ایئر انڈیا دھماکے میں بری ہونے والے شخص کو گولی مار دی گئی
15 جولائی 2022
کینیڈا کی پولیس کا کہنا ہے کہ برٹش کولمبیا میں ایک شخص کو ہدف بنا کر فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں رپودمن سنگھ ملک ہلاک ہو گئے جنہیں سن 2005ء میں ایئر انڈیا بم دھماکے کے ایک کیس میں بری کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Darryl Dyck/The Canadian Press/AP/picture alliance
اشتہار
سن 1985ء میں بھارت کی سرکاری ایئر لائن ’ایئر انڈیا‘ کی پرواز میں سوار 331 افراد کو ہلاک کرنے والے دہشت گردانہ بم دھماکے کے کیس میں بے گناہ ثابت ہونے والے ایک شخص کو کینیڈا میں جمعرات 14 جولائی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ کینیڈا کے حکام کے مطابق یہ ممکنہ طور پر ہدف بنا کر قتل کرنے کا ایک واقعہ ہے۔
ہمیں اس بارے اب تک کیا معلوم ہے؟
رپودمن سنگھ ملک کے بیٹے جسپریت ملک نے اپنے والد کی موت کی تصدیق فیس بک پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کی ہے۔ کینیڈا کے شہر برٹش کولمبیا میں ان کی کپڑے کی دکان کے باہر انہیں گولی مار دی گئی۔
ان کے بیٹے نے لکھا، ’’میڈیا تو ہمیشہ ہی ان کا ذکر بس اس حوالے سے ہی کرتا ہے کہ وہ ایئر انڈیا بم دھماکے کے ایک ملزم تھے۔‘‘
ان کی دکان کے پاس ہی کار واش کرنے والے ایک ورک شاپ پر کام کرنے والے ایک عینی شاہد نے حکام کو بتایا کہ انہوں نے جمعرات کی صبح گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اور پھر رپودمن سنگھ ملک کو اپنی گاڑی میں زخمی پایا۔
اس حوالے سے پولیس حکام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہدف بنا کر کیے گئے حملے میں ایک شخص کی موت ہو گئی ہے۔ تاہم پولیس نے اس وقت تک مقتول کی شناخت کی تصدیق نہیں کی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا، ’’تفتیش ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور پولیس ابھی بھی مشتبہ افراد اور ایک دوسری گاڑی کی تلاش کر رہی ہے جو کہ شاید فرار ہونے کے لیے استعمال کی گئی۔‘‘
رپودمن سنگھ ملک ایک وقت میں سکھ علیحدگی پسند ’خالصتان تحریک‘ کے حامی اور سرگرم رکن تھےتصویر: Don MacKinnon/Getty Images
23 جون سن 1985ء کو ایئر انڈیا کی فلائٹ میں جو بم دھماکے ہوئے تھے، اس کے لیے رپودمن سنگھ اور ایک اور ملزم، عجائب سنگھ باگری پر مقدمہ چلایا گیا تاہم عدالت نے مارچ 2005ء میں ثبوت نہ ہونے کے سبب ان دنوں کو الزامات سے بری کر دیا تھا۔
رپودمن سنگھ ملک ایک وقت میں سکھ علیحدگی پسند ’خالصتان تحریک‘ کے حامی اور سرگرم رکن تھے۔ تاہم عدالت میں ان پر الزامات ثابت نہیں ہو سکے۔
اشتہار
ایئر انڈیا بم دھماکوں کی کہانی کیا ہے؟
آئرلینڈ کے ساحل پر ایئر انڈیا کی فلائٹ 182 بم دھماکوں سے اڑا دی گئی تھی، جس کی وجہ سے فلائٹ میں سوار تمام 331 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکہ میں 11 ستمبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں سے پہلے تک جہاز کو تباہ کرنے کے اس واقعے کو دہشت گردی کی سب سے ہلاکت خیز کارروائی سمجھا جاتا تھا۔
اندرجیت سنگھ ریات ایسے واحد شخص ہیں، جنہیں اس دہشت گردانہ حملے کی سازش میں ملوث ہونے، بم بنانے اور مقدمے کی سماعت کے دوران غلط بیانی کے جرم میں سزا سنائی گئی۔
تقریباﹰ دو دہائیوں تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنے کے بعد ریات کو سن 2016 میں پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔
ایئر انڈیا پر حملہ ان دنوں کی بات ہے جب بھارتی ریاست پنجاب میں سکھ گروپ ایک آزاد ریاست کے لیے زبردست مہم چلا رہے تھے اور بھارتی حکومت نے اس تحریک کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع کر رکھا تھا۔
باور کیا جاتا ہے کہ اس حملے سے علیحدگی پسند گروپ، بھارتی فوجیوں کی جانب سے امرتسر میں واقع سکھوں کے سب سے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل پر حملے کا، انتقام لینا چاہتے تھے۔
ص ز/ا ب ا (اے پی، روئٹرز)
گولڈن ٹیمپل پر حملے کے تیس سال
سکھوں کے لیے ’خالصتان‘ کے نام سے ایک الگ وطن کے قیام کی تحریک کو ٹھیک تیس سال پہلے بھارتی فوج کے آپریشن بلیو سٹار کے ذریعے کچل دیا گیا تھا۔ چھ جون 1984ء کو ہونے والی اس کارروائی میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images
سکھوں کا مقدس ترین مقام
بھارتی شہر امرتسر میں سکھ مذہب کے پیروکاروں کا مقدس ترین مقام ’گولڈن ٹیمپل‘ واقع ہے۔ چھ جون کو اس عبادت گاہ پر حملے کے تیس برس مکمل ہو گئے۔ چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج نے ’آپریشن بلیو سٹار‘ کے دوران اس عبادت گاہ میں گھس کر سینکڑوں افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی تیس ویں برسی کے موقع پر بھی گولڈن ٹیمپل میں ایک آزاد وطن کے حق میں نعرے لگائے گئے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ تحریک کمزور پڑ چکی ہے۔
تصویر: Narinder Nanu/AFP/Getty Images
تیس سالہ تقریب میں کرپانیں اور تلواریں
چھ جون 2014ء کو گولڈن ٹیمپل میں سکھوں کے دو گروپوں کے درمیان تصادم میں دونوں جانب سے تلواریں اور کرپانیں نکل آئیں اور کچھ لوگ زخمی ہو گئے۔ 1984ء کے فوجی آپریشن کے تیس برس مکمل ہونے پر یادگاری تقریب کے دوران سکھ مذہب کی ایک سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے حامیوں نے معمولی اختلاف کے بعد آزاد ریاست کے حق میں نعرے لگانے شروع کر دیے، جنہیں بعد ازاں سکیورٹی گارڈز نے گوردوارے سے نکال دیا۔
تصویر: UNI
سکھ نوجوانوں کی بدلتی ترجیحات
گولڈن ٹیمپل پر حملے کی یاد میں تقریبات کا انعقاد ہر سال ہوتا ہے لیکن نوّے کی دہائی میں ’’خالصتان‘‘ کے لیے شروع ہونے والی تحریک اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔ ایک آزاد سکھ ریاست کے مخالف سُکھدیو سندھو کہتے ہیں:’’اب پنجاب کے لوگ 1984ء کے حالات سے بہت آگے جا چکے ہیں۔ تب یہ تحریک اس وجہ سے کامیاب ہوئی تھی کہ نوجوان اس میں شامل تھے۔ ان نوجوانوں کی ترجحیات بدل چکی ہیں۔ وہ بندوقوں کی بجائے روزگار چاہتے ہیں۔‘‘
تصویر: N. Nanu/AFP/Getty Images
سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے
80ء کے عشرے میں سکھ علیحدگی پسندوں کی قیادت سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے نے کی، جو چھ جون 1984ء کو بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ اُس وقت اُن کی عمر صرف سینتیس سال تھی۔
تصویر: picture alliance/AP Images
جب فوجی بوٹوں سمیت اندر گھُس گئے
امرتسر میں چھ جون 1984ء کو کیے جانے والے فوجی آپریشن میں تقریباً 500 افراد مارے گئے تھے۔ یہ آپریشن وہاں موجود سکھ علیحدگی پسندوں کو گولڈن ٹیمپل سے نکالنے کے لیے کیا گیا تھا، جو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ وطن خالصتان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس وقت بھارتی فوجی سکھوں کے اس مقدس ترین مقام میں جوتوں سمیت داخل ہو گئے تھے۔ اس دوران ٹیمپل کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اندرا گاندھی اپنےسکھ محافظ کے انتقام کا نشانہ
گولڈن ٹیمپل میں فوجی آپریشن کے کچھ ہی عرصے بعد اُس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو اُن کے اپنے ہی محافظوں ستونت سنگھ اور بے انت سنگھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف نئی دہلی ہی میں 3000 سے زائد سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ سکھ گروپوں کے مطابق یہ تعداد 4000 سے بھی زیادہ تھی۔ ہزاروں سکھ بے گھر بھی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/united archives
بھنڈراں والے کی یادیں اب بھی تازہ
یہ تصویر 2009ء کی ہے، جب گولڈن ٹیمپل پر حملے کو پچیس برس مکمل ہوئے تھے۔ سکھ علیحدگی پسند اب بھی ہر سال چھ جون کو گولڈن ٹیمپل پر جمع ہوتے ہیں اور خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے سنت جرنیل سنگھ بھنڈراں والے کو یاد کرتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک
امرتسر کے مرکزی سکھ میوزیم میں آویزاں اس پینٹنگ میں سکھ مذہب کے بانی گورو نانک تلونڈی (موجودہ پاکستان کے شہر ننکانہ صاحب) میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔ گورو نانک کے ایک جانب اُن کے مسلمان ساتھی بھائی مردانہ اور دوسری جانب ہندو ساتھی بھائی بیلا کھڑے ہیں۔
امرتسر میں واقع گولڈن ٹیمپل دنیا بھر کے سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ ہے، جہاں ہر وقت ایک میلہ سا لگا رہتا ہے۔ 2008ء کی اس تصویر میں پاکستان، بھارت اور دنیا بھر سے گئے ہوئے سکھ اپنے پہلے سکھ گورو گورو نانک دیو کی 539 ویں سالگرہ کی تقریبات میں شریک ہیں۔
تصویر: AP
بیرون ملک آباد سکھوں میں تحریک اب بھی زندہ
نیویارک میں سکھ علیحدگی پسندوں کے اجتماع کا ایک منظر۔ سکھوں کی آزادی کی تحریک اور اُن کے لیے ایک الگ وطن ’’خالصتان‘‘ کی حمایت کرنے والے اب بھی موجود ہیں۔ امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور دیگر ملکوں میں مقیم تارکین وطن آج بھی خالصتان کے حق میں ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیرون ملک مقیم سکھوں کی تعداد 18 سے 30 ملین کے قریب ہے اور آج بھی پنجاب کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں۔
تصویر: AP
سنگ بنیاد حضرت میاں میر نے رکھا
امرتسر کے گولڈن ٹیمپل کی بنیاد سکھ رہنما گورو ارجن صاحب کی خصوصی خواہش کے احترام میں لاہور سے خصوصی طور پر جانے والے ایک مسلمان صوفی بزرگ حضرت میاں میر نے سولہویں صدی میں رکھی تھی۔ یہ سنہری عبادت گاہ ایک خوبصورت تالاب میں تعمیر کی گئی ہے، جسے سیاحوں کی بھی ایک بڑی تعداد دیکھنے کے لیے جاتی ہے۔ سکھ اپنی اس عبادت گاہ کو مذہبی رواداری، محبت اور امن کی علامت گردانتے ہیں۔