یونان اپے ہاں ورکنگ ویک کو چھ روزہ بنانے جا رہا ہے جبکہ دیگر یورپی ممالک دفتر میں وقت کم کرنے کا تجربہ کر رہے ہیں۔ حکومت افرادی قوت کی کمی دور کرنے اور غیر دستاویزی کاموں کے سد باب کی امید رکھتی ہے۔
اشتہار
زیادہ تر شہریوں کے لیے ''لیبر لاء‘‘ یا لیبر قوانین ایک بورنگ موضوع ہے تاہم جب کوئی یہ تجویز پیش کرے کہ ہفتے میں ایک پورا دن اضافی کام کیا جانا چاہیے تو یہ بات ہر کسی کی توجہ کا مرکز بنتی ہے۔ یونان میں یکم جولائی سے نئے ضوابط نافذ ہونے جا رہے ہیں، جن کے تحت ہفتے میں ایک مکمل دن بطور اضافی ورکننگ ڈے شامل ہو گا۔
ان ضوابط کے نفاذ کے بعد تمام کاروبار ہفتے میں چھ دن ہوا کریں گے۔ اس طرح ایک عام قانونی ورکنگ ویک کو 40 گھنٹے سے لے کر 48 گھنٹے تک لے جایا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل ایسا آپشن صرف چند شعبوں جیسے کہ فوڈ سروس اور سیاحت کے لیے موجود تھا۔
سال 2023 ء کے تین یورپی ثقافتی کیپٹل شہر
تین یورپی شہر: رومانیہ کا شہر تیمیسوارا، ہنگری کا شہر وسپریم اور یونانی شہر الفسینا اس سال یورپی ثقافتی دارالحکومت ہونے کا اعزاز حاصل کرنے جا رہے ہیں۔
تصویر: Ian Trower/robertharding/picture alliance
یورپی ثقافت دارالحکومت کیا ہے؟
ہر سال، یورپی یونین کسی یورپی شہر یا علاقے کو ثقافتی دارالحکومت کا اعزاز دیتی ہے۔ اس کا مقصد زیربحث خطے کی طرف زیادہ توجہ مبذول کرانا، براعظم کےثقافتی ورثے کو فروغ دینا اور لوگوں میں یورپی شناخت کے احساس کو مضبوط کرنا ہے۔
تصویر: Tibor Bognar/Avalon/picture alliance
سیاحت کو فروغ دینا
رومانیہ کا شہر تیمیسوارا، ہنگری کا شہر وسپریم اور یونانی شہر الفسینا شاید اب تک جانے پہچانے نام نہیں رہے ہوں گے، لیکن یورپی کیپٹل آف کلچر کا لیبل ان کی شہرت کا سبب بنے گا۔ 2023 ء میں، یہ تینوں مزید سیاحوں کو راغب کرنے اور اپنی منفرد تاریخ اور ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے شاندار تقریبات کا انعقاد کریں گے۔
تصویر: Ian Trower/robertharding/picture alliance
رومانیہ کا شہر تیمیسوارا، مشرقی یورپ کا ’لِٹل ویانا‘
تین لاکھ کی آبادی کے ساتھ تیمیسوارا رومانیہ کا تیسرا بڑا شہر ہے اور ہنگری اور سربیا کی سرحد کے قریب واقع ہے۔ یہاں پندرہ ہزار سے زائد خوبصورت تاریخی عمارتیں ہیں۔ یہ شہر ماضی میں کبھی آسٹرو ہنگیرین بادشاہت کا حصہ تھا۔
تصویر: Petr Svarc/imageBROKER/picture alliance
ایک کثیرالنسل شہر
تیمیسوارا کا ایک تعارف یہ بھی ہے کہ یہاں سے 1989ء کا رومانیہ کا انقلاب عمل میں آیا تھا، جس کا اختتام آمر نکولائی سیوسیسکو کی موت پر ہوا۔ تیمیسوارا ایک بھرپور تاریخ اور کثیر النسل آبادی کا حامل شہر ہے۔ اس شہر کو نسلی تنوع اور یورپی ثقافت کے دارالحکومت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: Petr Svarc/imageBROKER/picture alliance
سیر و تفریح
اس شہر میں دیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ یونین اسکوائر اپنے رنگین فن تعمیر کے ساتھ یقینی طور پر قابل دید ہے اس کے علاوہ نئو مولدویائی تیمیسوارا آرتھوڈوکس کیتھیڈرل ہے، اپنی شاندار داخلی تزین و آرائش اور موزیک فرش اور شاندار پینٹنگز یا تصاویر کے لیے مشہور ہے۔
تصویر: Minodora/Image BROKER/picture alliance
ہنگری کا شہر وسپریم
وسپریم ہنگری کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ جو پہلے دریائے سیڈ کے کنارے کئی پہاڑیوں پر قائم تھا۔ یہ اپنی ہینڈ بال ٹیم کی وجہ سے بھی مشہور ہے، حالانکہ اس شہر کے پاس اس سے کہیں زیادہ دلکش چیزیں پیش کرنے کو ہیں۔ متعدد گرجا گھر،عجائب گھر، آرٹ گیلریاں اور ایک منفرد کاسل یا محل۔ یہاں دریافت کرنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
تصویر: Tibor Bognar/Avalon/picture alliance
’سلیپنگ بیوٹی‘
یہ شہر کم معروف ہے مگر یورپی کیپیٹل آف کلچر بننے کے بعد یہ سب بدل سکتا ہے۔ اس پیش قدمی کے پیچھے جن منتظمین کا ہاتھ ہے وہ امید کر رہے ہیں کہ یہ ٹائٹل حاصل کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ سیاح اس شہر کی طرف راغب ہوں گے۔ اس ثقافتی مرکزی شہر کا آغاز 21 جنوری کو ایک شاندار تقریب سے ہوگا جس میں دو ملین سے زائد سیاحوں کی آمد متوقع ہے۔ پورے سال رنگا رنگ موسیقی، رقص اور دیگر ایونٹس چلتے رہیں گے۔
تصویر: Lotti Fabio/Zoonar/picture alliance
جھیل بالاٹن
وسپریم شہر جھیل بالاٹن سے محض 10 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ہے جو رومن دور سے شراب بنانے کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ جھیل کافی حد تک اُتھلی اور گرمی کے موسم میں بہت گرم رہتی ہے۔ اس لیے یہ تیراکی کے لیے بھی کافی مشہور ہے۔ وسپریم شہر کو یورپی ثقافتی دارالحکومت کا درجہ ملنے سے اس پورے خطے کو بہت فائدہ پہنچے گا۔
تصویر: Beata Zawrzel/NurPhoto/picture alliance
ایتھنز کے سائے میں: شہر الفسینا
یونانی دارالحکومت ایتھنز سے صرف بیس کلومیٹر کے فاصلے پر ایک صنعتی بندرگاہی شہر Elefsina کو اکثر نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ 2023 ء میں ایلیفسینا کو یورپی ثقافتی دارالحکومت کا درجہ ملنے کے بعد صورتحال بالکل بدل جائے گی۔ فروری سے، یہ منتقلی کے اسرار کے عنوان سے ایک وسیع فنکارانہ، تحقیقی اور تعلیمی پروگراموں کے انعقاد کا مرکز بن جائے گا۔
تصویر: Eleusis23/dpa/picture alliance
قدیم کھنڈرات
زمانہ قدیم میں، دسیوں ہزار لوگ موت کے بعد کی زندگی کے راز کو سمجھنے اور فصل کی یونانی دیوی ڈیمیٹر کے مندر کا دورہ کرنے کی امید میں الیفسینا، جو اُس وقت ایلیوسس کے نام سے جانا جاتا تھا، کی زیارت کرتے تھے۔ شہر میں مندر کی باقیات اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔ رواں سال ایلیفسینا میں متعدد نمائشیں، تھیٹر پرفارمنس، باغبانی کی ورکشاپس اور بہت کچھ منعقد کیا جائے گا۔
تصویر: Samuel Magal/Sites & Photos/ Heritage Images/picture alliance
ہلچل سے بھرپور پورٹ سٹی
الیفسینا نے انیسویں اور بیسویں صدی کے اوائل میں اپنی مصروف بندرگاہ کی وجہ سے ٹھوس نمو دیکھی، جس نے اسے ملک کے بڑے اقتصادی مراکز میں سے ایک بنایا۔ یہ تب تک ایسا ہی رہا جب تک پیریئس اور ایتھنز یونان کے معاشی مراکز نہیں بنے تھے اور الیفسینا بندرگاہ کو جہازوں کے قبرستان ہونے کے سبب بھلا دیے جانے کا سامنا بھی رہا تھا۔
اگر کمپنیاں زیادہ دیر تک کھلی رہنے کا فیصلہ کرتی ہیں تواصولی طور پر ملازمین زیادہ کام کرنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ جو بھی زیادہ کام کرے گا اسے اضافی معاوضہ دیا جائے گا۔
ایتھنز حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین انتظامات کو آسان بنائیں گے، ملازمین کو مزید حقوق فراہم کریں گے، پروبیشن کی مدت کو چھ ماہ تک کم کریں گے اور اس طرح غیر اعلانیہ کام پر بھی روشنی ڈالی جا سکے گی۔ نہ صرف یہ بلکہ اس طرح ہنر مند مزدوروں کی منڈی میں پائی جانے والی افرادی قوت کی کمی پوری کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ تاہم مزدوروں کی یونینوں اور بہت سے کارکنان کو اس کے بدترین اثرات کا خوف ہے۔ کیا یہ فارمولا دوسرے ممالک کے لیے رول ماڈل بن سکتا ہے؟
مخالف سمت میں سفر
یونان ایک ایسا یورپی ملک ہے جسے کم اجرتوں، بے روزگاری کی بڑھی ہوئی شرح اور گھٹتی ہوئی آبادی جیسے بحرانوں کا سامنا ہے۔ اس پس منظر کے ساتھ ورکنگ ویک کو طویل تر بنانے میں یونان پہلا یورپی ملک ہوگا جبکہ اس کے برعکس زیادہ تر یورپی اور یونان کے پڑوسی ممالک مخالف سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
بیلجیم، فرانس، برطانیہ، اسپین اور آئس لینڈ کے کاروباری حلقوں کی طرف سے کم کام کرنے کے مختلف ماڈلز کا تجربہ کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر یا تو 40 گھنٹے کے ورکنگ ویک کو قائم رکھنے یا کام کے یومیہ دورانیے کو آٹھ کی بجائے دس گھنٹے کرنے کے ماڈل کے زریعے ہفتے کو پانچ کے بجائے چار روزہ کر دیا گیا۔ یا کام کے 100 فیصد بوجھ کو اس کے صرف 80 فیصد وقت میں مکمل کر تے ہوئے پوری تنخواہ وصول کر لی جائے۔
یونان میں مہاجرین کی مدد کرتے جرمن ڈینٹل ڈاکٹر
02:02
اس سال کے شروع میں جرمنی میں نیشنل ریلوے ڈوئچے بان اور ٹرین ڈرائیورز یونین نے معیاری ورک ویک کو بتدریج 38 سے کم کر کے 35 گھنٹے کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دیگر یونینوں کو اس مثال پر عمل کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
برُے وقتوں سے بحالی
ايسا پہلی بار نہیں ہو رہا کہ یونان کو چھ روزہ ورکنگ ویک کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ ماضی میں جب یونان 2009 میں قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا اور اپنی یورپی یونین کی رکنیت کھونے کے قریب تھا، تب کچھ قرض دہندگان نے یونانیوں سے مزید کام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یورپی یونین کے اس ملک نے اربوں یورو کے بیل آؤٹ پیکجز قبول کیے، جو اسے کفایت شعاری کے سخت اقدامات کے وعدوں کے ساتھ ملے تھے۔ پھر بھی بیل آؤٹ پروگراموں کے حصے کے طور پر ہفتے میں کام کے چھٹے دن کو کبھی بھی متعارف نہیں کرایا گیا تھا۔
مئی کے وسط میں جاری کردہ یورپی کمیشن کے اندازوں کے مطابق اب یونان اپنے ٹریک پر واپس آ گیا ہے ۔ اس کی جی ڈی پی کی شرح نمو میں رواں سال 2.2 فیصد اور آئندہ سال 2.3 فیصد کے اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔ جبکہ اسی مدت کے دوران یونان میں بے روزگاری 10.3 فیصد سے کم ہوکر 9.7 فیصد ہو جانے کی بھی توقع ہے۔
پھر بھی پچھلی دہائی کے دوران بہت سے نوجوان پڑھے لکھے یونانیوں نے ملک چھوڑ دیا کیونکہ انہیں بیرون ملک بہتر مواقع دکھائی دیے۔ اُدھر 2019ء میں یونان کی آبادی 10.7 ملین تھی، اس میں بھی کمی واقع ہو کر 2029ء میں تقریباً 10.3 ملین رہ جانے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یونان کے کچھ شعبوں جیسے زراعت، سیاحت اور تعمیرات میں پہلے سے ہی ہنر مند کارکنوں کی کمی پائی جاتی ہے۔
یورپی تنظیم برائے اقتصادی ترقی و تعاون OECD کے مطابق یونان میں پہلے بھی طویل ترین کام کے اوقات یا گھنٹوں والا سال دیکھا گیا ہے۔ گرچہ بعض اوقات اس یورپی تنظیم کے اعداد و شمار کا موازنہ کرنا مشکل ہوتا ہے لیکن ان سے رجحان کا واضح اندازہ ہو جاتا ہے اور یہ رجحان بتاتا ہے کہ برطانیہ، امریکہ اور جرمنی کے مقابلے میں یونانی باشندے زیادہ گھنٹے کام کرتے ہیں۔