1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا فحش فلموں کی لت لگ سکتی ہے؟

19 فروری 2023

اگر آپ گوگل پر’فحش فلموں کی عادت‘ کے عنوان سرچ کریں تو آپ کو درجنوں مضامین ملیں گے، جن میں بتایا جا رہا ہو گا کہ آپ کیسے اس لت سے نمٹ سکتے ہیں۔

Symbolbild | PORN Computertasten
تصویر: Grazvydas Januska/Zoonar/picture alliance

پورن یا فحش فلموں کی لت سے متعلق یہ مضامین میڈاسپیس، میڈیکل نیوز ٹوڈے اور ہیلتھ لائن ویب سائٹس پر موجود ہیں، جو تفصیل سے سمجھاتے ہیں کہ کس طرح اس عادت سے چھٹکارا ممکن ہے۔ یہ مضامین بتاتے ہیں کہ آپ اس عادت میں مبتلا تنہا انسان نہیں ہیں۔

مزیدبرآں ایسی متعدد ویب سائٹس ہیں،  جو اس موضوع پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔ نو فیپ اور یور برین آن پورن جیسی ویب سائٹ یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ فحش فلمیں دیکھنے والوں کو اس عادت سے نجات دلوا سکتی ہیں۔

تاہم نہایت دلچسپ بات یہ ہے کہ نفسیاتی کلاسیفیکیشن کے فریم ورک کے مطابق کوئی بھی شخص کلینکل طور پر پورونوگرافی کا عادی نہیں ہو سکتا۔ امریکن سائیکیٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق سیکس کی لت یا پورن کی عادت ایک مینٹل ڈس اورڈر یا دماغی خلل کے طور پر نہیں دیکھے جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا بھی اس سلسلے میں کچھ ایسا ہی تصور ہے۔

اگر آپ نے خود یا اپنے پارٹنر کو پورنوگرافی کے بہت زیادہ استعمال میں مبتلا دیکھا ہے تو یہ معاملہ ایک خاص حد کے بعد مسائل پیداکر سکتا ہے۔تصویر: Stockfotos-MG/Zoonar/picture alliance

لیکن اگر آپ نے خود یا اپنے پارٹنر کو پورنوگرافی کے بہت زیادہ استعمال میں مبتلا دیکھا ہے تو یہ معاملہ ایک خاص حد کے بعد مسائل پیداکر سکتا ہے، حتیٰ کہ آپ کے تعلقات بھی بگاڑ سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ تمام مضامین، ویب سائٹس اور یوٹیوب ویڈیوز بغیر کسی وجہ کے نہیں تو پھر یہ پورن کی لت اصل میں ہے کیا؟

اخلاقی پیچیدگی

پورن کی لت کی اصطلاح سب سے پہلے ستر کی دہائی کے آخر میں امریکہ میں سامنے آئی۔ جرنل سیکچوئل ایڈیکشن اینڈ کمپلسیویٹی کی سن 2016 کی رپورٹ کے مطابق ابتدا میں یہ اصطلاح ایک مسیحی تنظیم اور ریپبلکن پارٹی سے جڑی ایک 'اخلاقی تحریک‘ کے تناظر میں استعمال کی گئی۔ اس تحریک کے رہنما پورن کے استعمال کو 'اچھی شادی کے لیے خطرہ‘ اور معاشرتی اقدار پر ضرب قرار دیتے تھے۔

پورن کی لت عموماﹰ خود تشخیص کی جاتی ہے۔ گرین اسٹیٹ یونیورسٹی اوہائیو کے کلینیکل نفسیات اینڈ پورن ایڈیکشن کے شعبے کے محقق ژوشوا گروبس کے مطابق عموماﹰ ایسے لوگ، جنہیں لگتا ہے کہ وہ پورن کی لت میں مبتلا ہو چکے ہیں، وہ پورن کے استعمال کے 'اخلاقی‘ پہلوؤں سے جڑے ہوتے ہیں۔ گروبس اسے 'اختلاقی مسائل‘ قرار دیتے ہیں۔ گروبس کے مطابق ایسے افراد چوں کہ ایک طرف پورن دیکھنے کو اخلاقی طور پر برا تصور کرتے ہیں اور ساتھ ہی اس کا استعمال بھی کرتے ہیں تو انہیں 'احساس جرم‘ زیادہ متاثر کرتا ہے۔

ایسے افراد کی زندگیوں پر پورن کے استعمال کے ویسے اثرات نہیں پڑتے، جیسے کسی دوسری عام لت کے پڑ سکتے ہیں۔ محققین کے مطابق ایسے افراد کا زیادہ بڑا مسئلہ 'شرم‘ اور 'اخلاقی احساس جرم‘ ہوتا ہے۔

ش ر ⁄ ع ت (کلارے روٹھ)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں