کیلیفورنیا میں طوفان، تین لاکھ گھر تاریکی میں ڈوب گئے
8 جنوری 2023
امریکہ کی جنوب مغربی ریاست کیلیفورنیا میں طوفانی بارشوں اور برفباری کے باعث کم از کم چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تقریباً تین لاکھ گھر بجلی سے محروم ہیں۔
اشتہار
ماہرین موسمیات نے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں طوفانی بارشوں اور مزید برفباری کی وارننگ دی ہے۔ نیشنل ویدر سروس نے اگلے ہفتے کے دوران ''ماحولیاتی خرابی اور مزید شدت کی طوفانی بارش اور برف باری ‘‘ سے متنبہ کیا ہے کیونکہ کئی دنوں کی شدید بارشوں نے پہلے ہی پورے خطے میں تباہی مچا دی ہے۔
امریکہ کی اس جنوب مغربی ریاست کی سڑکوں پر گزشتہ دنوں کی طوفانی بارش کے سبب متعدد گاڑیاں ڈوب گئیں اور کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو گیا۔ کیلیفورنیا کے مرکزی علاقے سیکرامنٹو اور اس کے آس پاس کے علاقے کے تین لاکھ سے زیادہ صارفین کی بجلی منقطع ہوگئی اور کم از کم چھ افراد لقمہ اجل بن چُکے ہیں۔
کیلیفورنیا میں موسم کی پیش گوئی
امریکہ نیشنل ویدر سروس کے سیکرامنٹو کے دفتر نے اتوار کی صبح ٹوئیٹ کے ذریعے ایک پیغام میں بتایا کہ'' 60 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہوائیں چل رہی ہیں، ساتھ ہی بجلی کی معطلی کے ساتھ متعدد درخت اور بجلی کی لائنیں گر گئی ہیں۔‘‘ محکمہ موسمیات نے مزید پیشگوئی کی ہے کہ پیر نو جنوری کو شدید طوفان متوقع ہے اور اس ریاست کے شمال اور وسط میں ممکنہ سیلاب کی وارننگ دی گئی ہے جس دوران چھ سے بارہ انچ بارش ہونے کی توقع ہے۔ خاص طور سیکرامنٹو کے پہاڑی علاے کے دامن میں بارش کی شدت مزید مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔
لاس اینجلس کی صورتحال
لاس اینجلس کے علاقے میں ویک اینڈ پر ہلکی بارش کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اب پیر کو طوفانی حالات کے ساتھ آٹھ انچ تک کی بارش کی توقع کی جا رہی ہے۔ نیشنل ویدر سروس کے مطابق منگل تک ساحلی علاقے میں مغرب کی طرف سے بڑی لہریں متوقع ہیں۔
26 دسمبر سے سن فرانسسیسکو میں اب تک 10 انچ بارش ہو چُکی ہے۔ جبکہ ماموتھ ماؤنٹینز جو کہ ایک مشہور برفانی علاقہ ہے جہاں سیاح اسکیننگ کے لیے آتے ہیں، میں 10 فٹ برف باری ہو چُکی ہے۔
ریاستی موسمیاتی ماہر مائیکل اینڈرسن نے سنیچر کی رات دیر سے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ ہفتے کے روز سے موسمیاتی حکام پیر کو متوقع طوفان کے ساتھ ساتھ اُس کے بعد کی طوفانی لہر پر بھی نظر رکھے ہوئے تھے۔
کیلیفورنیا کی جنگلاتی آگ
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلوں میں آگ لگنا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے رواں برس ریاستی محکمہ برائے جنگلات نے آگ سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اختیار ضرور کی ہیں لیکن آگ پھر بھی بھڑک اٹھی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ سے جلتے درختوں کے انگارے بکھرے ہوئے ہیں۔ ان انگاروں کے بیچ سے گزرتی اِکا دُکا کاروں کو چلانے والے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/N. Berger
فائر بریگیڈز کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹر کا استعمال
شمالی کیلیفورنیا میں لگی جنگلاتی آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ پہاڑی علاقوں پر آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ کم از کم انچاس رہائشی عمارتیں جل کر راکھ ہو چکی ہیں۔
کیلیفورنیا کے مقام سانتا کلاریٹا میں جنگلاتی آگ چوبیس اکتوبر کو لگی تھی۔ اس نے انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع کر دیا اور قریبی انسانی بستیوں کے لیے خطرے کا سبب بن گئی۔ حکام نے پچاس ہزار افراد کو فوری طور پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/The Orange County Register/SCNG/J. C. Maher
خشک موسم اور تیز ہوا
جنگلاتی آگ کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ خشک موسم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تیز ہوا بھی آگ کے شعلوں کو منتقل کر رہی ہے۔ ہوا سے شعلوں کی منتقلی سے دوسرے سوکھے درخت بھی آگ کی لپیٹ میں آتے جا رہے ہیں۔ خشک جھاڑیاں بھی آگ کی شدت بڑھانے اور پھیلانے میں مددگار ہیں۔ ابھی تک آگ پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Jose Sanchez
لوگ ہوشیار رہیں
اس جنگلاتی آگ کے مزید پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ فائر بریگیڈز کے کارکن اسے بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بظاہر تیز ہوا تمام انسانی کوششوں کو ابھی تک ناکام بنائے ہوئے ہے۔ انتظامی اہلکاروں نے مختلف علاقے کے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور محفوظ مقامات کی جانب منتقلی کی اطلاع پر فوری عمل کریں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Jose Sanchez
فائر بریگیڈز کی کوششیں
خشک جھاڑیوں اور سوکھے درختوں میں لگی آگ سدا بہار درختوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ فائربریگیڈز کا عملہ جدید خطوط پر آگ بجانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ کم از کم شمالی کیلیفورنیا کی پچیس کاؤنٹیوں کے جنگلوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلاتی علاقوں میں ہر سال آگ لگنا اب معمول ہوتا جا رہا ہے۔ اکتوبر کے بعد خشک موسم کی وجہ سے سن 2018 میں لگنے والی آگ کو شدید اور خوفناک ترین قرار دیا گیا تھا۔ پچاسی انسانی جانیں اس آگ کی نذر ہو گئی تھیں۔ کیلیفورنیا کے خزانے کو بارہ بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔