1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیتھولک کلیسا کو بدلتا خاموش انقلاب

آسٹریڈ پرانگے (ریو ڈی جنیرو) / اے اے29 جولائی 2013

پوپ فرانسس نے ریو میں منعقدہ یوتھ کانگریس کو بھی بڑی حکمت سے اپنے اصلاحات کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا تاہم بہت سے موضوعات نظر انداز بھی کر دیے، یہ کہتی ہیں ڈوئچے ویلے کی آسٹریڈ پرانگے، اپنے تبصرے میں۔

تصویر: AFP/Getty Images

برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں منعقدہ ورلڈ یوتھ کانگریس سے یہ بات واضح ہو کر سامنے آ گئی ہے کہ پاپائے روم فرانسس کیتھولک کلیسا کو بدلنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اُنہیں دنیا بھر کے نوجوانوں کی ضرورت ہے۔

پوپ نے ریو میں کوپاکابانا کے ساحلوں پر رات کو بھی خیمہ زن دو ملین سے زائد زائرین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا:’’آپ اور مَیں، ہم مل کر کلیسا کی تشکیل کریں گے۔‘‘ اُنہوں نے لگی لپٹی رکھے بغیر کہا:’’بھرپور شرکت کرو، سڑکوں پر نکلو۔ حضرتِ عیسٰیؑ بھی گھر پر نہیں بیٹھے رہے تھے۔‘‘

ورلڈ یوتھ کانگریس کے دوران ایک مذہبی سروس کی قیادت کرتے پاپائے روم فرانسستصویر: Gabriel Bouys/AFP/Getty Images

فرانسس کو نوجوانوں کی ضرورت

فرانسس کے الفاظ پر جس قدر بھرپور جوش و جذبے کا اظہار کیا گیا، اُسے دیکھ کر کیتھولک کلیسا کے کرتا دھرتا افراد اور خاص طور پر ویٹی کن میں یقیناً تشویش کی لہر دوڑ گئی ہو گی۔ کیا پادری، بشپس اور کارڈینلز کلیسا کے ستون نہیں ہیں؟ تو کیا کلیسا میں اصلاحات کی داغ بیل ان سرکردہ کلیسائی نمائندوں کو ڈالنی چاہیے یا پھر اس چرچ کے نوجوان ارکان کو؟

حقیقت یہ ہے کہ بدعنوانی، فرسودگی اور پیشہ ورانہ دوڑ میں ہر قیمت پر آگے بڑھنے کے لالچ کے خلاف جنگ میں 76 سالہ پوپ کو نوجوانوں کی تائید و حمایت کی اشد ضرورت ہے۔ تیرہ مارچ کو اپنے انتخاب کے بعد نئے پاپائے روم نے اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں رہنے دیا کہ وہ ویٹی کن کو تطہیر کے عمل سے گزارنا چاہتے ہیں۔ اپنے انتخاب کے ایک ماہ بعد ہی اُنہوں نے کارڈینلز پر مشتمل ایک آٹھ رکنی کمیشن قائم کرتے ہوئے اُسے کلیسا میں اصلاحات کا عمل متعارف کروانے کا کام سونپ دیا تھا۔

بشپس کو بھی تنبیہ

بتایا گیا ہے کہ پوپ فرانسس نے ورلڈ یوتھ کانگریس کے موقع پر بند کمرے میں برازیل بھر سے آئے ہوئے تقریباً تین سو بشپس کو خوب ڈانٹ پلائی اور اُنہیں بھی اُس صورت حال کے لیے قصور وار قرار دیا، جس میں گزشتہ دس برسوں کے دوران کئی ملین افراد کلیسا کو چھوڑ کر آزاد پروٹسٹنٹ کلیسا میں چلے گئے ہیں۔

پوپ کیتھولک مسیحی نوجوانوں کو اپنے انقلاب کا ہراول دستہ بنانا چاہتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

پوپ نے برازیل کی سڑکوں پر نکلنے والے کیتھولک نوجوانوں کو پیغام دیا کہ وہ ایک بہتر دنیا کے لیے احتجاجی مظاہرے کرنے کا کام دوسروں پر نہ چھوڑیں اور دنیا کو دکھائیں کہ کیتھولک کلیسا بھی ایک منصفانہ معاشرے کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

پوپ نے جس انقلاب کے لیے آواز بلند کی ہے، وہ ایک قدامت پسندانہ انقلاب ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُنہوں نے اس ورلڈ یوتھ کانگریس میں پادریوں کے شادی نہ کرنے یا پھر خواتین کو بھی پادری بنانے جیسے متنازعہ موضوعات پر سرے سے بات ہی نہیں کی۔ لیکن اگر پاپائے روم نوجوان مسیحیوں کی تائید و حمایت سے محروم نہیں ہونا چاہتے تو پھر اُنہیں تمام متنازعہ معاملات میں مراعات دینا ہوں گی اور نرم رویہ اختیار کرنا ہو گا کیونکہ حقیقی انقلاب اوپر سے نہیں بلکہ ہمیشہ نیچے سے آیا کرتا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں