1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیری کی مالکی سے ملاقات، زیادہ وسیع حکومت کے لیے دباؤ

عصمت جبیں23 جون 2014

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے آج پیر کے روز بغداد میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی سے ملاقات کی، جس کا مقصد ان پر عراق میں زیادہ وسیع حکومت کے قیام کے لیے دباؤ ڈالنا تھا۔

تصویر: Reuters

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس ملاقات میں نوری المالکی نے جان کیری کو بتایا کہ سنی عسکریت پسندوں کی پیش قدمی نہ صرف عراق بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

اس ملاقات کے بعد عراقی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مالکی نے امریکی وزیر خارجہ کو بتایا، ’’یہ بحران عراق ہی نہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔‘‘

صدر اوباما نے تین سو امریکی فوجی مشیروں کو عراق بھیجنے کی حامی بھری ہےتصویر: Reuters

جان کیری آج پیر کے روز اس مشن کے ساتھ بغداد پہنچے تھے کہ عراق میں قومی اتحاد پر زور دیتے ہوئے داخلی استحکام کے لیے مالکی حکومت پر دباؤ ڈال سکیں۔ یہ سفارتی کوشش اس لیے ناگزیر ہو گئی تھی کہ عراق میں آئی ایس آئی ایل کے سنی عسکریت پسند بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے کئی شہروں پر قبضہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے شام اور اردن کے ساتھ تین سرحدی گزرگاہوں پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یہ پیش رفت عراقی ریاست کی تقسیم کے خطرے کی وجہ بن چکی ہے۔

اسلامی ریاست عراق و شام نامی عسکریت پسند تنظیم اور چند دیگر شدت پسند گروپوں کی پیش قدمی کے نتیجے میں بغداد سے شمال اور مغرب کی طرف پانچ عراقی صوبوں کے وسیع تر علاقے عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں آ چکے ہیں۔ ان حالات میں عراقی سکیورٹی فورسز کے لیے زمین پر اپنے قدم جمائے رکھنا مشکل ثابت ہو رہا ہے۔ امریکا ان عسکریت پسندوں کی بغاوت پر قابو پانے کے لیے بغداد حکومت کی مدد کی کوشش کر رہا ہے۔

مالکی نے جان کیری کو بتایا، ’’یہ بحران عراق ہی نہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔‘تصویر: REUTERS

صدر اوباما نے تین سو امریکی فوجی مشیروں کو عراق بھیجنے کی حامی بھری ہے لیکن وہ شدت پسندوں کے خلاف فضائی حملوں پر تیار نہیں اور عراق میں امریکی زمینی دستوں کی دوبارہ تعیناتی کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں۔

واشنگٹن کو تشویش ہے کہ المالکی کی شیعہ قیادت والی حکومت عراق میں مسلح بغاوت کو شدید تر بنانے کی ذمہ دار ہے۔ اس کا سبب اعتدال پسند سُنیوں کو حکومت میں شامل کرنے کی بجائے الگ تھلگ کرنا ہے۔ امریکا کھل کر نہیں کہنا چاہتا کہ المالکی کو اقتدار سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ لیکن واشنگٹن کا یہ مطالبہ بہت واضح ہے کہ بغداد حکومت میں زیادہ سے زیادہ مذہبی اور نسلی گروپوں کو نمائندگی ملنی چاہیے۔

جان کیری کا دورہ بغداد ان کے موجودہ دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران قاہرہ اور عمان کے بعد خطے میں ان کی تیسری منزل ہے۔ اس دوران انہوں نے مصر اور اردن میں بھی اسی بات پر زور دیا تھا کہ عراق میں عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی طاقت خطے کے لیے کتنا بڑا خطرہ ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں