1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا کتے کووڈ 19 کے متاثرین کاپتہ لگا سکتے ہیں؟

6 جولائی 2020

جرمن فوج اورمویشیوں سے متعلق ایک جرمن ادارہ سراغ رساں کتوں کی کئی نسلوں پر اس حوالے سے کام کر رہے ہیں کہ کیا ایسے کتے اپنی قوت شامہ کی مدد سے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا پتہ لگا سکتے ہیں؟

Minenspürhund
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

سنفر ڈاگز یعنی سراغ رساں کتے اپنی قوت شامہ سے دھماکہ خیز مواد اور منشیات کا بآسانی پتہ لگا سکتے ہیں اور اب جرمن فوج نے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا پتہ  لگانے کے لیے بھی ایسے کتوں کو تربیت دینے کا آغاز کیا ہے۔ اس کے تحت کتے انسانوں کے تھوک سے کورونا وائرس کی موجودگی کا پتہ لگا سکیں گے۔ اس پر جرمنی کی مسلح فوج اور یونیورسٹی آف ویٹرنری میڈیسن ہنوور فاؤنڈیشن مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

اس منصوبے کے تحت شیپ، اسپانیلزاور ریٹرائیورز نسل کے دس کتوں کے ایک گروپ کو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے تھوک کے نمونوں کو سونگھنے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ سراغ رساں کتے قوت شامہ کی مدد سے دھماکہ خیز مواد اور منشیات کا آسانی سے پتہ کر نے کے ساتھ ساتھ مختلف طرح کے کینسر اور شدید ترین قسم کی ذیابیطس کا پتہ لگانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مویشی پروری سے وابستہ سائنس دانوں کو اسی خیال نے اس جانب راغب کیا کہ وہ یہ تحقیق کریں کہ کیا ایسے کتے کورونا وائرس کا بھی پتہ لگا سکتے ہیں؟ کتوں پر اس طرح کا کام مغربی جرمنی کے شہر اولمین میں واقع جرمن فوج کی 'کے9' تربیتی مرکز میں چل رہا ہے۔

تصویر: Reuters

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے کتوں کی تربیتی مرکز کے حوالے سے لکھا ہے، '' تقریبا ً80 فیصد کامیابی کی شرح کے ساتھ اولمین میں محققین کامیابی کے ساتھ اپنے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔''

اس ضمن میں سراغ رساں کتوں کو ٹیسٹ کی غرض سے جو نمونے پیش کیے جا رہے ہیں انہیں کیمیاوی طور پر اس طرح بے اثر کر دیا گیا ہے کہ کہ اس سے انہیں نقصان نہیں پہنچے گا۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہ کہ کیا اس نسل کے کتے انسانوں کے تھوک سے کورونا وائرس کے فعال کیسز کا پتہ لگا سکیں گے؟

اس ریسرچ سے وابستہ یونیورسٹی کی ایک پی ایچ ڈی طالبہ پاؤلا جینڈرنی کا کہنا ہے، ''اسے بالکل مختلف طرح کی صورتحال میں ہونا چاہیے۔ بالآخر ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کسی کو شدید قسم کا انفیکشن نہ ہو۔''

 ص ز/  ج ا (ڈی پی اے) 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں