کیا یورپی یونین سیاسی پناہ کے ضوابط تبدیل کر رہی ہے؟
11 نومبر 2020فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے 'فوری اور مشترکہ ردعمل‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی سکیورٹی سخت ترین بنائی جائے۔
منگل 10 نومبر کو اس یورپی رہنما نے تجویز دی کی یورپی یونین کے ویزا فری شینگن زون کی بیرونی سرحدوں پر نگرانی کو سخت کیا جانا چاہیے۔ اس کی وجہ اسلامی شدت پسندوں کی جانب سے آسٹریا اور فرانس میں ہوئے دہشت گردانہ حملے ہیں۔
’گرے لسٹ سے نکلنے میں مدد دینے پر تیار ہیں‘
امریکا اور یورپ کو مقامی جہادیوں کے خطرے کا سامنا ہے
یورپی کمیشن کی سربراہ ارزُلا فان ڈیر لائن نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ''فرانس اور آسٹریا میں ہوئے حملوں نے واضح کیا ہےکہ ہمیں پوری شدت سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی لڑنا ہے۔ ہم اپنے اشتراک عمل میں شدت لائیں گے۔ ہماری مضبوطی اتحاد میں ہے۔‘‘
یہ اعلان آسٹریا، جرمنی، فرانسی اور یورپی یونین کے ایک مشترکہ اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ پیرس میں ہوئے اس اجلاس میں فرانسیسی صدر امانویل ماکروں اور آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کُرس شریک میزبان تھے۔ ان دونوں ممالک کو حال ہی میں دہشت گردانہ حملوں کا سامنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس اجلاس میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، ڈچ وزیراعظم مارک رُٹے اور یورپی کمیشن کی سربراہ ارزُلا فان ڈیر لائن اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مچل نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شرکت کی۔
اس اجلاس میں ماکروں نے یورپ میں سیاسی پناہ سے متعلق ضابطوں میں تبدیلی پر زور دیا تاکہ کوئی ان کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجرمانہ نیت کے ساتھ یورپی ممالک میں نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کی سرحدوں پر یا یورپی یونین کی کسی ایک رکن ریاست میں سلامتی کا کوئی بھی خطرہ تمام رکن ریاستوں کے لیے خطرہ سمجھا جانا چاہیے۔‘‘
اس موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس بات سے اتفاق کیا کہ شینگن ایریا میں داخل اورخارج ہونے والے افراد پر نگاہ رکھنا نہایت ضروری ہے۔
ع ت، ا ا (روئٹرز، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)