کیری لوگر بل: امریکہ وضاحتی دستاویز جاری کرے گا
15 اکتوبر 2009شاہ محمود قریشی امریکہ کی طرف سے پاکستان کو ساڑھے سات بلین ڈالر کے امدادی پیکیج کی پیش کش پر اندرون ملک شدید تحفظات اور بڑی حد تک مخالفت کے سامنے آنے کے بعد ایک ہنگامی دورے پر پیر کو واشنگٹن پہنچے تھے۔
منگل کو قریشی اور امریکی سینیٹ کے بین الاقوامی تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان کیری اور ایوان نمائندگان کے ڈیمو کریٹک رکن ہاورڈ برمن کی ملاقات ہوئی۔ بعدازاں ایک بیان میں جان کیری نے اس امر کی وضاحت کی کہ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظور شدہ کیری لوگر بل میں کوئی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بل کی تشریح کے لئے ایک وضاحتی دستاویز تیار کی جائے گی، جوصدر باراک اوباما کے سامنے پیش کی جائے گی اور ان کی طرف سے دستخط کے بعد اسے قانونی شکل دی جائے گی۔
اس دستاویز میں یہ وضاحت شامل ہے کہ کیری لوگر بل کے ذریعے پاکستان پر کوئی ایسی شرط عائد نہیں کی جا رہی ہے، جس سے ملکی خودمختاری کو خطرات لاحق ہوں۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے اسے ایک تاریخی دستاویز قرار دیا ہے۔ جان کیری اور ہاورڈ کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا، 'میں اپنے ملک واپس جا کر پارلیمان کے سامنے اس امر کا اعلان کروں گا کہ ہمارے تعلقات آگے بڑھ سکتے ہیں۔ امریکہ اور پاکستان مل کر دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط تر بنائیں گے۔'
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکی پالیسی ساز اور حکومتی اہلکار پاکستان میں کیری لوگر بل کے بارے میں پائے جانے والے تحفظات کو دور کرنے کے لئے ممکنہ اقدامات کر رہے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بل کے مقاصد کیا ہیں۔
جان کیری نے کہا کہ امریکہ کے اندر اس بل کے بارے میں کوئی ابہام نہیں پایا جاتا اور وضاحتی دستاویز کا مقصد پاکستان میں اس بارے میں پائے جانے والے شکوک و شبہات کو دور کرنا ہے۔ کیری اور بر من فوری طور پر یہ دستاویز منظر عام پر نہیں لائے بلکہ انہوں نے کہا ہے کہ صدر اوباما کے دستخط کے بعد اسے قانونی فیصلے کا حصہ بنایا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما اس پر جلد دستخط کر دیں گے۔ تاہم حتمی تاریخ نہیں بتائی گئی ہے۔ باراک اوباما نے اس پانچ سالہ امدادی پیکیج کی بھرپور حمایت کی ہے، جس کا مقصد جنوبی ایشیاء کی ایٹمی طاقت کو دہشت گردی اور عسکریت پسندی سے پاک کرنے کے لئے وہاں کے سول بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ممکن بنانا ہے، جس میں سڑکوں اور اسکولوں کی تعمیر اورجمہوری اداروں کا قیام شامل ہے۔
دوسری جانب توقع ہے کہ سینیٹر جان کیری جمعرات کو پاکستان اور افغانستان کے لئے روانہ ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق وضاحتی دستاویز کے تحت پاکستان کی خود مختاری کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، 'کری لوگر بل پاکستان کے عوام کے ساتھ سچی دوستی کا مظاہرہ ہے، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب امریکہ خود اقتصادی بحران کا شکار ہے۔'
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل