کیا فرانس کا فلاحی ریاستی ڈھانچہ خطرے میں ہے؟
7 دسمبر 2025
فرانس میں عوامی آڈٹ آفس کے سربراہ پیئر موسکوویسی نے یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 2070ء تک تقریباً ہر تین میں سے ایک فرانسیسی شہری 65 سال سے زائد العمر ہو گا، جبکہ کام کرنے والوں کی تعداد میں 30 لاکھ سے زائد کی کمی ہو جائے گی۔
اس تبدیلی سے فرانس کے فلاحی ریاستی ڈھانچے کی بنیادیں ہل جائیں گی، جہاں صحت، پنشن اور بزرگ افراد کے اخراجات کی مد میں پہلے ہی عوامی بجٹ کا 40 فیصد سے زیادہ حصہ استعمال کیا جا رہا ہے۔
فرانس کا عوامی و فلاحی خرچ دنیا میں سب سے زیادہ ہے، جو فی الحال جی ڈی پی کا 57.3 فیصد بنتا ہے لیکن اگر پنشن اور فلاحی مراعات فی کس وہی رہیں تو وسط صدی تک یہ 60 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔ یہ حد صرف کووڈ 19 وباء کے دوران مختصر عرصے کے لیے پار ہوئی تھی۔
فرانس ایک زمانے میں یورپ میں شرح پیدائش کے اعتبار سے ممتاز تھا مگر وباء کے بعد سے خواتین میں اوسط شرح پیدائش کم ہوئی ہے اور ریٹائر ہونے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ اس طرح فرانس کی آبادی میں قائم توازن بگڑتا جا رہا ہے۔
اس مسئلے کا حل کیا ہے؟
فرانس میں یہ معاملہ اس لیے بھی پیچیدہ ہے کہ وہاں ”پے اینڈ گو" پنشن سسٹم ہے، یعنی موجودہ ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتیاں کرتے ہوئے براہ راست پنشن ادا کی جاتی ہے۔ ملازمین کی تعداد کم ہونے کا مطلب کم ٹیکس آمدنی، جبکہ لمبی عمر کا مطلب پنشن اور صحت کے زیادہ اخراجات ہیں۔
موسکوویسی نے صحافیوں کو بتایا: ''یہ بدلتی ہوئی صورتحال عوامی مالیات کی پائیداری کے لیے خاص طور پر تشویشناک اثر پیدا کر رہی ہے۔"
جرمنی میں شرح پیدائش مسلسل کم کیوں ہو رہی ہے؟
آڈٹ آفس کے مطابق بیرونی ممالک سے مزدوں کی آمد صرف جزوی ریلیف دے سکتی ہے، جبکہ نوجوانوں اور خواتین میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے شدید قسم کی اصلاحات درکار ہوں گی۔
گزشتہ ماہ ایوان زیریں کے اراکین نے 2023ء کے اُس پنشن اصلاحاتی قانون کو معطل کرنے کے لیے ووٹ دیا تھا، جس کے تحت ریٹائرمنٹ کی عمر بتدریج 62 سے بڑھا کر 64 سال کی جانی تھی۔ تاہم اب یہ معاملہ اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات کے فاتح کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔
موسکوویسی نے کہا کہ تاخیر سے کیے جانے والے فیصلے مزید سخت ہوں گے۔ انہوں نے سیاستدانوں پر زور دیا کہ آبادیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات درکار ہیں۔
ادارت: شکور خان