1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیری ریاض میں، خلیجی ممالک ایران کے خلاف متحد

افسر اعوان5 مارچ 2015

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جمعرات پانچ مارچ کو سعودی دارالحکومت ریاض میں خلیجی وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہے، جس میں انہوں نے ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے بارے میں ان وزراء کو آگاہ کیا۔

تصویر: Reuters/D. Balibouse

یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے، جب واشنگٹن اور اس کے علاقائی حلیف ممالک مشرق وُسطیٰ میں استحکام کے لیے کوشاں ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں تین روز تک جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد کیری نے سعودی دارالحکومت ریاض کے ایئربیس پر چھ رکنی ’گلف کوآپریشن کونسل‘ یا خلیجی تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ملاقات کے ایجنڈے پر ممکنہ طور پر شام اور عراق میں سرگرم دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف جنگ کو مضبوط بنانا بھی تھا۔

کیری سوئٹزرلینڈ میں ایرانی وزیرخارجہ محمد جاوید ظریف کے ساتھ مذاکرات کے بعد ریاض پہنچے تھے۔ جاوید ظریف کے ساتھ ملاقات کا مقصد اس جوہری معاہدے کو پایہٴ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش ہے، جس کے لیے حتمی تاریخ 31 مارچ طے ہے۔

شیعہ مسلمانوں کی اکثریت والے ملک ایران اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتے تعلقات پر خلیجی سنی ریاستوں کو تحفظات ہیں۔ تاہم کیری کا ان ممالک کو لاحق تحفظات کے حوالے سے کہنا تھا کہ واشنگٹن حکومت خود بھی علاقے میں تہران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تحفظات رکھتی ہے۔

کیری سوئٹزرلینڈ میں ایرانی وزیرخارجہ محمد جاوید ظریف کے ساتھ مذاکرات کے بعد ریاض پہنچے تھےتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Vucci

سوئٹزر لینڈ سے ریاض روانگی کے موقع پر کیری نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’علاقے میں ایرانی سرگرمیوں کے حوالے سے کسی بھی ملک کو جو اعتراضات ہو سکتے ہیں۔۔۔ یقین کریں ہمیں بھی اعتراضات ہیں اور دنیا کے دیگر ممالک کو بھی۔ پہلا مرحلہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق ایران نے شام کو فوجی مدد فراہم کی ہے تاکہ بشار الاسد کی حکومت کے خلاف لڑنے والوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ عراق میں سنی انتہا پسندوں کے خلاف مزاحمت کے لیے بھی ایران نے فوجی تعاون فراہم کیا ہے۔ اس کے علاوہ تہران پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ اس نے یمن میں حوثی شیعہ ملیشیا کی بھی مدد کی ہے جس نے وہاں مغربی حمایت یافتہ حکومت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔

سعودی عرب کے ساتھ سرحد رکھنے والے ملک یمن میں حوثی شیعہ ملیشیا کی جانب سے فروری میں دارالحکومت صنعاء کا کنٹرول حاصل کر لیا گیا تھا جس کے بعد سے علاقائی عدم استحکام کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں کو خدشہ ہے کہ حوثی ملیشیا کے ذریعے یمن ایران کے دائرہٴ اثر میں جا سکتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بھی ملاقات کریں گے۔ 23 جنوری کو سابق سعودی عرب کے سابق شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد سے یہ ان کی سعودی فرمانروا کے ساتھ پہلی بات چیت ہو گی۔ تاہم کیری امریکی صدر باراک اوباما کے اس وفد میں شامل تھے جس نے شاہ سلمان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ریاض میں ان سے ملاقات کی تھی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں