جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کیلیبری فونٹ کے حوالے سے مریم نواز شریف کے کچھ دستاویزات کو جعلی قرار دیے جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ کیلیبری ٹرینڈنگ موضوع بن گیا ہے۔
اشتہار
مائیکروسافٹ کے ورڈ پروگرام میں کچھ بھی لکھنے کے لیے ’کیلیبری‘ فونٹ پہلے سے طے شدہ ہوتا ہے جس کو تبدیل کرنا کسی بھی صارف کی اپنی صوابدید ہوتی ہے۔ پاکستان میں ہیش ٹیگ کیلیبری اس وقت سب سے زیادہ ٹرینڈنگ موضوع بن گیا ہے۔ پاناما لیکس کے کیس کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی گئی جوائنٹ انسویسٹیگیشن ٹیم کی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ مریم نواز شریف کی جانب سے فراہم کیے گئے دستاویزات میں کیلیبری فونٹ استعمال کیا گیا حالانکہ اس وقت یہ فونٹ کمرشل سطح پر استعمال نہیں کیا جاتا تھا۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم کی بیٹی مریم نواز شریف نے جے آئی ٹی کو ایسے دستاویزات پیش کیے تھے جن پر سن 2006 میں دستخط ہوئے تھے۔ جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں اس حوالے سے لکھا ہے، ’’دونوں تصدیق شدہ دستاویزات میں کیلیبری فونٹ استعمال کیا گیا ہے۔ حالانکہ کیلیبری فونٹ 31 جنوری 2007 سے قبل کمرشل استعمال کے لیے دستیاب نہیں تھا۔ اور اس وجہ سے ان دونوں دستاویزات میں صحیح تاریخ نہیں بتائی گئی۔‘‘
پاکستان کے سوشل میڈیا پر کچھ افراد ایسے دلائل پیش کر رہے ہیں جن سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیلیبری فونٹ سن 2006 میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔ دوسری جانب ایسے افراد بھی ہیں جو کیلیبری فونٹ کے خالق لوکاس ڈی گروٹ کے مختلف ذرائع ابلاغ کو دیے جانے والے بیان کو شیئر کر رہے ہیں جس میں وہ کہتے ہیں، ’’مائیکروسافٹ آفس 2007 نے پہلی مرتبہ کیلیبری کو بڑے پیمانے پر استعمال کرنا شروع کیا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ کیلیبری فونٹ کا بیٹا ورژن عام طور پر تکنیکی ماہرین ہی استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سے ویکیپیڈیا پر کیلیبری فونٹ سے متعلق معلومات کو کئی بار تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ وکی پیڈیا کے مطابق جب تک فونٹ کا تنازعہ حل نہیں ہوتا اس سے متعلق صفحے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکے گی۔
پاناما صرف ٹیکس فری جنت ہی نہیں
پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد سے وسطی امریکا کے اس ملک کا نام ہر کسی کی زبان پر ہے لیکن یہ ملک ٹیکس چوروں کی جنت کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے۔
تصویر: picture-alliance/Demotix/E. Gerald
پاناما کی پہچان
پاناما نہر بھی بینکوں کے طرح انتہائی اہم ہے۔ 1914ء میں اس کا باقاعدہ افتتاح ہوا تھا اور تب سے یہ اس ملکی آمدنی میں اضافے کا باعث بنی ہے۔ اس نہر کی وجہ سے بحری جہاز بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سفر کر سکتے ہیں۔ اس نہر سے پہلے بحری جہازوں کو کم از کم تین ماہ زیادہ سفر کرنا پڑتا تھا۔
پاناما کی مجموعی قومی پیداوار کا آٹھ فیصد حصہ صرف اس نہر سے حاصل ہوتا ہے۔ گزشتہ تقریباﹰ دس برسوں سے اس کی توسیع پر کام جاری ہے۔ اندازوں کے مطابق رواں برس جون میں توسیع کا کام مکمل کر لیا جائے گا اور اس طرح کنٹینر لے جانے والے بڑے بحری جہاز بھی اس راستے کو استعمال کر سکیں گے اور پاناما کی معیشت مزید ترقی کرے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Arangua
ایک قدرتی جنت
اس ملک میں آبشاریں، جھرنے، پہاڑ اور جنگل بھی بڑی تعداد میں ہیں۔ یونیسکو نے اس کے نیشنل پارک کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔ سالانہ بیس لاکھ سے زائد سیاح اس ملک کا سفر کرتے ہیں تاکہ وہ قدرتی مناظر کو قریب سے دیکھ سکیں۔
تصویر: picture-alliance/Epa efe Fudacion Marviva
جدیدیت اور غربت کے درمیان
پاناما اگر ایک سکہ ہے تو اس کا ایک دوسرا رخ بھی ہے۔ اس ملک کی شہریوں کی اوسط آمدنی دیگر ہمسایہ ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن غربت کے نشانات بھی جگہ جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔ پاناما شہر کی بلند و بالا عمارتوں کے مضافات میں کئی کچی بستیاں ہیں۔
تصویر: Reuters/C. Jasso
بالبوآ ایونیو
ملک کی یہ سب سے مہنگی سڑک نہ صرف سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے بلکہ پاناما شہر کا مرکز بھی بالبوآ ایونیو کو ہی سمجھا جاتا ہے۔ یہ پاناما کے امراء کا علاقہ ہے، جہاں صرف اس ملک کے مخصوص شہری گھر خرید سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sergi Reboredo
دنیا کا دوسرا بڑا کارنیوال
کارنیوال کا لفظ سن کر ریو کا نام ذہن میں آتا ہے لیکن یہ جشن پاناما میں بھی انتہائی اہتمام سے منایا جاتا ہے۔ اس ملک میں دنیا کے دوسرے بڑے چار روزہ کارنیوال کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس دوران ملک بھر میں پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے اور لوگوں نے روایتی علاقائی لباس پہن رکھے ہوتے ہیں۔
تصویر: imago/Xinhua
قومی جھنڈا اور امریکا کو خراج تحسین
1903ء میں امریکا کی فوجی مداخت کے بعد پاناما نے کولمبیا سے آزادی حاصل کی تھی۔ اس قومی جھنڈے پر عقاب کا نشان امریکا کی نمائندگی کرتا ہے۔ پاناما کو سرکاری سطح پر سب سے پہلے امریکا نے تسلیم کیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ پاناما امریکا کا اپنا ’بڑا بھائی‘ سمجھتا ہے۔
تصویر: gemeinfrei
ڈیوٹی فری شاپنگ
پاناما سٹی میں واقع آلبروک شاپنگ مال کا شمار لاطینی امریکا کے سب سے بڑے شاپنگ سینٹروں میں ہوتا ہے۔ یہ سیاحوں کی بھی پسندیدہ منزل ہے۔ پاناما کا شمار ’آزاد تجارتی علاقوں‘ میں ہوتا ہے اور وہاں سے انتہائی سستے داموں اشیاء خریدیں جا سکتی ہیں۔