کینیڈا: مظاہروں پر قابو پانے کے لیے ایمرجنسی نافذ
15 فروری 2022کینیڈا سے امریکا جانے والے ٹرک ڈرائیوروں کے لیے لازمی کورونا ویکسین کے خلاف گزشتہ ماہ کے اواخر میں شروع والے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے دارالحکومت اوٹاوا میں معمولات زندگی تقریبا ً مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔
مظاہرین کورونا وبا کے حوالے سے نافذ تمام پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنے مطالبات پر زور دینے کے لیے انہوں نے اوٹاوا شہر کے مرکز سمیت کئی اہم بین صوبائی شاہراہوں پر دھرنا دے رکھا ہے۔
اس صورت حال کے مدنظر وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے صوبائی رہنماؤں کے ساتھ پیر کے روز میٹنگ کی۔ بعد میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قوم کے مفاد میں ایمرجنسی قانون نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے رکاوٹوں اور دھرنوں کو ختم کرنے کے مقصد سے ایمرجنسی قانون کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، "میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ اقدامات محدود وقت کے لیے ہیں۔ مخصوص علاقوں کے لیے ہیں اور جن خطرات سے نمٹنے کے لیے انہیں اٹھایا گیا ہے، یہ ان کے لیے متوازن اور معقول ہیں۔ یہ کینیڈا کے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے ہیں۔"
جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا، " ان رکاوٹوں کی وجہ سے ہماری معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے اور عوام کی سلامتی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ہم اس طرح کی غیر قانونی اور خطرناک سرگرمیوں کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔"
ایمرجنسی قانون کیا ہے؟
کینیڈا کے آئین میں موجود ایمرجنسی ایکٹ وفاقی حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ہنگامی حالات میں صوبوں کے اختیارات حذف کرتے ہوئے حالات سے نمٹنے کے لیے خصوصی لیکن محدود وقتی اقدامات کر سکتی ہے۔
یہ ایمرجنسی قانون سن 1988میں بنایا گیا تھا اور اسے صرف غیر معمولی حالات میں اس وقت نافذ کیا جاسکتا ہے، جب دیگر قوانین اور ضابطے صورت حال پر قابو پانے میں مؤثر ثابت نہ ہو سکیں۔
یہ قانون پولیس کو زیادہ اختیارات دیتا ہے اور وہ غیر قانونی احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے زیادہ وسائل کا استعمال کر سکتی ہے۔ گو کہ اس قانون کے اعلان کے بعد یہ پورے ملک کا احاطہ کرتا ہے تاہم اسے صرف ان علاقوں میں نافذ کیا جائے گا جہاں اس کی ضرورت ہو گی۔
جب ٹروڈو سے پوچھا گیا کہ کیا حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی شامل کیا جائے گا، تو انہوں نے کہا کہ وہ قیاس آرائی پر مبنی اس طرح کے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے۔
وزیر اعظم نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ اس اقدام کا مقصد مسئلے کا حل تلاش کرنے میں فوج کو کسی بھی صورت میں شامل کرنا نہیں ہے۔ اس کا مقصد صرف "قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو زیادہ اختیارات" دینا ہے۔
ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ دارالحکومت میں ٹرکوں کے نام نہاد " قافلہ آزادی" کا ہجوم اکھٹا ہوجانے کے بعد کیا گیا، جس کی ابتدا کووڈ انیس کے ضابطوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں سے ہوئی تھی۔ ٹرکوں کے مظاہروں کی وجہ سے انٹاریو کو امریکی شہر ڈیٹرائٹ سے جوڑنے والا امبیسڈر پل ایک ہفتے تک بند رہا اور اتوار کے روز کھل سکا۔
ایمرجنسی کے نفاذ کے لیے پارلیمان کی توثیق ضروری
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کینیڈا کی پارلیمنٹ سات روز کے اندر وزیراعظم کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کی توثیق کرے گی اور اسے یہ اختیار بھی ہے کہ وہ ایمرجنسی کے نفاذ کو رد بھی کر دے۔
کینیڈا کی حکومت اب بینکوں کو یہ اختیار دے گی کہ وہ دھرنوں کی حمایت کرنے والے مشتبہ افراد کے بینک کھاتے عارضی طور پر منجمد کر دیں۔ اضافی طور پر دھرنوں میں شریک ٹرکوں کی انشورنس بھی ختم کی جا سکتی ہے۔
ج ا / ع ب (اے پی، روئٹرز)