کیری کی نیتن یاہو سے ملاقات، فلسطینیوں کے ساتھ امن مذاکرات پر زور
3 جنوری 2014ایک ایسے موقع پر جب اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کیری کے اس دورے کو خاصی اہمیت حاصل ہے۔ کیری نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات اور مشترکہ عشائیہ کے موقع پر مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے لیے مربوط فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔
اس دورے میں کیری فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے بھی ملیں گے۔ جمعرات کے روز کیری اور نیتن یاہو کے درمیان ملاقات پانچ گھنٹے تک جاری رہی، جس میں رات کا کھانا ایک ساتھ کھایا گیا۔ آج جمعے کے روز کیری اپنے اسرائیلی ہم منصب ایوگڈور لیبر من سے ملاقات کر رہے ہیں، جس کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر نیتن یاہو سے ملیں گے۔ جمعے ہی کے روز کیری مغربی کنارے میں فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کریں گے۔
تین برس کے تعطل کے بعد اسرائیل اور فلسطینی انتظامیہ کے درمیان امن بات چیت کے آغاز میں جان کیری کی سفارتی کوششوں نے کلیدی کردار ادا کیا ہے، تاہم کیری کو فریقین کی جانب سے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے حوالے سے سخت مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ گزشتہ برس مارچ سے اب تک کیری دس مرتبہ مشرق وسطیٰ کا دورہ کر چکے ہیں، تاہم اب بھی فلسطینی اور اسرائیلی رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر کسی امن سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے غیرسنجیدہ رویے کا مظاہرہ کرنے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
نیتن یاہو سے ملاقات سے قبل کیری نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’میرا منصوبہ ہے کہ میں ان اگلے چند روز میں پوری توانائی سے اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کے ساتھ بات چیت کروں، تاکہ فریقین کے درمیان موجود اختلافات کو کم سے کم کیا جائے اور دونوں مستقل مذاکرات کے حوالے سے فریم ورک پر کام کریں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر فریقین ایسے کسی فریم ورک پر رضامند ہو گئے، تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔
ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں ایسا نہیں لگتا کہ فلسطینی رہنما امن مذاکرات میں سنجیدگی سے حصہ لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’بدقسمتی سے فلسطینی رہنماؤں کے الفاظ اور اقدامات کو دیکھتے ہوئے، اسرائیل میں یہ شکوک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں کہ فلسطینی امن کے ارادہ نہیں رکھتے۔‘‘