1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا پوٹن کو واقعی ’خدائی منڈینٹ‘ ملا ہے؟

8 اکتوبر 2022

پوٹن کی 70 ویں سالگرہ پر ملکی آرتھوڈکس چرچ کے رہنما نے ان کی کامیابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا کہ پوٹن کو ’خدائی مینڈینٹ‘ ملا ہے۔ ادھر کریمیا کو روس سے ملانے والے ایک اہم پل کا کچھ حصہ ایک دھماکے کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے۔

Krim | Brand auf Kertsch-Brücke
تصویر: SECURITY SERVICE OF UKRAINE/AFP

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی 70 ویں سالگرہ ایک ایسے موقع پر منائی ہے، جب یوکرین جنگ کی وجہ سے ان پربین الاقوامی دباؤ بڑھ چکا ہے۔ کریملن نے بتایا ہے کہ پوٹن نے ایک سادہ تقریب میں یہ دن منایا۔

اس برس پوٹن کا جنم دن ایک ایسے وقت میں آیا ہے، جب ایک طرف روسی فوجیوں کو یوکرین کے متعدد محاذوں پر پسپائی کا سامنا ہے تو دوسری طرف اپنے ہی ملک میں انہیں بالخصوص اضافی فوجی بھرتی کے اعلان پر عوامی غم و غصے کا نشانہ بننا پڑ رہا ہے۔

تاہم پوٹن کی سالگرہ پر ان کے کئی قریبی دوستوں اور ساتھیوں نے انہیں مبارکبادیں ارسال کی ہیں۔

روسی آرتھوڈکس چرچ کے سربراہ نے سات اکتوبر کو پوٹن کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ 'خدا نے انہیں اقتدار و طاقت دی ہے۔ یوکرین جنگ کے حامی اور روسی مذہبی حلقوں میں معتبر تصور کیے جانے والے پیٹرک کیریل نے پوٹن کی طویل عمر اور کامیابیوں کے لیے خصوصی دعا بھی کی۔

یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں ضم کرنے کا اعلان

کیا یوکرین کو کریمیا واپس ملے گا؟

روس میں آرتھوڈکس مسیحیوں کے سربراہ کیریل نے حکومتی پراپیگنڈے کو تقویت دیتے ہوئے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ پوٹن کی کامیابی کے لیے دعا کریں۔

واضح رہے کہ کیریل پوٹن کے حکومتی حلقے کے انتہائی قریب ہیں اور قدامت پسند اقدار کے حامی بھی۔ وہ مغربی نظام حکومت اور  لبرل ازم کے خلاف ہیں۔ ماضی میں بھی وہ روسی صدر کی مطلق العنان پالیسیوں کی پس پردہ حمایت کرتے رہے ہیں۔

کریمیا کا ایک اہم پل دھماکے سے متاثر

ہفتے کی صبح جزیرہ نما کریمیا کو روس سے ملانے والے ایک اہم پل کا کچھ حصہ ایک دھماکے کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ ایک ٹرک میں دھماکے کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا۔

بتایا گیا ہے کہ ایندھن لے جانے والے ایک ٹرک میں ہونے والے دھماکے کے بعد اطراف میں آگ پھیل گئی، جس نے قریبی ٹرانسپورٹ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور یوں انیس کلو میٹر طویل اس پل کا کچھ حصہ تباہ ہو گیا۔

یوکرین جنگ میں روسی افواج اس پل کو عسکری کمک کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کر رہی تھی۔ یوکرینی علاقے کریمیا کا روس کے ساتھ غیر قانونی الحاق کرنے کے بعد صدر پوٹن نے اس پل کو چار سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔

اس پل کے دو حصے ہیں، ایک ٹرین کے لیے اور دوسرا گاڑیوں کے لیے۔ روس اور جزیرہ نما کریمیا کو ملانے والی یہ واحد شاہراہ تھی۔

 یوکرینی صدر کے ایک مشیر نے اس حادثے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ 'صرف آغاز‘ ہے۔ روس نے کہا ہے کہ اس ردعمل سے یوکرین کی 'دہشت گردانہ فطرت‘ عیاں ہو گئی ہے۔

یوکرین جنگ میں روس کی پسپائی

متعدد محازوں پر پسپائی کا شکار روسی فورسز نے کچھ یوکرینی شہری علاقوں پر تازہ حملے بھی کیے ہیں۔ روسی افواج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے یوکرینی علاقے دونٹسک میں کامیاب پیش قدمی کی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ اس مشرقی یوکرینی علاقے میں یوکرینی فورسز کو پسپا کرتے ہوئے روسی فوجیوں نے کچھ علاقوں کا انتظام سنبھال لیا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں یوکرینی افواج کی طرف سے شروع ہونے والے جوابی حملوں کے بعد پہلی مرتبہ ماسکو حکومت نے اس جنگ میں کسی کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ 

روس نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری شروع کر دی، یوکرینی صدر

یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس نے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اس سابق سوویت ریاست کے صدر کے بقول دراصل روسی رہنماؤں نے جوہری ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال پر اپنے عوام کو ذہنی طور پر تیار کرنا بھی شروع کر دیا ہے۔

روسی فوجی ایئر بیس پر دھماکہ، ایک ہلاک متعدد زخمییوکرینی شہر خیرسون میں روسی قبضے کے بعد زندگی کے معمولات

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو میں زیلنسکی نے البتہ کہا کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کہ یوکرین جنگ میں روس ان جان لیوا ہتھیاروں کا استعمال کرے گا۔ تاہم انہوں نے اسے ایک خطرناک پیش رفت قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ مغربی ممالک کو اس حوالے سے فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں زیلسنکی نے ملکی میڈٰیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ یوکرینی افواج نے خیرسون ریجن کے مزید متعدد دیہاتوں کو روسی قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔ یہ علاقہ ان چار علاقوں میں سے ایک ہے، جنہیں روس نے اب باقاعدہ طور پر اپنا حصہ بنا لیا ہے۔

مقبوضہ علاقے واپس لے لیں گے، زیلنسکی

زیلنسکی کا دعویٰ ہے کہ خیرسون اور لوہانسک میں روسی افواج مرکزی محاذوں پر پسپائی کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کییف حکومت روسی کی طرف سے جاری کردہ جوہری حملوں کی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہو گی۔ مغربی ممالک روسی جارحیت کے خلاف یوکرین کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

یوکرینی صدر نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان کی افواج ملک کے تمام تر مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرا لیں گے۔ انہوں نے بارہا کہا ہے کہ یوکرینی عوام روس کے سامنے کبھی گھٹنے نہیں ٹیکیں گے اور آخری وقت تک ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

روس ساکھ بچانے میں ناکام

امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بار پر اس اندیشے کا اظہار کیا ہے کہ یوکرین جنگ طویل ہو سکتی ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ بائیڈن کی انتظامیہ اس عسکری تنازعے میں کییف کے ساتھ رہے گی۔

ایک بیان کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے تسلیم کر لیا ہے کہ ان کی انتظامیہ یہ نہیں جانتی کہ یوکرین جنگ کیسے اور کب ختم ہو گی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنی ساکھ کیسے بچا سکتے ہیں۔

مغربی ممالک کی طرف سے یوکرینی فورسز کو جدید اسلحہ فراہم کیا جا رہا ہے اور یوکرینی فورسز نے حالیہ عرصے میں اپنی جوابی کارروائیوں سے روسی فوج کو حیران کر دیا ہے۔ ادھر اس برس کا نوبل انعام روس، یوکرین اور بیلاروسی انسانی حقوق کے کارکنان کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ع ب ⁄ ش ر  (خبر رساں ادارے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں