کیمیائی ہتھیار کی شوقیہ شاپنگ، برطانوی مسلمان کو سزائے قید
18 ستمبر 2015لندن سے جمعہ اٹھارہ ستمبر کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملزم کا نام محمد علی اور اس کی عمر 31 برس ہے۔ اسے اس سال جولائی میں ایک برطانوی عدالت نے انتہائی خطرناک کیمیائی ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کے الزام میں قصور وار قرار دے دیا تھا۔
اس مقدمے کی سماعت کے دوران ملزم نے، جو برطانوی شہری ہے، اعتراف کیا تھا کہ اس نے انٹرنیٹ کے ذریعے رائیسین ricin خریدنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم اس نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس نے یہ کیمیائی ہتھیار خریدنے کا فیصلہ محض اپنے اس تجسس کی وجہ سے کیا تھا، جو ممنوعہ کیمیائی مادوں کی تیاری اور فروخت سے متعلق امریکی ٹیلی وژن سیریز بریکنگ بیڈ Breaking Bad دیکھنے کے بعد پیدا ہوا تھا۔
اپنے اندر اس تجسس کے پیدا ہونے کے بعد محمد علی نے ایک امریکی فروخت کنندہ سے انٹرنیٹ کے ذریعے 500 ملی گرام رائیسین خریدنے کی کوشش کی اور اس کے لیے 500 امریکی ڈالر ادا بھی کیے۔ ماہرین کے مطابق رائیسین کی یہ مقدار سینکڑوں افراد کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی۔
محمد علی نے جس امریکی فروخت کنندہ سے یہ رائیسین خریدنے کی کوشش کی، وہ دراصل جرائم کی تحقیقات کرنے والے امریکی ادارے ایف بی آئی کا ایک خفیہ ایجنٹ تھا، جس نے قیمت وصول ہونے کے بعد مجرم محمد علی کو ایک کھلونا گاڑی میں بند جو مواد بھیجا وہ محض ایک بےضرر سفوف تھا۔ جب مجرم نے یہ پیکٹ باقاعدہ طور پر وصول کر لیا تو اس سال فروری میں محمد علی کو برطانوی حکام نے گرفتار کر کے اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔
اس مقدمے میں مجرم محمد علی کو سزا سناتے ہوئے لندن کی ایک عدالت کے جج جان سانڈرز نے آج جمعے کے روز کہا، ’’محمد علی کو سنائی گئی سزا کا مقصد ہر کسی کو یہ پیغام دینا ہے کہ کسی کیمیائی ہتھیار کو اپنے قبضے میں رکھنا انتہائی سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔‘‘