ریاست راجستھان کے سابق نائب وزير اعلی سچن پائلٹ نے بی جے پی میں شامل ہونے کی سختی سے تردید کی ہے جبکہ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ پائلٹ کے لیے دروازے ابھی بند نہیں کیے گئے ہیں۔
تصویر: IANS
اشتہار
ایک ایسے وقت جب کانگریس پارٹی نے ریاست راجستھان کے سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ اور ان کے حامیوں کی پارٹی کے خلاف سرگرمیوں کے لیے تادیبی کارروائی کا نوٹس جاری کیا ہے، پائلٹ کے باغیانہ لہجے میں تھوڑی نرمی دیکھی گئی ہے۔ کل تک انہوں نے راہول گاندھی سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کر دیا تھا تاہم اب ایسا لگتا ہے کہ اپنے مشن میں ناکامی کےبعد وہ گاندھی خاندان سے خاص توجہ کے طالب ہیں۔
بدھ کے روز انہوں نے ایک بیان میں کہا، "میں اب بھی گانگریس کا آدمی ہوں۔ راجستھان میں ہم نے بی جے پی کو شکست دینے کے لیے سخت محنت کی اور کانکریس کو اقتدار میں لائے۔ بی جے پی میں شامل ہونے سے متعلق خبریں مجھے گاندھی خاندان کے سامنے بدنام کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔"
اطلاعات ہیں کہ چونکہ سچن پائلٹ نے فی الوقت سیاسی بحران سے باز رہنے کے لیے بی جے پی سے بات چیت منقطع کر دی ہے اس لیے پارٹی نے بھی وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے لیے پارٹی کے دروازے ابھی بند نہیں کیے گئے ہیں۔ ریاست میں پارٹی کے نئے سربراہ اویانش پانڈے کا کہنا تھا، "پائلٹ کے لیے اب بھی پارٹی کے دروازے کھلے ہیں۔"
سچن پائلٹ اور ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کے درمیان اختلافات اتنے شدید تھے کہ پائلٹ اپنے حامی ارکان کے ساتھ دلی میں آکر براجمان ہوگئے اور اب بھی یہیں مقیم ہیں۔ ان کا دعوی تھا کہ ان کے ساتھ پارٹی کے تقریبا 30 ایم ایل اے ہیں اور ان کی حمایت کے بغیر اشوک گہلوت حکومت اقلیت میں ہے۔ انہوں نے اس کے لیےگہلوت کو چیلنج بھی کیا تھا۔
بھارت کے سیاسی افق کا نیا ستارہ، پریانکا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا بھارت کے ایک ایسے سیاسی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، جس کے تین افراد ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اب باضابطہ طور پر عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R.K. Singh
جواہر لال نہرو
برصغیر پاک و ہند کی تحریک آزادی کے بڑے رہنماؤں میں شمار ہونے والے جواہر لال نہرو پریانکا گاندھی کے پڑدادا تھے۔ وہ آزادی کے بعد بھارت کے پہلے وزیراعظم بنے اور ستائیس مئی سن 1964 میں رحلت تک وزیراعظم رہے تھے۔ اندرا گاندھی اُن کی بیٹی تھیں، جو بعد میں وزیراعظم بنیں۔
تصویر: Getty Images
اندرا گاندھی
پریانکا گاندھی کی دادی اندرا گاندھی اپنے ملک کی تیسری وزیراعظم تھیں۔ وہ دو مختلف ادوار میں بھارت کی پندرہ برس تک وزیراعظم رہیں۔ انہیں اکتیس اکتوبر سن 1984 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اُن کے بیٹے راجیو گاندھی بعد میں منصبِ وزیراعظم پر بیٹھے۔ راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا ہیں، جن کی شکل اپنی دادی اندرا گاندھی سے ملتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
راجیو گاندھی
بھارت کے چھٹے وزیراعظم راجیو گاندھی سیاست میں نو وارد پریانکا گاندھی واڈرا کے والد تھے۔ وہ اکتیس اکتوبر سن 1984 سے دو دسمبر سن 1989 تک وزیراعظم رہے۔ اُن کو سن 1991 میں ایک جلسے کے دوران سری لنکن تامل ٹائیگرز کی خاتون خودکش بمبار نے ایک حملے میں قتل کر دیا تھا۔ اُن کے قتل کی وجہ سن 1987 میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان ہونے والا ایک سمجھوتا تھا، جس پر تامل ٹائیگرز نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
تصویر: Imago/Sven Simon
سونیا گاندھی
پریانکا گاندھی واڈرا کی والدہ سونیا گاندھی بھی عملی سیاست میں رہی ہیں۔ وہ انیس برس تک انڈین کانگریس کی سربراہ رہی تھیں۔ اطالوی نژاد سونیا گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا کی رکن رہتے ہوئے اپوزیشن لیڈر بھی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/R. Shukla
راہول گاندھی
بھارتی سیاسی جماعت انڈین کانگریس کے موجودہ سربراہ راہول گاندھی ہیں، جو پریانکا گاندھی واڈرا کے بڑے بھائی ہیں۔ انہوں نے سولہ دسمبر سن 2017 سے انڈین کانگریس کی سربراہی سنبھال رکھی ہے۔ وہ چھ برس تک اسی پارٹی کے جنرل سیکریٹری بھی رہے تھے۔ راہول گاندھی بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا کے رکن بھی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. White
پریانکا گاندھی واڈرا
راجیو گاندھی کی بیٹی پریانکا بارہ جنوری سن 1972 کو پیدا ہوئی تھیں۔ وہ شادی شدہ ہیں اور دو بچوں کی ماں بھی ہیں۔ انہوں نے سینتالیس برس کی عمر میں عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ وہ بھارتی سیاسی جماعت کانگریس کی عملی سیاست کا فروری سن 2019 میں حصہ بن جائیں گی۔
تصویر: Reuters/P. Kumar
سیاسی مہمات میں شمولیت
مختلف پارلیمانی انتخابات میں پریانکا گاندھی واڈرا نے رائے بریلی اور امیتھی کے حلقوں میں اپنے بھائی اور والد کی انتخابی مہمات میں باضابطہ شرکت کی۔ عام لوگوں نے دادی کی مشابہت کی بنیاد پر اُن کی خاص پذیرائی کی۔ گزشتہ کئی برسوں سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کر سکتی ہیں اور بالآخر انہوں نے ایسا کر دیا۔
تصویر: DW/S. Waheed
عملی سیاست
پریانکا گاندھی واڈرا نے بدھ تیئس جنوری کو انڈین کانگریس کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست میں حصہ لینے کا اعلان کیا۔ کانگریس پارٹی کی جانب سے برسوں انہیں عملی سیاست میں حصہ لینے کی مسلسل پیشکش کی جاتی رہی۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ مئی سن 2019 کے انتخابات میں حصہ لے سکتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری
انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کی پریس ریلیز کے مطابق پریانکا گاندھی کو پارٹی کی دو نئی جنرل سیکریٹریز میں سے ایک مقرر کیا گیا ہے۔ اس پوزیشن پر انہیں مقرر کرنے کا فیصلہ پارٹی کے سربراہ اور اُن کے بھائی راہول گاندھی نے کیا۔ وہ اپنا یہ منصب اگلے چند روز میں سبھال لیں گی۔
بی جے پی کی تنقید
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے پریانکا گاندھی کو کانگریس پارٹی کی جنرل سیکریٹری مقرر کرنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے خاندانی سیاست کا تسلسل قرار دیا۔
تصویر: DW/S. Wahhed
10 تصاویر1 | 10
کہا یہ جا رہا تھا کہ یا تو وہ بی جے پی کی مدد سے نئی حکومت تشکیل دیں گے یا پھر اپنی نئی پارٹی بنانے کا اعلان کریں گے۔ کانگریس کا ابتدا سے موقف رہا ہے کہ مدھیہ پردیش کی طرح بی جے پی راجستھان کی بھی کانگریس کی حکومت کے خاتمے کے لیے جی توڑ کوششوں میں لگی ہے اور اس کے لیے وہ سینکڑوں کروڑ روپے خرچ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
ابتدا میں ایسا محسوس ہوا تھا کہ مدھیہ پردیش کی طرح ہی راجستھان کی بھی کانگریسی حکومت کا خاتمہ یقینی ہے تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ہی گہلوت بہت سے ارکان کو اپنی حمایت کے لیے قائل کرنے میں کامیاب رہے۔ کانگریس پارٹی نے اس بحران پر قابو پانے کے لیے پائلٹ کو بات چیت کی کئی بار دعوت دی تاہم انہوں نے انکار کر دیا تھا۔ جوبا پارٹی نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے سچن پائلٹ کو نائب وزیر اعلی اور پارٹی صدر کے عہدے سے برخاست کرتے ہوئے ان کے حامی بعض وزار کو بھی معطل کر دیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق پائلٹ کے تقریبا 18حامی ارکان اب بھی ان کے ساتھ ہیں اور اسبملی کے اسپیکر نے پائلٹ سمیت ان کے تمام حمایوں کو نوٹس بھیجا ہے۔ اگر اسپیکر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہو تو انہیں نہ اہل قرار دے سکتا ہے جس سے ان کی رکنیت خطرے میں پڑ جائے گي۔ اس صورت میں بہت سے ارکان کے پاس کوئی راستہ نہیں ہے اور ممکن ہے کہ کوئی سمجھوتے کی راہ تلاش کی جائے۔
خود سچن پائلٹ نے جس طرح پارٹی کے 30 ارکان کی حمایت کا اعلان کیا تھا اس سے لگتا تھا کہ وہ ایک نئی جماعت تشکیل دیکر بی جے پی کی حمایت سے ریاست کے وزير اعلی بن جائیں گے۔ لیکن موجودہ صورت حال سے ایسا لگتا ہے کہ وہ اس میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں۔ پہلے انہوں نے راہول گاندھی سے ملاقات کرنے سے منع کیا تھا تاہم ان کے حالیہ بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ گاندھی خاندان کی توجہ کے طالب ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس موقع پر اگر سچن پائلٹ کی ملاقات سونیا گاندھی یا پھر راہول گاندھی سے ہوئی یا پھر ان رہنماؤں نے مداخلت کی تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کانگریس کا ایک اور نوجوان رہنما ضائع ہونے سے بچ جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق پرینکا گاندھی مسلسل پائلٹ کے ربط میں ہیں اور ان کی اس معاملے پر گہری نظر ہے۔ اگر کانگریس اس بحران پر قابو نہ پاسکی تو جس طرح جیوتی رادتیہ سندھیا نے بی جی میں شمولیت اختیار کر لی ہے، اس بات کا غالب امکان ہے کہ سچن پائلٹ ایک نئی سیاسی جماعت کا اعلان کر سکتے ہیں۔
معروف بھارتی سیاستدان ششی تھرور کی ڈی ڈبلیو ٹی وی سے خصوصی گفتگو