1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولعالمی

کیا فوسل فیول کا استعمال مکمل طور پر ختم کیا جا سکتا ہے؟

14 جنوری 2024

فوسل فیول کا استعمال ترک کیوں کیا جانا چاہیے، اس کی وجوہات تو واضح ہیں لیکن کیا اسے ترک کرنے کے لیے ہمارے پاس ٹیکنالوجی، پیسہ اور طریقہ کار موجود ہے؟

Deutschland | 13. globaler Klimastreik von Fridays For Future in Berlin
تصویر: Stefan Müller/PIC ONE/picture alliance

کیا آپ جانتے ہیں کہ آرام کرتے ہوئے نیٹ فلیکس پر فلمیں دیکھنے، ملازمت کے لیے روزانہ گاڑی میں سفر کرنے اور فولادی فریم سے تیار کردہ کسی بلند عمارت میں بیٹھنے میں آخر کیا چیز مشترک ہے؟  فوسل فیول سے حاصل ہونے والی توانائی۔

اسٹیل اور سیمنٹ بنانے کے صعنتی عمل سے لے کر گھروں کو بجلی فراہم کرنے تک ہر کام میں تیل، کوئلہ اور گیس استعمال ہوتا ہے اور یہ دنیا کی 80 فیصد توانائی کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ فوسل فیول کے جلنے سے خارج ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں، کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کے علاوہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ بھی ہیں۔ 

سائنسدانوں کے مطابق اگر معاہدہ پیرس پر عملدرآمد پر دنیا سنجیدہ ہے، تو اسے سن 2030 تک فوسل فیول کے استعمال کو تقریبا 43 فیصد تک کم کرنا ہوگا۔ اس معاہدے میں کرہ ارض کے درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس تک محدود رکھنے کے لیے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔  

 

فوسل فیول کو ترک کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کی موجودگی

انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ فار سسٹیین ایبل ڈیویلپمنٹ نامی تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے انرجی پالیسی کی مشیر نتالی جونز کے مطابق، ''فوسل فیولز کے استعمال کو عالمی اور ملکی سطح پر ترک کرنا مکمل طور پر ممکن ہے۔‘‘ 

امریکہ میں قائم ایک این جی او یونین آف کنسنرنڈ سائنٹسٹس کی ماحولیات اور توانائی سے متعلق پالیسی ڈائریکٹر رچل کلیسٹس کہتی ہیں، ''ہم اس دہائی میں فوسل فیول کو مکمل طور پر ترک کرنے کا آغاز اسے بتدریج  ترک کرنے سے کرسکتے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا ہے، ''ہم قابل تجدید توانائی کے استعمال میں تیزی سے اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ہمیں الیکٹرک گاڑیاں نظر آرہی ہیں اور توانائی ذخیرہ کرنے کی لاگت سال بہ سال دوہرے ہندسوں میں کم ہوتی جارہی ہے۔‘‘

قدرتی گیس ڈیزل کی نسبت زیادہ ماحول دوست

03:26

This browser does not support the video element.

اگرچہ فوسل فیول سے اب بھی دنیا میں توانائی کی 80 فیصد ضروریات پوری ہوتی ہیں، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور قیمتیں تیزی سے نیچے آرہی ہیں۔گزشتہ دہائی کے دوران شمسی توانائی کی قیمتیں 90 فیصد جبکہ پون چکی سے حاصل کردہ توانائی کی قیمت 69 فیصد کم ہوئی ہیں اور اب ان کی قیمتیں سستے ترین فوسل فیول کی قیمت سے بھی نصف ہیں۔

لندن اسکول آف اکنامکس میں اسسٹنٹ پروفیسر برائے ماحولیاتی اکنامکس، آؤریلین سواسے کا کہنا ہے، ''اسے حاصل کرنے کے لیے ہمارے پاس بنیادی اور ضروری ٹیکنالوجی بھلے ہی ابھی تیار ہو یا اس کی تیاری 25 برسوں میں ہونے کی توقع رکھیں، مسئلہ یہ ہے کہ اس کے لیے سیاسی عزم اور سرمایہ کاری ابھی تک موجود نہیں۔‘‘

امیر ممالک کو جلدی اور پہل کرنا ہوگی

سن 2023 میں دنیا کی 63 بڑی معیشتوں کے کیے جانے والے تجزیے کے مطابق یہ عالمی سطح پر ہونے والی مضر گیسوں کے 90 فیصد اخراج کی ذمہ دار ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ملک شدید موسمیاتی اثرات میں کمی کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر رہا۔

یونیورسٹی کالج لندن میں انرجی سسٹم کے پروفیسر، اسٹیو پائی کے مطابق فوسل فیول سے بتدریج چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے یہ اہم ہے کہ تبدیلی کو یقینی بنایا جائے۔ وہ مزید کہتے ہیں، ''منصفانہ مرحلہ کس طرح نظر آتا ہے؟ یہ امیر ممالک پر منحصر ہے جن کا فوسل فیول پر انحصار کم ہے اور وہ بڑی معیشتوں کے حامل ہیں۔ انہیں رہنما کا کردار ادا کرنا چاہیے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے لیے معیشت کا سیاسی پہلو نہایت مشکل ہے۔  

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں