1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'کیمیکل علی' کوچوتھی مرتبہ سزائے موت

18 جنوری 2010

عراق میں صدام حسین کے دور حکومت میں اعلیٰ اہلکار علی حسین الماجد المعروف کیمیکل علی کو ایک عراقی عدالت نے کردوں کے خلاف زہریلی گیس کے استعمال کے احکامات جاری کرنے پر سزائے موت سنا دی ہے۔

تصویر: picture-alliance / dpa

یہ چوتھا موقع ہے کہ کہ انہیں کوئی جرم ثابت ہو جانے پر سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس سے قبل انہیں سن 1991ء سے سن 1999ء تک شیعہ مسلمانوں کے قتل عام اور 80 ءکی دہائی میں کردوں کی نسل کشی کے جرائم پر سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

کیمیکل علی کے احکامات پر کرد علاقے میں زہریلی گیس سپرے کی گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

یہ تازہ ترین سزا انہیں سن 1988ء میں کرد علاقے ہلابجہ میں زہریلی گیس سے حملے کے احکامات جاری کرنے پر دی گئی۔ اس حملے میں پانچ ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے اکثریت عورتوں اور بچوں کی تھی۔ اس واقعے میں عراقی طیاروں نے ہلابجہ کے علاقے میں پانچ گھنٹے تک انسانی اعصاب پر حملہ کرنے والی زہریلی گیس کا مسلسل سپرے کیا تھا۔

الماجد سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام حسین کے کزن ہیں اور اس واقعے کے بعد انہیں کیمیکل علی کے نام سے پکارا جانے لگا تھا۔ ایک عراقی ٹی وی چینل العراقیہ کے مطابق علی حسین الماجد کو پھانسی دی جائے گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس مقدمے کی سماعت کے دوران اعلیٰ عدالت نے سابق وزیردفاع سلطان ہاشم کو پندرہ برس کی سزا کے احکامات سنائے۔ صدام حسین کے دورحکومت میں کردوں کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات میں زہریلی گیس کے ذریعے شہریوں کو ہلاک کرنے کا یہ ایک ایسا واقعہ ہے، جس میں سب سے زیادہ افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اور کرد شہری ایک عرصے سے اس واقعہ کے پیچھے کارفرما افراد کے لئے سخت ترین سزا کا مطالبہ کر رہے تھے۔

الماجد کو اس سے قبل بھی تین مرتبہ سزائے موت کے احکامات سنائے جا چکے ہیںتصویر: AP

عدالت نے الماجد کے خلاف فیصلہ سنایا تو عدالت کے باہر کردوں نے خوشی کا بھرپور اظہار کیا۔ سزا میں الماجد کو اپیل کا حق نہیں دیا گیا ہے تاہم چہ میگوئیاں کی جارہی ہیں کہ انتظامیہ اس سزا کی تکمیل میں تاخیر سے کام لے سکتی ہے۔

الماجد کو عراق پر حملے کے پانچ ماہ بعد امریکی فوجیوں نے گرفتار کیا تھا۔ انہیں پہلی مرتبہ سن 2007ء میں کردوں کے خلاف فوجی اقدامات اٹھانے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔ دوسری بار سن 2008ء میں عراق میں شیعہ مسلمانوں کو کچلنے اور ان کا قتل عام کرنے کا جرم ثابت ہوجانے پر اُن کے لئے سزائے موت کے احکامات جاری کئے گئے۔ گزشتہ برس مارچ میں اُنہیں ایک اور مقدمے میں بغداد کے علاقے صدر میں شیعہ اقلیت کے قتل عام کے ایک واقعے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں