1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمیائی مادہ سیرین، ایک اندھا قاتل

8 مئی 2022

کیمیائی ہتھیاروں یا کیمیائی حملے کا ذکر ہو تو سیرین نامی کیمیائی مادے پر بات ضرور ہوتی ہے۔ ایسا کیا ہے جو سیرین کو زہرقاتل بناتا ہے؟ اور اس کے اثرات کا تدارک کیسے ممکن ہے؟

USA nach gewaltsamen Einbruch ins Capitol Gebäude
تصویر: Ahmed Gaber/REUTERS

اعصاب پر حملہ آور ہونے والے زہریلے مادے سیرین کی ایک معمولی سی مقدار بھی خطرناک ہوتی ہے۔ نمک کے دانے سے بھی کم مقدار میں یہ مادہ آپ کو ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سیرین کو مادہ حالت میں ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ یہ گیس فقط سانس کے ذریعے ہی جسم میں داخل نہیں ہوتی بلکہ آنکھوں اور جلد کے ذریعے بھی جذب ہو جاتی ہے۔ یہ گیس ہوا میں تحلیل ہوتی ہے تو نہ اس کا کوئی رنگ ہوتا ہے اور نہ بو، یعنی اس کی سراغ لگانا بھی ناممکن ہوتا ہے۔

روس یوکرین کے خلاف کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، امریکہ

حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار کیا ہیں؟

سیرین دم گھونٹ دیتی ہے

سیرین کا بنیادی کام  اعصابی نظام پر حملہ آور ہونا ہے، جس کے ذریعے انسانی پٹھے کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ نظام ہضم اور دیگر جسمانی نظام بھی غیر فعال ہو جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ بازوؤں کی حرکت، سانس لینے علاوہ پلک جھپکنے تک پر انسانی جسم کا قابو نہیں رہتا۔

نوٹنگھم یونیورسٹی کے نامیاتی کیمیا سے وابستہ محقق روب اسٹوکمین کے مطابق، ''آپ کو سانس لینے میں انتہائی دشواری پیش آتی ہے، کیوں کہ آپ کا جسم پھیپھڑوں کو احکامات دیتا ہے کہ وہ سانس لیں، لیکن یہ پیغام ان تک پہنچ ہی نہیں سکتا اور یوں آپ سانس لینا بند کر دیتے ہیں۔‘‘

سانس لینے کا سگنل دماغ کی طرف سے اعصابی خلیات کے ذریعے پٹھوں تک پہنچتا ہے۔ اس پیغام کے لیے جسم ایک کیمیائی مادہ ایسٹلکولائن نامی نیوروٹرانسمیٹرز استعمال کرتا ہے۔ یہ کیمیائی مادہ اپنا کام کرنے کے بعد انزائم میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

سیرین کا حملہ

سیرین جسم میں داخل ہو کر اس انزائم کے انتظام کو خراب کر دیتی ہے۔ ایسے میں یہ انزائم  جو عام حالات میں اعصابی راستوں کے جنکشن پر موجود ہوتا ہے، ''پیک مین‘‘ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور پیغام والے کیمیائی مادے کو کاٹ دیتا ہے۔ عام حالات میں یہ پیک مین مالیکول پیغام رسانی کے بعد اس کیمیائی مادے کو کاٹتا ہے، تاہم اس کی مقدار جس میں انتہائی بڑھ جائے، تو یہ پیغام پہنچنے سے پہلے ہی ایسٹلکولائن کو کاٹ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دماغی پیغام اعصابی راستے سے کسی بھی عضو تک پہنچ نہیں پاتا۔

دم گھٹنا

 روب اسٹوکمین کے مطابق سیرین کے حملے کے بعد سانس لینے کا عمل جس میں ہوا جسم میں آنا اور پھر باہر نکلا ہے، یہ عمل فقط یک طرفہ ہو جاتا ہے۔ یعنی دماغ سے رابطے کٹ جانے کے بعد پھیپھڑے صرف سانس کھینچنے یا سانس باہر چھوڑنے میں مگن ہو جاتے ہیں اور یوں سیرین انسانی موت کا باعث بن جاتی ہے۔

ع ت، ع ا (ایسٹیبنان پارڈو)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں