کیا پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت میسر رہے گی؟
23 نومبر 2025
ایک ایسے وقت میں، جب یورپی یونین کا مانیٹرنگ مشن ان وعدوں کا جائزہ لے رہا ہے، جو جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی رعایتیں حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی طرف سے کیے گئے تھے، ایسے موقع پر ماہرین اس اسکیم کے مستقبل کے بارے میں مختلف آرا کا اظہار کر رہے ہیں۔
کچھ ماہرین کے مطابق اگر حکومت یورپی مشن کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی تو پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ چند روز قبل یورپی یونین کے سفیر رائمنڈوس کاروبلس نے بھی صاف الفاظ میں کہا کہ پاکستان کو ابھی بہت کچھ کرنا ہے تاکہ وہ اس اسکیم کی شرائط پوری کر سکے۔
توقع ہے کہ مانیٹرنگ مشن کی بنیادی توجہ انسانی حقوق کی صورت حال، جبری گمشدگیوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور چائلد لیبر جیسے حساس امور پر بھی ہو گی۔
جی ایس پی پلس کیا ہے؟
جی ایس پی پلس کا درجہ پاکستان کو یورپی منڈیوں میں برآمدات پر ڈیوٹی فری یا انتہائی کم ڈیوٹی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
پاکستان کو یہ اسٹیٹس سن 2014 میں ملا تھا، جس کے بعد یورپی منڈیوں تک رسائی بڑھی اور ٹیکسٹائل برآمدات میں ایک سو آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔
اکتوبر سن 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے اس پروگرام میں توسیع کی منظوری دی اور اس کی مدت سن 2027 تک بڑھا دی۔
اب آنے والا مانیٹرنگ مشن اس بات کا جائزہ لے گا کہ پاکستان نے انسانی حقوق، لیبر قوانین، ماحولیات اور گورننس وغیرہ سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر کس حد تک عمل کیا ہے۔
پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے، جب انسانی حقوق کے ادارے ملک میں اظہار رائے پر پابندیوں، سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائیوں، جبری گمشدگیوں اور حکومتی سختیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف بھی حکومت پر متعدد غیر قانونی اقدامات کا الزام لگاتی ہے، جن میں امن جرگے کے شرکاء کی گمشدگی اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ بھی شامل ہے۔
یورپی یونین کو قائل کرنا آسان نہیں ہو گا، امتیاز عالم
سینئر صحافی اور تجزیہ کار امتیاز عالم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یورپی یونین کے جائزہ مشن کو مطمئن کرنا موجودہ حکومت کے لیے آسان نہیں ہو گا۔ ان کے مطابق اس وقت قانون کی حکمرانی، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی، اقلیتوں کے حقوق اور اظہار رائے کی صورت حال اس سطح پر نہیں کہ پاکستان کے لیے آسانی سے مثبت رپورٹ کی توقع کی جا سکے۔
امتیاز عالم کہتے ہیں، ''کیا یورپی یونین اس حقیقت کو نظر انداز کر دے گی کہ آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جی ڈی پی کا ساڑھے چھ فیصد کرپشن کی نذر ہو رہا ہے؟‘‘
دوسری جانب کچھ مبصرین سمجھتے ہیں کہ پاکستان نے عالمی طاقتوں، خصوصاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے کردار کی اہمیت کا احساس دلانے میں خاصی کامیابی حاصل کی ہے، جس کا وقتی فائدہ معیشت کو ملا ہے۔ تاہم عالم کے مطابق یہ کہنا مشکل ہے کہ یورپی یونین بھی اسی طرح جلد قائل ہو جائے گی۔
دفاعی تجزیہ کار فاروق حمید خان کو یقین ہے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس میں توسیع مل جائے گی کیونکہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور وہ پاکستان کو معاشی عدم استحکام کا شکار ہوتا دیکھنا نہیں چاہے گی۔
لیکن امتیاز عالم اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ چاہے سیاسی صورت حال کچھ بھی ہو، یورپی یونین انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی اور پاکستان کو مشکل سوالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
کن امور پر زیادہ دھیان دیا جائے گا؟
اقتصادی ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم بھی کہتے ہیں کہ اگرچہ مانیٹرنگ رپورٹس بڑی محنت سے تیار ہوتی ہیں لیکن آخرکار فیصلے ہمیشہ رپورٹوں کے مطابق نہیں ہوتے بلکہ سیاسی مصلحتوں اور عالمی حالات کا بھی اثر ہوتا ہے۔
جی ایس پی پلس امور کے ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے کنونشنز پر مستقل اور پائیدار عمل درآمد نہیں کرتا۔ جب جائزہ مشن آتا ہے تو نمائشی اقدامات کر لیے جاتے ہیں مگر بعد میں یہ ترجیحات پس منظر میں چلی جاتی ہیں۔
ان کے مطابق یہ اسکیم پاکستان کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے، اس لیے حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے نبھانا ہو گا۔
ادھر پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور یورپی یونین نے جی ایس پی پلس اسکیم کے ذریعے تجارت، سرمایہ کاری، روزگار، برآمدات میں تنوع اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ پیش رفت ساتویں اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے دوران سامنے آئی جو حال ہی میں برسلز میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی نائب صدر کایا کالاس کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوا۔
واضح رہے کہ سن 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے جی ایس پی پلس اسکیم کو سن 2027 تک بڑھانے کے حق میں متفقہ ووٹ دیا تھا۔ اس کے بعد سن 2027 میں موجودہ اسکیم ختم ہو جائے گی اور یورپی یونین نئی جی ایس پی پلس اسکیم متعارف کرائے گی۔