کینسر ادویات کو متعارف کرانے میں یورپی ادارے کی جلد بازی
عابد حسین
5 اکتوبر 2017
ایسا تاثر ابھرا ہے کہ نئی ادویات کو منظور کرنے والے یورپی ادارے نے کینسر کی نئی دواؤں کی منظوری میں جلد بازی دکھائی ہے۔ اس مناسبت سے برطانوی اور لٹوین سائنسدانوں نے ايک تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے۔
اشتہار
گزشتہ چند برسوں کے دوران یورپی میڈیسن ایجنسی نے سرطان کے علاج کے لیے جو نئی ادویات منظور کی تھیں، ان میں سےصرف نصف دواؤں کے استعمال سے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں۔ بقیہ دوائیں کوئی شافی اثر ظاہر کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس حوالے سے برطانیہ اور بالٹک ریاست لٹویا کے طبی محققین نے تجزیہ کر کے رپورٹ کیا ہے کہ سن 2009 اور سن 2013 کے درمیان یورپی ادارے نے کینسر دواؤں کو مارکیٹ کرنے کی توثیق محض ابتدائی اندازوں کی بنیاد پر کی تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر یہ رپورٹ بقیہ طبی ریسرچ کی نگرانی کرنے والے اداروں سے منظور ہو جاتی ہے تو یہ ایک بڑا اسکینڈل ہو گا اور یورپی میڈیسن ادارے کے کئی اہم اہلکاروں کو مشکل حالات کا سامنا ہو سکے گا۔ سرطان مرض کے انسداد کے لیے جن ادویات کی منظوری دی گئی تھی، اُن میں سے بیشتر کا تعلق سرطانی رسولی کے سکڑنے سے تھا۔ بعض دوائیں بريسٹ کینسر اور پراسٹیٹ کینسر کے علاج کے لیے بھی تجویز کی جاتی رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سن 2009 اور سن 2013 کے درمیانی عرصے میں یورپی میڈیسن ایجنسی نے کُل اڑتالیس ادویات کی منظوری دی تھی اور ان کو مختلف قسم کے اڑسٹھ کینسر اقسام کے لیے استعمال کرنے کے لیے جائز قرار دیا گیا تھا۔ نئی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان دواؤں کو کرائے کے مریضوں پر ابتدائی استعمال کی رپورٹ پر منظوری دی گئی تھی جبکہ ایسے مہلک امراض کے لیے منظور کی جانے والی دواؤں کے لیے مثبت اور ٹھوس طبی شواہد درکار ہوتے ہیں۔
سرطان کی 10 ممکنہ علامات
تحقیق اور چیریٹی کے برطانوی ادارے ’کینسر ریسرچ یو کے‘ کے مطابق نصف سے زائد افراد ایسی علامات سے گزرتے ہیں جو کینسر سے متعلق ہو سکتی ہیں لیکن وہ انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ان علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔
تصویر: Colourbox
کھانا ہضم کرنے میں پریشانی
اینڈرسن کینسر سینٹر کی ڈاکٹر تھیریزے بارتھولوميو بیورز کے مطابق اگر آپ کو کھانا ہضم کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے تو فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے ملیں۔
تصویر: Fotolia/Jiri Hera
کھانسی یا گلے میں خراش
اگر آپ کو کھانسی ہے، گلے میں خراش بھی محسوس ہوتی ہے اور کھانسنے سے خون بھی آ جاتا ہے تو ضروری نہیں کہ اس کی وجہ کینسر ہی ہو، لیکن احتیاط برتنا ضروری ہے۔ خاص طور پر اگر کھانسی زیادہ دنوں تک برقرار رہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
پیشاب میں خون
ڈاکٹر بیوریس کے مطابق، ’’اگر پیشاب میں خون آتا ہے تو اس کی وجہ مثانے یا گردے کا کینسر ہو سکتا ہے لیکن انفیکشن کے باعث بھی ایسا ممکن ہے۔‘‘
تصویر: imago/eyevisto
مسلسل درد برقرار رہنا
ڈاکٹر بیورز بتاتی ہیں، ’’ہر طرح کا درد کینسر کی نشانی نہیں لیکن اگر درد برقرار رہے تو ایسا کینسر کے باعث بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ مثال کے طور پر سر میں درد رہنے کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی وجہ دماغ کا کینسر ہے لیکن پھر بھی ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔ پیٹ میں درد، رحم کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Adam Gregor
تِل یا کچھ اور؟
جسم پر تِل جیسا نظر آنے والا ہر نشان تِل نہیں ہوتا۔ ایسے نشانات اگر جلد پر ابھرنے لگیں تو ڈاکٹر کو ضرور دکھائیں۔ یہ جِلد کے کینسر کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/ Alexander Raths
زخم مندمل ہونے میں دقت
اگر کوئی زخم تین ہفتے کے بعد بھی نہیں بھرتا تو ڈاکٹر کو دکھانا انتہائی ضروری ہے۔
اگر ماہواری کے علاوہ بھی خون آنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو خواتین کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کی وجہ رحم یا بچے دانی کا کینسر بھی ہو سکتی ہے۔
تصویر: Fotolia/absolutimages
وزن میں تیزی سے کمی
ڈاکٹر بیورز کے مطابق اگر آپ بغیر کسی وجہ کے مسلسل دُبلے ہوتے جا رہے ہیں تو اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یہ کینسر کا بھی اشارہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/rico287
گُٹھلیاں ہونا
آپ کو جسم کے کسی بھی حصے میں اگر گٹھلی یا گانٹھ محسوس ہو تو اس پر توجہ دیں۔ اگرچہ ہر گٹھلی خطرناک نہیں ہوتی لیکن چھاتی میں گٹھلی ہونا چھاتی کے کینسر کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اسے ڈاکٹر کو فوری طور پر دکھائیں۔
تصویر: picture alliance/CHROMORANGE
نگلنے میں تکلیف
گلے میں کینسر کی ایک بہت اہم علامت کھانا نگلتے ہوئے تکلیف ہونا بھی ہے۔ ایسی صورت میں لوگ عام طور پر نرم کھانا کھانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے، جو درست نہیں ہے۔
تصویر: Fotolia/Dasha Petrenko
10 تصاویر1 | 10
لندن اسکول آف اکنامکس اور پولیٹیکل سائنسز کے شعبے سے منسلک حسین ناجی نئی تجزیاتی رپورٹ کے مرتبین میں سے ایک ہیں۔ ناجی کے مطابق یورپی ایجنسی کی منظوری کے عمل نے ریسرچرز کو حیران کر دیا کہ مارکیٹ میں ایسی دوائیں عام کر دی گئی ہیں جن کے حوالے سے مضبوط اور مثبت شواہد دستیاب ہی نہیں ہیں۔ ریسرچر ناجی کے مطابق ادویات ساز اداروں کو دوا کی منظوری کے لیے اپنی ریسرچ میں محنت و لگن ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ناجی نے بتایا کہ یورپ کے بعض ملکوں میں نئی دواوں کے مارکیٹ کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی معیارت کے تناظر میں سخت قوانین کا نفاذ ضروری ہے۔
اس رپورٹ پر یورپی میڈیسن ایجنسی نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔