی شدید ہچکولے لگا کریں گے۔
تصویر: Colourbox/M. Gann
بحری جہاز اور برفیلی چٹانیں
ہوائی جہازوں کے علاوہ بحری جہازوں کو بھی نقل و حرکت میں مشکلات پیش آئیں گی۔ سن 1912 میں ٹائیٹینک جہاز برفیلی چٹان سے ٹکرانے کے بعد ڈوبا تھا لیکن اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل قریب میں ایسے حادثے دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
آسمانی بجلی گرنے کی تعداد میں اضافہ
عالمی حدت میں اضافے کے باعث طوفان باد و باراں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گا۔ آسمانی بجلی گرنے سے جنگلات میں آگ لگنے کے علاوہ بھی کئی نقصانات ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس کے باعث پیدا ہونے والی نائٹروجن آکسائیڈ گیس دنیا کو دوسری زیریلی گیسوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لاوا اگلتے آتش فشاں
دنیا میں بے تحاشا عجائبات ہیں مثلاﹰ آئس لینڈ میں ہزاروں برسوں سے آتش فشاں اور گلیشیئر بیک وقت ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ عالمی حدت کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ زمین پر ہوا کا دباؤ بھی کم ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں آتش فشانوں میں لاوا بڑھتا جا رہا ہے۔ اگلے برسوں کے دوران دنیا بھر میں آتش فشاں زیادہ لاوا اگلیں گے جس سے ہوائی جہازوں کی پروازیں متاثر ہونے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/S. Crespo
ہم ناراض تر ہوتے جائیں گے
موسمیاتی تبدیلی ہمارے مزاجوں پر بھی بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ محققین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے باعث انسان زیادہ غصیلے ہو جائیں گے اور تشدد میں بھی اضافہ ہو گا۔ سماجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا غصہ عالمی سطح پر مسلح تنازعات کی شکل اختیار کر جائے گا۔
تصویر: Fotolia/Nicole Effinger
سمندر بھی تاریک تر
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سمندر کی گہرائیوں میں بھی نمایاں ہوں گے۔ بدلتا موسم دنیا بھر میں زیادہ بارشیں لائے گا، دریاؤں میں تغیانی بھی بڑھے گی اور سیلاب کے باعث زمینی کٹاؤ بھی بڑھے گا۔ کیچڑ زدہ دریا اس پانی کو سمندر تک پہنچائیں گے جس کے باعث سمندر تاریک ہو جائیں گے۔ محققین کے مطابق یہ عوامل اب نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: imago/OceanPhoto
الرجی بھی بڑھے گی
بڑھتے غصے سے آپ اگر پریشان نہیں ہیں تو طرح طرح کی الرجی آپ کو ضرور پریشان کرے گی اور اگر بہار کے موسم میں آپ کو الرجی کا مرض لاحق ہوتا ہے تو ابھی سے تیار ہو جائیے۔ آئندہ الرجی کا کوئی ایک موسم نہیں ہو گا۔
تصویر: Colourbox
چھوٹے ہوتے جانور
عالمی حدت میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا، جانوروں کے قد بھی چھوٹے ہوتے جائیں گے لیکن ظاہر ہے ایسا فوری طور پر تو نہیں ہو گا، بلکہ یہ ایک بتدریج عمل ہے۔ پچاس ملین برس پہلے جانوروں کا سائز موجودہ وقت کی نسبت کہیں بڑا تھا۔ لیکن عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی قد وقامت کم ہونے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
تصویر: Fotolia/khmel
صحراؤں میں کھلتے پھول
صحراؤں میں پھول کھلیں گے، اور یہ کوئی شاعرانہ بات نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر کے صحراؤں پر بھی یوں اثر انداز ہوں گی کہ آئندہ صحرا بھی بنجر اور ویران نہیں رہیں گے بلکہ وہاں گھاس بھی اگے گی اور پھول بھی کھلیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/B. Wick
چیونٹیوں کی بدلتی عادات
آپ شاید یقین نہ کریں لیکن کرہ ارض کے ایکو سسٹم میں چیونٹیاں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مگر موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت اس ننھی مخلوق کے مزاج پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حدت میں معمولی اضافہ بھی چیونٹیوں کی عادات بدل دیتا ہے اور وہ موافق درجہ حرارت ملنے تک زیر زمین ہی رہتی ہیں۔