نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اپنے والدین اور خاندان کے دیگر افراد سمیت پاکستان پہنچ گئی ہیں، وہ چار روز تک پاکستان میں قیام کریں گی۔
اشتہار
ملالہ نے پاکستان آمد پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ ملاقات کی جہاں ان کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب سے خطاب کے دوران ملالہ یوسفزئی آبدیدہ ہوگئیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’آج بھی یقین نہیں آرہا کہ میں اپنے ملک میں ہوں۔ ڈاکٹروں کے کہنے پر علاج کے لیے برطانیہ گئی تھی۔ آج بیس سال کی ہوں لیکن کس قدر مشکلات کا سامنا کیا اس کا اندازہ ہے۔‘‘
بچیوں کی تعلیم کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، ملالہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں تعلیم اور باالخصوص خواتین کی تعلیم کے شعبے میں کام کرنا چاہتی ہوں اور اس کے لیے ملالہ فنڈز کے چھ ملین ڈالرز سے کام کا آغاز کیا ہے اور اسے جاری رکھوں گی۔‘‘
ملالہ یوسفزئی پر نو اکتوبر2012کو اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اسکول سے گھر جاری تھی ملالہ کو پشاورکے بعد راولپنڈی اور وہاں سے علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا تھا 2014میں ملالہ کو سترہ سال کی عمر میں نوبل انعام دیا گیا، جو یہ انعام حاصل کرنے والی کم عمر ترین خاتون ہیں۔
ملالہ کی سالگرہ عراقی لڑکیوں کے ہمراہ
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے اپنی بیسویں سالگرہ عراق میں داخلی طور پر نقل مکانی پر مجبور لڑکیوں کے ساتھ منائی۔ ملالہ ان تصاویر میں عراقی لڑکیوں کے ساتھ پارک میں موجود ہیں۔
تصویر: Twitter/@MalalaFund
ملالہ عراق میں
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملالہ جھولا جھول رہی ہیں اور انتہائی خوش نظر آ رہی ہیں۔
تصویر: Twitter/@MalalaFund
عراق کی لڑکیاں اب آزاد
ملالہ فنڈ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شائع ہونے والی اس تصویر کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ ملالہ عراق میں ان بچیوں کے ساتھ ہیں جو جنگ کی وجہ سے اسکول نہیں جاسکتی تھیں۔ اب وہ آزاد ہیں اور ملالہ کی سال گرہ ایک پارک میں منا رہی ہیں۔
تصویر: Twitter/@MalalaFund
ملالہ کا سفر
ملالہ فنڈ کی ویب سائٹ کے مطابق ملالہ نے دنیا کے مختلف علاقوں کی لڑکیوں سے ملاقات اور ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اپنے سفر کا آغاز اس سال اپریل میں کیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Senosi
امریکی شہر لنکاسٹر، پہلی منزل
سب سے پہلے وہ امریکی شہر لنکاسٹر پہنچی۔ یہاں ملالہ نے مہاجرین سے ملاقات کی اور تارکین وطن افراد کی جانب سے شروع کیے گئے کاروبار کے بارے میں جانا۔ امریکا کے اس شہر نے سن 2013 سے اب تک 1300 مہاجرین کو پناہ دی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Keith
گرل پاور‘ نامی دورے کی اگلی منزل کینیڈا
’گرل پاور‘ نامی دورے کی اگلی منزل کینیڈا تھی۔ جہاں ملالہ نے کینیڈا کے وزیر اعظم اور دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم دنیا کے مستقبل میں سب سے اہم سرمایہ کاری ہے۔
تصویر: Reuters/C. Wattie
ملالہ کی سالگرہ عراقی لڑکیوں کے ہمراہ
اب اپنی سالگرہ کے موقع پر ملالہ عراق پہنچی ہے۔ گزشتہ روز اپنی بیسویں سالگرہ ملالہ نے عراق کی لڑکیوں کے ساتھ ایک پارک میں منائی۔
تصویر: Twitter/@MalalaFund
6 تصاویر1 | 6
ملالہ یوسفزئی کی پاکستان آمد پر جہاں ملک بھر کے عوام خوشی کا اظہار کر رہے ہیں وہاں سوات کے بہت سے باشندے بھی ملالہ کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملالہ یوسفزئی سوات اور پاکستان کا فخر ہے۔ سوات میں دوران تعلیم ملالہ یوسفزئی کے استاد احمد شاہ نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’انہیں بے انتہا خوشی ہے کہ ملالہ نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا۔ ہر استاد کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے شاگرد کوئی ایسا کام کریں جس پر ملک و قوم کو فخر ہو اور ملالہ یوسفزئی نے میری یہ خواہش پوری کی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہاکہ سوات میں دو چیزوں کی اشد ضرورت ہے ایک تعلیم اور دوسرا امن کا قیام اور ملالہ نے ان دونوں کے لیے بہترین کام کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلع شانگلہ میں ملالہ فنڈز سے تعلیمی منصوبہ بھی جاری ہے۔ ’’اگر سیکورٹی کا مسئلہ نہ ہوا تو عین ممکن ہے کہ ملالہ یوسفزئی اسے دیکھنے کے لیے آئے۔‘‘
ملالہ یوسفزئی کے آبائی علاقے سوات کے خواتین بھی ملالہ کو پاکستان کا فخر قرار دیتی ہیں۔ سوات وویمن ڈویلپمنٹ کی سربراہ اور ضلع اسمبلی کی رکن انبیا بیگم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’سوات ایک پسماندہ علاقہ ہے، جو سیلاب، زلزلے اور دہشت گردی سے متاثر رہا ہے۔ سوات کے عوام ان مشکلات کا مقابلہ کرتے ہیں اور ایسے میں ملالہ یوسفزئی جیسی بچیوں نے ملک کا نام دنیا میں روشن کیا ہے۔ ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اور انہیں ان کے شانہ بشانہ کام کرنے کا یقین دلاتے ہیں۔‘‘
انبیا بیگم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور باالخصوص سوات کی خواتین کو تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ ’’یہ تعلیم خواتین میں اعتماد پیدا کرنے کا باعث بنے گی۔ خواتین کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ساتھ ہی تعلیم حاصل کرنے سے محروم خواتین کو کوئی ہنر سِکھانا چاہیے تاکہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکیں۔
ملالہ کی جدوجہد: نوبل انعام اور دیگر اعزازات
تعلیم کے حق کے لیے جدوجہد کرنے والی پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی اور بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی نے مشترکہ طور پر نوبل امن انعام وصول کر لیا ہے۔ ملالہ اس سے قبل بھی متعدد بین الاقوامی اعزازات وصول کر چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Plunkett
نوبل امن انعام اور بہترین لمحات
پاکستان کی ملالہ یوسف زئی اور بھارت کے کیلاش ستیارتھی کو دس دسمبر کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں مشترکہ طور پر نوبل امن انعام دے دیا گیا۔ اس سے قبل ملالہ اور ستیارتھی نے کہا تھا کہ وہ دونوں پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Plunkett
کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ شخصیت
نوبل انعام کی تاریخ میں سترہ سالہ ملالہ یوسف زئی یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کم عمر شخصیت بن گئی ہیں۔ نوبل انعامات دینے کا سلسلہ 1901ء میں شروع ہوا تھا۔ ملالہ کو گزشتہ برس بھی اس انعام کے لیے نامزد کیا گیا تھا مگر انہیں اس اعزاز کا حقدار اس سال ٹھہرایا گیا۔ نوبل کمیٹی کے مطابق ملالہ اور ستیارتھی کو یہ انعام بچوں اور نوجوانوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/epa/C. Poppe
ملالہ کے لیے سخاروف انعام
سولہ سالہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی کو بدھ بیس نومبر کو شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان نے انسانی حقوق کے سخاروف انعام سے نوازا۔ اُسے یہ انعام لڑکیوں کی تعلیم کے لیے اُس کی اُس جرأت مندانہ جدوجہد کے اعتراف میں دیا گیا ہے، جس کے لیے اُس کی جان بھی داؤ پر لگ گئی تھی۔ 9 اکتوبر 2012ء کو طالبان نے وادیء سوات میں ملالہ کو گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters
ملالہ یورپی پارلیمان میں
ملالہ یوسف زئی بیس نومبر بدھ کے روز شٹراس برگ میں یورپی پارلیمان کے اسپیکر مارٹن شُلز کے ہاتھوں انسانی حقوق کا انعام ’سخاروف پرائز‘ وصول کر رہی ہے۔ نوبل امن انعام یافتہ روسی منحرف آندرے سخاروف سے موسوم پچاس ہزار یورو مالیت کا یہ انعام یورپی یونین کا اہم ترین اعزاز گردانا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters
اعلیٰ قدر و قیمت کا حامل انعام
یورپی پارلیمان سن 1988ء سے سخاروف پرائز دیتی چلی آ رہی ہے۔ یہ انعام ان شخصیات کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے انسانی حقوق، اقلیتوں کے تحفظ، بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور فکری آزادی کے لیے جدوجہد کی ہو۔ اب تک یہ انعام جنوبی افریقہ کے نیلسن منڈیلا اور میانمار کی آنگ سان سُوچی جیسی شخصیات کے حصے میں آ چکا ہے۔
تصویر: Reuters
عزم و حوصلے کی علامت
ملالہ کے برمنگھم میں کئی آپریشنز ہوئے۔ ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد وہ اسی برطانوی شہر میں اپنے گھر والوں کے ساتھ قیام پذیر ہے۔ طالبان کی فائرنگ بھی لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق کے سلسلے میں ملالہ کی جدوجہد کو ختم نہیں کر سکی۔ ملالہ کی بڑھتی مقبولیت اور شہرت اُس کے پیغام کو اور زیادہ نمایاں کرتی چلی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters
ایک لڑکی پوری دنیا کے سامنے
اپنی 16 ویں سالگرہ پر ملالہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنی کتاب ’آئی ایم ملالہ‘ میں وہ لکھتی ہے:’’اقوام متحدہ کے بڑے ہال میں کھڑے ہونا اور تقریر کرنا ایک ہراساں کر دینے والا تجربہ تھا لیکن میں جانتی تھی کہ مجھے کیا کہنا ہے۔ میرے سامنے صرف چار سو لوگ بیٹھے تھے لیکن جب میں نے ان کی طرف دیکھا تو یہ تصور کیا کہ میرے سامنے پوری دنیا کے کئی ملین انسان موجود ہیں۔‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa
جدوجہد کا اعتراف انعام کی صورت میں
سخاروف پرائز اُن بہت سے اعزازات میں سے تازہ ترین ہے، جن سے ملالہ کو گزرے مہینوں میں نوازا گیا ہے۔ ابھی اکتوبر کے اوائل میں اس لڑکی کو حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم برطانوی تنظیم "RAW in War" کا آنا پولٹ کوفسکایا انعام دیا گیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اُسے ’ضمیر کی پیامبر‘ کا خطاب دیا۔
تصویر: Reuters
مستقبل کے بڑے منصوبے
ملالہ کی خواہش ہے کہ وہ ایک روز واپس اپنے وطن پاکستان جائے۔ پاکستان میں ملالہ سیاست میں جانا چاہتی ہے اور ہو سکے تو وزیر اعظم بننا چاہتی ہے۔ اپنی اس خواہش کا اظہار ملالہ نےاپنے ایک انٹرویو کے دوران کیا ہے۔
تصویر: Reuters
9 تصاویر1 | 9
جہاں سوات کی اکثریت ملالہ یوسفزئی کے چھ سال بعد پاکستان آمد پر خوش ہیں، وہاں سوات کے بعض لوگ ملالہ سے شکوہ بھی کرتے ہیں۔ سوات کے سماجی کارکن خورشید احمد خان نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’ملالہ پاکستان کی فخر اور سوات کی ایک بہادر سپوت ہے، جنہیں پاکستان آمد پر خوش امدید کہتے ہیں لیکن ان چھ سالوں میں سوات میں کوئی تعلیمی ادارہ نہ بن سکا۔ ملالہ کو یہاں تعلیم کے فروغ کے لیے اسکول،کالج اور میڈیکل کالج بنانے کے لیے اقدامات اٹھانے چاہیئں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملالہ ایک بہادر لڑکی ہے اور وہ باالخصوص طالبات کے لیے رول ماڈل بن سکتی ہے۔’’اگر وہ سوات اور شانگلہ کا دورہ بھی کرے تو یہاں کے بچیوں پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور وہ تعلیم کے حصول کی جانب راغب ہوں گی۔‘‘
یہی اطلاعات ہیں کہ ملالہ یوسفزئی اسلام آباد میں فوج کے سربراہ اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کریں گی جب کہ ان کے رشتہ دار ان سے ملنے کے لیے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں لیکن سوات کے عوام انہیں سوات میں دیکھنے کے لیے بے چین ہیں۔
سوات ضلعی اسمبلی کے رکن علی شاہ کے مطابق، ’’ملالہ یوسفزئی پورے پختونوں کا فخر ہیں۔ ان کی وجہ سے لڑکیوں کی تعلیم کے مخالف والدین نے بھی اپنی بچیوں کو اسکول بھیجا ہے اور آج اگر آپ دیکھیں تو سوات میں طالبات کی انرولمنٹ میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ہم ملالہ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور انہیں سوات آنے کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ آئیں اور سوات میں تعلیم کی بہتری کے لیے اقدامات کریں۔‘‘