1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: بجٹ سے وابستہ تفکرات

10 جون 2024

پاکستان کے حکومتی اتحاد کی طرف سے بُدھ کے روز دو ہزار چوبیس اور پچیس کے لیے ایک ایسا بجٹ پیش کرنےکی اُمید کی جا رہی ہے، جس کی بدولت آئی ایم ایم کو بیل آؤٹ ڈیل کے لیے قائل کرنے میں بھی مدد مل سکے گی۔

Internationaler Währungsfonds IWF Logo
تصویر: SNA/IMAGO

سنگین معاشی بحران کے شکار جنوبی ایشیائی ملک پاکستان کا آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ بُدھ کو پیش کیا جانا ہے۔ حکام اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  آئی ایم ایف  سے قرض حاصل کرنے کی ممکنہ کوششیں کر رہی ہے۔ ملکی مالیاتی بجٹ پیش کر کے اسلام آباد حکومت کوشش کرے گی کہ کسی طرح آئی ایم ایف کو بیل آؤٹ ڈیل پر رضامند کر لیا جائے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

ڈولتی معیشت پاکستان کو دیوالیہ کا شکار بھی کر سکتی تھی

03:36

This browser does not support the video element.

جنوبی ایشیا کے خطے میں دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت سب سے سست رفتاری کا شکار ہے۔  اس ملک کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے 6 تا 8 بلین ڈالر کے درمیان قرض کی مدد درکار ہے۔

ماہرین کیا کہتے ہیں؟

لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے شعبہ اقتصادیات کے سربراہ علی حسنین نے کہتے ہیں، '' یہ بجٹ پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل  ہو گا۔ اس وقت پاکستان کے لیے کل اخراجات اور ریونیو اکٹھا کرنے کے درمیان فرق کو ختم کرنا ضروری ہے۔‘‘

پاکستان میں پٹرول کی قیمتوں میں آئے دن کے اضافے سے عوام پریشانتصویر: ASIF HASSAN/AFP

یاد رہے کہ پاکستان حال ہی میں آئی ایم ایف  کے ایک قلیل مدتی تین بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کے سبب ڈیفالٹ سے بال بال بچا تھا۔ تاہم حکومت کو مالیاتی اور بیرونی خسارے پر قابو پانے کی قیمت یہ ادا کرنا پڑی کہ اس کی صنعتی سرگرمیوں میں واضح کمی لانا پڑی اور ملک میں مہنگائی کی شرح انتہائی بلند ہو گئی۔ پاکستان میں گزشتہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 30 فیصد تھی جو کہ گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران 24.52 فیصد تک پہنچ چُکی ہے۔

آئندہ سال کے لیے ملک کی پیداواری ترقی کے گزشتہ سال کے 2 فیصد اور اقتصادی سکڑاؤ  سے بڑھ کر3.6 فیصد ہونے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف چیف کا پاکستانی اقتصادی حالت پر اظہار ہمدردی

02:45

This browser does not support the video element.

وزیر اعظم کا اقتصادی ترقی کا عزم

فروری میں منتخب ہونے کے بعد سے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے سخت اصلاحات کے عزم کا سر عام اعلان کیا ہے۔ تاہم عام ضروریات زندگی کی اشیا کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ، بے روزگاری اور نئی ملازمت کے مواقع کی کمی ان کے حکومتی اتحاد پر سخت سیاسی دباؤ  کا سبب بنی ہے۔

پاکستان میں اقتصادی ترقی کا پہیہ اُلٹا گھوم رہا ہےتصویر: Afifa Nasrallah/DW

 گزشتہ ماہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ نے بجٹ کے بارے میں ایک نوٹ میں یہ پیشگوئی کر دی کہ شریف  حکومت کے لیے آئی ایم ایف کی ممکنہ تمام شرائط اور اقدامات کو مکمل طور پر نافذ کرنا بہت کٹھن ہوگا۔ آئی ایم ایف کے مطالبات میں ٹیکس میں وسعت کے ذریعے آمدنی میں اضافہ اور بجلی کے نرخوں میں اضافے جیسے مشکل فیصلے حکومت کے لیے مشکل ہوں گے۔

اسٹینڈرڈ چارٹرڈ نوٹ میں مزید کہا گیا کہ،''ایک کمزور مخلوط حکومت، ایک مضبوط اور مقبول اپوزیشن اور گہری جڑوں والی اسٹریکچرل اصلاحات کو احتیاطی تدابیر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔‘‘

ک م/ ع ب(روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں