کورونا سے صحت یاب ہونے کے بعد دوبارہ یہ انفیکشن ہو سکتا ہے؟
29 مارچ 2020
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ سے زائد مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ تاہم کیا روبصحت ہونے والوں کو دوبارہ کورونا انفکیشن ہو سکتا ہے؟ محققین اس کا واضح جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
اشتہار
ایملی ژرگنس گزشتہ دو ہفتوں سے اس خوشگوار لمحے کے انتظار میں تھیں۔ انہیں باہر جا کر چہل قدمی کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، ''میں بہت خوش ہوں اور سورج کی ہر کرن سے لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ سب سے پہلے میں نے اپنے والدین کو گلے لگایا۔ یہ ایک شاندار احساس تھا۔‘‘
ہاتھ دُور رکھیں: کورونا وائرس کی وبا اور احتیاط
یورپ سمیت دنیا کے بے شمار خطوں میں کورونا وائرس کی بیماری کووِڈ انیس پھیل چکی ہے۔ اِس وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھ صاف رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kontrolab/IPA/S. Laporta
دروازوں کے ہینڈل غیر محفوظ
تازہ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم کئی جگہوں کی سطح پر خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ اِن میں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل اہم ہیں۔ دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو چار سے پانچ دِن تک زندہ رہتا ہے۔ اِن ہینڈلز کا صاف رکھنا از حد ضروری ہے۔
اپنے دفتر یا کسی کیفے پر کھانا کھاتے ہُوئے بھی احتیاط ضروری ہے۔ اگر کسی نے کھانسی کر دی تو کورونا وائرس کیفے ٹیریا کے برتنوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
کیا ٹیڈی بیئر بھی وائرس رکھ سکتا ہے؟
بظاہر ایسا ممکن نہیں کیونکہ خطرات کا اندازہ لگانے والے جرمن ادارے بی ایف آر کا کہنا ہے کہ ابھی تک کھلونوں سے اِس وائرس کے پھیلنے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔ بی ایف آر کے مطابق کھلونوں کی غیر ہموار سطحیں وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اِمکانی طور پر سازگار نہیں ہوتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
خطوط اور پیکٹس
امریکی تحقیقی ادارے راکی ماؤنٹین لیبارٹری کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم ڈاک سے بھیجی گئی اشیاء پر چوبیس گھنٹے تک پلاسٹک یا کارڈ بورڈ پر زندہ رہ سکتی ہے۔ وائرس کی یہ قسم اسٹین لیس اسٹیل کے برتنوں پر بہتر گھنٹے زندہ رہ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
پالتُو کُتے بھی وائرس پھیلنے کا باعث ہو سکتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق پالتُو جانوروں سے وائرس پھیلنے کا امکان قدرے کم ہے۔ تاہم انہوں نے ان خدشات کو نظرانداز بھی نہیں کیا ہے۔ جانوروں میں چوں کہ اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتی، اس لیے وہ بیمار نہیں پڑتے۔ مگر اگر وہ اس وائرس سے متاثر ہوں، تو وہ ممنہ طور پر یہ وائرس ان کے پاخانے کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Tarantino
پھل اور سبزیاں
جرمن ادارے بی ایف آر کے مطابق پھلوں اور سبزیوں سے کورونا وائرس کی افزائش کا اِمکان کسی حد تک نہ ہونے کے برابر ہے۔ اچھی طرح کھانا پکانے سے وائرس کے ختم ہونے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ حدت سے وائرس ہلاک ہو جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Kontrolab/IPA/S. Laporta
جمی ہوئی خوراک مفید نہیں
سارس اور میرس اقسام کے وائرس حدت پسند نہیں کرتے اور انہیں سردی میں فروغ ملتا رہا ہے۔ محقیقن کے مطابق منفی بیس ڈگری سینتی گریڈ میں بھی یہ وائرس کم از کم دو برس تک زندہ رہ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance /imageBROKER/J. Tack
جنگلی حیات سے خبردار
چین نے کووڈ اُنیس بیماری کے پھیلاؤ کے تناظر میں مختلف جنگلی حیات کی تجارت اور کھانے پر سخت پابندی عائد کر دی تھی جو ابھی تک برقرار ہے۔ چینی تحقیق سے ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ کورونا وائرس چمگادڑوں میں پیدا ہوا تھام جب کہ چمگادڑوں سے یہ کسی دوسرے جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/H. Huan
8 تصاویر1 | 8
ایملی ژرگنس برلن میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہیں۔ کورونا کی تصدیق ہونے کے بعد وہ گزشتہ چودہ دنوں سے اپنے کمرے میں ہی تھیں۔ اب وہ صحت مند ہو چکی ہیں۔ لیکن کیا ان کا مدافعتی نظام اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ وہ دوبارہ اس وائرس کا شکار نہیں ہوں گی؟ کیا اب وہ کورونا سے محفوظ ہو چکی ہیں؟
ماہرین کا جواب
زیادہ تر ماہرین سمیات یا وائرولوجسٹس کی طرح ہیلم ہولز انسٹیٹیوٹ کی میلانی برنکمن کہتی ہیں کہ بہت امکان ہے کہ اگر کسی کو ایک مرتبہ کووڈ انیس ہو گیا ہو تو اسے دوبارہ نہ ہو، '' ہم جانتے ہیں کہ مریضوں کے مدافعتی نظام نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے لیکن ہمیں یہ پتا نہیں کہ ایسا کب تک ہو گا کیونکہ ہم جنوری کے وسط سے ہی اس وائرس کے بارے میں جانتے ہیں۔‘‘
کورونا وائرس: بچنے کے امکانات کتنے
02:03
محققین اینٹی باڈیز کے ذریعے اس سوال کا واضح جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ابتدائی تجربوں میں صحت مند ہونے والے مریضوں میں اینٹی باڈیز ملی تھیں۔ خاص نسل کے لنگوروں پر کیے گئے تجربوں سے بھی یہ واضح ہوا ہے کہ پہلی مرتبہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی انفیکشن ہونے کے بعد دوسری مرتبہ انہیں انفیکشن نہیں ہوا حالانکہ انہیں مختلف قسم کے وائرس کا خطرہ تھا مگر یہ لنگور اس سے محفوظ رہے۔
فوری ٹیسٹ کے ناقابل بھروسہ نتائج
کولون یونیورسٹی مدافعتی نظام پر تحقیق کرنے والے سرکردہ اداروں میں سے ایک ہے۔ فلوریان کلائن اپنی ٹیم کے ساتھ اینٹی باڈیز بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں: '' فی الحال ہم اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کون سی اینٹی باڈیز اور کون سے مدافعتی ردعمل تشکیل پائیں گے۔ ہم یہ جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلیوں کے خصائص کسی انفیکشن کو کس طرح سے روک سکتے ہں۔‘‘
اینٹی باڈی تیار کرنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور اس تحقیق کا مقصد ایک قابل بھروسہ ٹیسٹ دریافت کرنا ہے۔
کورونا: جرمنی کا دست تعاون
بھارت میں اکیس دنوں کے لاک ڈاون سے وہاں پھنس جانے والےجرمن شہریوں کو وطن لانے کا نظم کیا گیا۔ یہ تمام جرمن شہری دہلی سے اپنے وطن روانہ ہو گئے ہیں۔بھارت میں جرمن سفیر والٹر جوہانس لنڈنر نے اس پورے مہم کی نگرانی کی۔
تصویر: German Embassy in India
کورونا: جرمن کا دست تعاون
بھارت میں اکیس دنوں کے لاک ڈاؤن کے اعلان کی وجہ سے وہاں پھنس جانے والے پانچ سو سے زائد جرمن شہریوں کو وطن لانے کا انتظام کیا گیا۔ یہ تمام جرمن شہری دہلی سے اپنے وطن روانہ ہو گئے ہیں۔ بھارت میں جرمن سفیر والٹر جے لنڈنر نے اس پورے مہم کی نگرانی کی۔
تصویر: German Embassy in India
جنگی پیمانے پر سرگرمیاں
لاک ڈاؤن میں پھنس جانے والے جرمن شہریوں کے انخلاء کے لیے پورے بھارت سے انہيں دہلی میں جمع کرنا آسان کام نہیں تھا۔ لیکن دہلی میں جرمن سفارت خانے کے اہلکاروں نے انتھک محنت کرکے اسے ممکن بنایا۔
تصویر: German Embassy in India
صرف جرمن ہی نہیں
دہلی میں جرمن سفارت خانہ نے بتایا کہ جن لوگوں کو بھارت سے انخلاء کیا گیا ان میں صرف جرمن ہی نہیں بلکہ یورپی یونین کے دیگررکن ممالک کے شہریوں کے علاوہ جرمنی میں ملازمت کرنے والے بھارتی شہری بھی شامل تھے۔
تصویر: German Embassy in India
طلبہ کی تعداد زیادہ
جرمن سفارت خانہ کا کہنا ہے ان میں بیشتر تعداد طلبہ کی ہے۔ جب کہ سیاحتی مقام رشی کیش میں پھنس جانے والے 130جرمن سیاحوں کو بھی خصوصی بس سے دہلی لایا گیا۔
تصویر: German Embassy in India
جائیں تو جائیں کہاں
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 24 مارچ کی رات کو اکیس دنوں کے لیے لاک ڈاون کے اعلان کے ساتھ ہی ریل، بس اور فضائی خدمات بند ہوگئیں۔جس کی وجہ سے بہت سے غیر ملکی سیاح اب بھی بھارت کے مختلف حصوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
زبردست چیکنگ
پولیس لاک ڈاون کا نفاذ سختی سے کرارہی ہے۔جرمن سفارت خانہ کا کہنا ہے کہ لاک ڈاون میں شہریوں کو نکال کر لانے میں اسے کافی پریشانی ہوئی لیکن حکام نے بھی بہر حال ہر ممکن تعاون کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup
حکومت فکر مند ہے
بھارت نے کہا ہے کہ وہ تمام غیر ملکیوں کے صحت و سلامتی کے تئیں کافی فکر مند ہے۔ مودی حکومت نے سرکاری حکام کے علاوہ تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ غیرملکیوں کو کسی طرح کی پریشانی کا سامنا کرنا نہ پڑے۔