کیمرون کی جماعت لندن میں کامیاب
5 مئی 2012
قدامت پسندوں کو کئی حلقوں میں شدید عوامی ردعمل کا سامنا رہا تاہم لندن میں ان کی جیت سے وزیر اعظم کیمرون نے کسی حد تک سکون کا سانس لیا ہو گا۔ بورس جونسن دوسری مدت کے لیے لندن کے میئر یا ناظم منتخب ہوئے ہیں اور یوں رواں سال لندن اولمپکس کی میزبانی بھی ان کی نگرانی میں ہو گی۔ لندن میں جمعرات کو ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ جونسن کی جیت کا اعلان جمعے کو رات گئے کیا گیا۔ ووٹوں کی گنتی کا عمل بھی خاصی تاخیر کا شکار رہا، جس نے مزید تناؤ پیدا کر دیا تھا۔
لندن کا میئر منتخب ہونے کے لیے جونسن نے لبرل پارٹی کے کین لیونگسٹون کو معمولی فرق سے شکست دی۔ جیت کے بعد اپنے ایک خطاب میں جونسن نے لندن کے شہریوں کا شکریہ ادا کیا اور یہ عزم ظاہر کیا کہ وہ اچھی پالیسیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انتخابات سے قبل امید کی جا رہی تھی کہ جونسن اپنے حریف کین کو بڑے مارجن سے شکست دے دیں گے مگر انتخابی نتائج میں صورتحال یکسر مختلف رہی۔
جونسن کو 51 اعشاریہ 5 فیصد ووٹ ملے جبکہ کین کو ان سے محض تین فیصد کم یعنی 48.5 فیصد ووٹ ملے۔ برطانیہ میں برسراقتدار کنزرویٹو پارٹی اور لبرل ڈیموکریٹس دونوں کو مقامی انتخابات میں خاصی ہزیمت کا سامنا رہا، جہاں برطانوی ووٹروں نے حکومتی پالیسیوں سے ناخوشی ظاہر کرتے ہوئے ان کے خلاف ووٹ دیے۔
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کنزرویٹو جماعت نے برطانیہ کی 181 بلدیات میں چار سو سے زائد نشتیں گنوا دی ہیں۔ ان میں سے کچھ نشستیں خود ان کے آبائی علاقے کی بھی شامل ہیں۔ نائب وزیر اعظم نک کلیگ کی لبرل ڈیموکریٹ جماعت نے مقامی انتخابات میں اپنے 336 سابقہ کونسلروں کی نشستیں گنوائیں۔
وزیر اعظم کیمرون کو قانون سازی کے میدان میں بھی شکست کا سامنا ہے۔ مانچسٹر، برمنگھم اور نیو کاسل سمیت نو شہروں نے براہ راست میئر منتخب کرنے سے متعلق ان کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان نتائج سے وزیر اعظم کیمرون کا اقتدار خطرے میں نہیں پڑا تاہم اس سے قدامت پسند مقامی سیاست دانوں میں بے چینی بڑھی ہے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وہ ساکھ کی بحال کے لیے وزیر اعظم کو ہم جنس شادیوں کے قانون جیسے آزاد نظریات متعارف کروانے سے روکنے پر مجبور دکھائی دیتے ہیں۔
لندن اسکول آف اکنامکس سے وابستہ پروفیسر پیٹرک ڈنلیوی Patrick Dunleavy کے مطابق بورس جونسن کا سیاسی قد بڑھ رہا ہے اور یہ کیمرون کے مستقبل کے لیے اچھا ہے کہ جونسن لندن کے میئر کی حیثیت سے مقامی سیاست تک ہی محدود رہیں۔
sk/ aa (ap)