1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا یورپ کا نیا سرچ انجن گوگل کا مقابلہ کر سکے گا؟

15 دسمبر 2024

یورپی سرچ انڈیکس ایکوزیا اور کوانٹ ایک سرچ انجن متعارف کرا رہے ہیں، جس کا مقصد انٹرنیٹ پر معلومات تک رسائی کے لیے صارفین کا امریکی سرچ انجن پر انحصار کم کرنا اور معلومات کو مقامی ضروریات کے مطابق زیادہ موزوں بنانا ہے۔

یورپ میں گوگل کے خلاف چھوٹے سرچ انجنوں کی جدوجہد کی علامتی تصویر
اگر امریکی سرچ انجنز جیسے گوگل تک رسائی بند ہوجائے تو یورپ کا ڈیجیٹل نظام تقریباً رک جائے گاتصویر: Nora Tomm/DW

اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین میں 90 فیصد صارفین انٹرنیٹ سے معلومات کے حصول کے لیے امریکی سرچ انجن’’گوگل‘‘ پر انحصار کرتے ہیں جبکہ صرف 5 فیصد صارفین مائیکروسافٹ کے ’’بنگ‘‘ سرچ انجن کا استعمال کرتے ہیں۔

اگر یورپی صارفین یورپ کے کسی ویب براؤزر کا استعمال کریں، تب بھی ان کی تلاش کی درخواستیں گوگل یا بنگ کے سرورز تک پہنچتی ہیں۔ پھر یہ سرچ انجنز اپنے الگورتھمز کی مدد سے صارفین کو درکار معلومات فراہم کرتے ہیں۔

جرمنی کے سب سے بڑے سرچ انجن ایکوزیا کے سی ای او کرسٹیان کرول کے مطابق اگر امریکی سرچ انجنز جیسے گوگل تک رسائی بند ہوجائے تو یورپ کا ڈیجیٹل نظام تقریباً رک جائے گا۔

یورپی سرچ انجن

سرچ انجنز تک رسائی کی بندش کا امکان کم ہے، تاہم ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے میگزین ’’دی رجسٹر‘‘ کے مطابق، امریکی کمپنیاں ویب پر معلومات تلاش کرکے صارفین کو موزوں نتائج دکھانے میں مدد دینے والے اپنے تکنیکی نظام تک سرچ انجنز کی رسائی کو مشکل بنا رہی ہیں۔

 

دو یورپی کمپنیاں گوگل کے مقابلے میں ایک نیا سرچ انجن 2025 کے آغاز سے فرانسیسی مارکیٹ میں متعارف کرانے والی ہیںتصویر: Jakub Porzycki/NurPhoto/picture alliance

اسی لیے دو یورپی کمپنیاں امریکی سرچ انجنز کے مقابلے میں ایک نیا اور متبادل سرچ انجن بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

ایکو زیا اور کوانٹ ’’یورپی سرچ پرسپیکٹیو‘‘ (ای یو ایس پی) کے نام سے ایک سرچ انجن 2025 کے آغاز سے فرانسیسی مارکیٹ میں متعارف کرانے والے ہیں۔ جرمنی میں بھی یہ پراجیکٹ اسی سال شروع ہوگا۔ سرمایہ کاروں سے مطلوبہ مالی معاونت ملنے کی صورت میں دیگر مارکیٹوں میں بھی یہ پراجیکٹ متعارف کرایا جا سکتا ہے۔

گوگل سے مقابلہ ممکن؟

یورپی یونین کا ’’ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹُ‘‘ (ڈی ایم اے) ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت ایکوزیا اور کوانٹ کو امریکی کمپنیوں کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہے، جو ان کے الگورتھمز کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے تاکہ وہ زیادہ مؤثر اور بہتر نتائج فراہم کر سکیں۔

رواں برس اگست میں ایک امریکی وفاقی جج کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے کے مطابق گوگل سرچ مارکیٹ میں غیر قانونی طور پر اجارہ داری قائم کر رہا تھا۔ اس مسئلے کے حل کے لیے امریکی محکمہ انصاف نے تجویز کیا کہ گوگل کو اپنے ویب براؤزر ’’کروم‘‘ کو فروخت کردینا چاہیے۔ تاہم اس صورت میں کمپنی کے منافع پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے اور اس کی اجارہ داری کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔

ایکوزیا کے سی ای او کرسٹیان کرول کے مطابق سرچ انجن کا تجربہ یورپ کی ثقافتی، جغرافیائی اور معاشرتی سیاق و سباق کے مطابق ترتیب دیا جائے گاتصویر: Alexander Matthews/DW

مزید برآں، سرچ انجنز میں مصنوعی ذہانت کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس سے مارکیٹ میں نئی کمپنیوں جیسے ’’اوپن اے آئی‘‘ کو شامل ہونے کا موقع مل رہا ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کی آمد سے سرچ انجنز کے آپریشنز میں نمایاں تبدیلیاں متوقع ہیں، جو گزشتہ بیس سالوں میں سب سے بڑی تبدیلی ثابت ہو سکتی ہیں۔

تلاش کے نتائج صارفین کی ضروریات سے ہم آہنگ

جب سرچ انجن کا تجربہ یورپ کی ثقافتی، جغرافیائی اور معاشرتی سیاق و سباق کے مطابق ترتیب دیا جائے گا، تو اس کے نتائج یورپی صارفین کی ضروریات اور مفادات سے زیادہ ہم آہنگ اور مفید ہوں گے۔

کرسٹیان کرول نے بتایا کہ، ’’یہ کسی خاص یورپی رنگ میں پیش نہیں کیا جائے گا۔ تاہم، مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص انٹرنیٹ پر برلن سے پیرس تک سفر کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے ذرائع تلاش کر رہا ہو، تو سرچ انجن ہوائی جہاز کی پروازوں کے بجائے ٹرین کے حوالے سے معلومات کو ترجیح دے سکتا ہے۔‘‘

اس طرح یہ سرچ انجنز یورپی صارفین کو ان کی مخصوص ضروریات کے مطابق معلومات فراہم کرکے امریکی کمپنیوں کی اجارہ داری کو چیلنج کر سکیں گے۔

ح ف / ص ز (ڈی ڈبلیو)

گوگل میپس خصوصی افراد کے لیے بہت خاص

04:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں