1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمپ ڈیوڈ معاہدہ اورنیتن یاہو کا لچکدار موقف

ندیم گل26 مارچ 2009

اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ امن مذاکرات کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت سازی کاعمل پورا ہوجانے پر ان کی کابینہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرے گی۔

نامزد وزیر اعظم نیتن یاہوتصویر: AP

بینجمن نیتن یاہو کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لئے کیمپ ڈیوڈ کے معاہدے کو 30 برس پورے ہوگئے ہیں۔ بیجنمن نیتن یاہواسرائیل کے سخت گیرمؤقف کے حامل سیاسی رہنما تصورکئے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی جانب سے فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ امن مذاکرات کی بات کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔ تاہم انہوں نے ایک علیحدہ فلسطینی ریاست کے قیام کا تذکرہ نہیں کیا۔

یہی نکتہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ بنا ہوا ہے اور عرب دُنیا میں اسرائیل پر تنقید کی وجہ بھی! 30 سال قبل طے پانے والے کیمپ ڈیوڈ کے معاہدے سے پہلے بھی اسرائیل ہمسایہ عرب ممالک کے ساتھ چار جنگیں لڑ چکا تھا اور اس طرح خطّے میں بالکل تنہا ہوچکا تھا۔

کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے نتیجے میں جہاں مصر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہوئے، خطّے کے سیاسی منظر نامے پر کچھ مثبت تبدیلی بھی نظر آنے لگیں۔ لیکن معاہدے کے ساتھ وابستہ توقعات پوری نہیں ہوئیں۔

اس حوالے سے یروشلم میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران اسرائیل میں تعینات مصری سفارت کار یاسر ریدا کہتے ہیں کہ بہت کوششوں کے باجود ان 30 برسوں کے دوران مستقل قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔

قاہرہ میں اسرائیلی سفیر شالوم کوہین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ مصرکے عوامی اور سیاسی حلقے آج بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے تذکرے پر برُا مان جاتے ہیں۔

"اسرائیل اور مصر کے درمیان عوامی سطح پر رابطے نہیں ہیں۔ مصری باشندے اسرائیل کو دشمن سمجھتے ہیں۔ یہ درست نہیں، یہ تو تصویر کا ایک رُخ ہے۔ اس مسئلے کو پوری طرح سمجھنے کی ضرورت ہے اور یہ طرز عمل بھی ٹھیک کیا جانا چاہئے۔ "

26 مارچ 1979 کو امریکہ میں اسرائیلی وزیر اعظم مناخیم بیگن، مصری صدر انورالسادات اور امریکی صدر جمی کارٹر نے کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ لیکن عرب دُنیا میں اس معاہدے کو بھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ سابقہ مصری صدر انور السادات 1981 میں ایک فوجی پریڈ کے ایک شدت پسند کے حملے میں قتل ہوئے۔

اس واقعے کے بعد بھی مصر ایک طویل عرصے سے اسرائیل اور فلسطینی دھڑوں کے ساتھ امن کے لئے ثالثی کر رہا ہے۔ تاہم فلسطینی انتظامیہ کے ساتھ امن مذاکرات کے لئے نامزد اسرائیلی وزیراعظم کا نیا عزم کیمپ ڈیوڈ کے عزائم کو کس حد تک حقیقت کا روپ دے سکتا ہے؟ اسرائیل میں نئی حکومت کے قیام کےساتھ ہی اس سوال کا جواب بھی مل جائے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں