افریقی ملک کینیا میں ٹڈی دل نے کسانوں کی زندگیاں اجیرن بنا رکھی ہیں۔ لاکھوں ٹڈیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس مقصد کے لیے فضائی اسپرے کی ضرورت ہو گی۔
اشتہار
گزشتہ ستر برسوں میں کینیا میں ٹڈی دل کا یہ سب سے بڑا دھاوا ہے۔ ان ٹڈیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک اہم اجلاس اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے نے نیروبی میں طلب کر رکھا تھا۔ کینیا کے دارالحکومت میں منعقدہ اس اجلاس میں کئی ڈونرز ادارے بھی شریک تھے۔ اس میں طے پایا کہ ستر ملین ڈالر کے ساتھ کینیا میں موجود لاکھوں ٹڈیوں کا صفایا کیا جائے۔
اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے کے مطابق ٹڈیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے فضا سے ان کو ہلاک کرنے یا صحرا کی جانب واپس روانہ کرنے کا اسپرے کیا جائے گا۔ یہ ابھی طے نہیں ہوا کہ اسپرے کب سے شروع کیا جائے گا۔ گلابی رنگت کی صحرائی ٹڈیوں نے ہزاروں درختوں پر ڈیرا ڈال رکھے ہیں اور ان درختوں کی رنگت بھی گلابی ہو کر رہ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے ایک محقق ژینس لائرکے کے مطابق ٹڈیوں کا ایک چھوٹا گروپ بھی پینتیس ہزار انسانوں کی خوراک ایک دن میں چٹ کر جاتا ہے۔ کینیا کے علاقوں کے کسانوں میں شدید بےچینی پائی جاتی ہے اور وہ حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ وہ کب اس صورت حال سے انہیں نجات دلاتی ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کی توجہ چاہتے ہیں اور حکومت دوسرے ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی جانب امداد کے لیے دیکھ رہی ہے۔
اس وقت کینیا کے ایک لاکھ بہتر ہزار ایکڑ سے زائد علاقے پر ٹڈی دل کی وجہ سے پریشان کن صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ کینیا کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ اب تک ٹڈیوں کی یلغار کو روکنے کے لیے بیس اسپرے کیے جا چکے ہیں لیکن اُن کی آمد مسلسل جاری ہے اور انہیں قابو میں کرنا نیروبی حکومت کے بس میں نہیں رہا۔
ماہرین کے مطابق ایک سو پچاس ملین تک ٹڈیاں ایک کلومیٹر کے درمیان ہوتی ہیں۔ شمال مشرقی کینیا میں ٹڈیوں کا لشکر ساٹھ کلومیٹر لمبا اور چالیس کلومیٹر چوڑا ہے۔ اتنے بڑی ٹڈیوں کے لشکر کو قابو میں لانے کے لیے نیروبی حکومت مزید امداد کی طلب گار ہے۔ اس وقت بھی کینیا کے چار ہوائی جہاز ٹڈیوں پر اسپرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
حکومتی اہلکار فرانسس کیٹو کا کہنا ہے کہ ٹڈیوں کے اتنے بڑے لشکر کو واپس لوٹانے کے لیے مسلسل اسپرے کی ضرورت ہوتی ہے اور وقفہ پیدا ہونے کی صورت میں پہلے سے کیے گئے اسپرے کا اثر بھی ختم ہو جاتا ہے۔ فرانسس کیٹو کے مطابق لوگ ان ٹڈیوں سے بہت زیاہ سہمے ہوئے ہیں کیونکہ یہ سب کچھ ہڑپ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
یہ مال مویشیوں کا چارہ بھی فوری طوری کھانے سے گریز نہیں کرتیں۔ کیٹو کے مطابق جلد کنٹرول نہ کیا گیا تو یہ انڈے دے کر اگلی نسل کو پیدا کر لیں گی اور صورت حال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔ کینیا کے ہمسایہ ممالک بھی ان ٹڈیوں سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق صحرائی ٹڈیوں کا لشکر اس وقت کینیا سے ہوتا ہوا یوگنڈا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ جنوبی سوڈان میں بھی داخل ہو سکتی ہیں، جہاں پہلے ہی خانہ جنگی کی وجہ سے بھوک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ٹڈیوں کی نگاہیں قدرے آسودہ حال ملک ایتھوپیا کی جانب بھی ہیں اور اگلے دنوں میں یہ ایتھوپیا میں داخل ہو سکتی ہیں۔
ع ح ⁄ ش ح (اے پی)
ماحول دوستی کے آٹھ طریقے
کار چلانے کے بجائے سائیکل پر منتقل ہونا ایک ماحول دوست عمل ہے۔ درج ذیل طریقوں سے ماحول دوست بنا جا سکتا ہے.
تصویر: Reuters/E. Su
سفر ذمہ داری سے کریں
ایک مقام سے دوسری جگہ جانے کے لیے پیدل چلنا یا سائیکل کا استعمال کاربن اخراج میں کمی کا باعث ہو گا۔ یہ ایک صحت مندانہ سرگرمی بھی ہو گی۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ آپ اپنی سالانہ چھٹیاں استعمال ہی نہ کریں بلکہ کاربن فری سفری مہم ممکن ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
مناسب شاپنگ پر توجہ مرکوز رکھیں
شاپنگ میں بھی احتیاط کریں کہ کونسی شے زمین کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ ماحول دوست اشیا کی خریداری ایک مناسب قدم قرار دیا جا سکتا ہے۔ ذمہ داری کے ساتھ ایسی اشیا کی تشہیر بھی کریں جو ماحول کے لیے بہتر ہوں۔ اس تناظر میں استعمال شدہ اشیا کے خریدنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔
تصویر: Imago/Westend61
خوراک ضائع کرنے سے گریز کریں
کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں پیدا ہونے والی ایک تہائی خوراک ضائع ہو جاتی ہے۔ خوراک کا استعمال احتیاط سے کیا جائے تو دنیا بھر میں ضائع ہونے والی خوراک کے حجم میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ بچی ہوئی خوراک پھینکنے کے بجائے اسے بدیر کھا لینا بہتر ہے۔ ضائع شدہ خوراک کو مکان کے صحن میں دفن کرنے سے عمدہ کھاد بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. May
ضرورت کے مطابق بتیاں روشن کریں
بجلی کے استعمال کو محدود کرنا بھی ماحول دوستی ہے۔ ضرورت کے مطابق بتیاں روشن کریں۔ لیپ ٹاپ کو استعمال کے بعد پوری طرح شٹ ڈاؤن کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح ٹیلی وژن کا بھی بے جا دیکھنا بینائی کے مضر اور صحت دوستی نہیں۔ توانائی ضرورت مطابق استعمال کی جائے تو یہ زمین کے لیے بھی بہتر ہے۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel
ماحول دوستی کے حق میں آواز بلند کریں
اگر آپ نے ابھی تک ماحول دوستی کے لیے آواز بلند نہیں کی تو اب عملی طور پر گلوبل کلائمیٹ ایکشن کا حصہ بن جائیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سڑکوں پر مظاہرے شروع کر دیے جائیں بلکہ دوستوں، احباب اور ہمسایوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق آگہی اور معلومات دینا بھی ایک بہترعمل ہے۔
تصویر: Reuters/K. Pempel
صحت بخش خوراک کھائیں
صحت مند زندگی بسر کرنے کے لیے آرگینک خوراک کا انتخاب اب اہم ہو چکا ہے۔ زمینی ماحول کے لیے بہتر سمجھی جانے والی اشیا کھائیں۔ زمین پر جنگل بردگی کی ایک بڑی وجہ مال مویشیوں کا پالنا خیال کیا جاتا ہے۔ یہ پالتو جانور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرنے کا بھی بڑا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ ماحول دوست خوراک کھانا زمین سے دوستی ہے۔
تصویر: Colourbox
ری سائیکل اور صرف ری سائیکل
ری سائیکلنگ اس وقت ایک اہم معاملہ ہے۔ یاد دہانی کے طور پر بتانا ضروری ہے کہ پلاسٹک آلودگی سے اجتناب کریں۔ پلاسٹک کی مصنوعات سمندروں کے لیے بھی شدید نقصان دہ ہیں۔ کئی اشیا کو آپ ری سائیکل کر کے گھریلو اشیا بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پلاسٹک کی ایک بوتل لیمپ یا جانور کے فیڈر کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/S. Stache
فطرت سے محبت پیدا کریں
زمین دوستی کا ایک بہتر عمل فطرت سے محبت کرنا ہے۔ گھروں سے نکل کر قدرتی حسن کا مشاہدہ اور سحر انگیز مناظر کی تلاش ایک بہترین سرگرمی ہے۔ اس سیاحتی مہم کا ماحول پر براہ راست کچھ اثر نہ بھی ہو لیکن آپ کے دل میں قدرتی ماحول سے محبت پیدا ہو گی۔ ایسے فطری ماحول کا تحفظ ضروری ہے۔ یہ ماحول دوستی بھی ہے۔