1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہکینیڈا

کینیڈا: مندر میں ہندو عقیدت مندوں پر خالصت‍ان حامیوں کا حملہ

4 نومبر 2024

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو ٹورنٹو کے قریب ایک ہندو مندر میں پرتشدد واقعات کو "ناقابل قبول" قرار دیا۔ بھارتی مشن نے اس واقعے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے ہندو مندر میں پرتشدد واقعات کو "ناقابل قبول" قرار دیا
جسٹن ٹروڈو نے ہندو مندر میں پرتشدد واقعات کو "ناقابل قبول" قرار دیاتصویر: Dave Chan/AFP

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کو ٹورنٹو کے قریب ایک ہندو مندر میں پرتشدد واقعات پر اپنے ردعمل میں کہا کہ کینیڈا میں ہر شخص کو آزادانہ اور محفوظ طریقے سے اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا حق ہے۔ انہوں نے ان پرتشدد واقعات کو "ناقابل قبول" قرار دیا۔

ادھر اوٹاوا میں بھارتی مشن نے پیر کے روز برامپٹن میں ایک ہندو مندر کے باہر قائم قونصلر کیمپ کو مبینہ خالصتان حامیوں کی طرف سے نشانہ بنائے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا اور اس واقعے کو "بھارت مخالف عناصر کی طرف سے منظم کردہ پرتشدد کارروائی" قرار دیا۔

بھارت اور کینیڈا میں شدید اختلافات، تعلقات نچلی ترین سطح پر

بھارتی مشن نے معمول کے قونصلر پروگراموں میں رخنہ ڈالنے والی کارروائیوں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ مشن نے کہا کہ یہ کیمپ بھارتی شہریوں کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے مقامی شراکت داروں کے مکمل تعاون کے ساتھ لگایا گیا ہے۔

مشن نے ان پروگراموں میں شرکت کرنے والے درخواست دہندگان کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ پروگرام، جس کا مقصد بیرون ملک بھارتی شہریوں کی مدد کرنا ہے، میں خلل ضروری خدمات میں رکاوٹ ہے۔

خالصتانی حامیوں کا ایک گروپ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی برسی کے موقع پر ایک مظاہرہ کر رہا تھا جب یہ واقعہ پیش آیاتصویر: Jennifer Gauthier/REUTERS

ہم اس بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟

یہ واقعہ برامپٹن میں ہندو سبھا مندر کے باہر پیش آیا۔

اس واقعے کی ویڈیوز، جو بڑے پیمانے پر آن لائن شیئر کی گئی ہیں، میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خالصتانی پرچم اٹھائے ایک ہجوم  نے مندر کے باہر لوگوں پر حملہ کیا۔ ویڈیوز میں، کچھ آدمی مندر کے دروازے توڑتے ہوئے اور احاطے کے اندر موجود عقیدت مندوں پر حملہ کرتے ہوئے نظر آئے۔

ہندو سبھا مندر کے باہر بھاری تعداد میں پولیس تعینات کردی گئی ہے۔

پیل ریجنل پولیس کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس نے تشدد کی تصدیق کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

بھارت کینیڈا کے الزامات کو 'سنجیدگی' سے لے، امریکہ

رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ خالصتانی حامیوں کا ایک گروپ 1984 کے سکھ مخالف فسادات کی برسی کے موقع پر ایک مظاہرہ کر رہا تھا جب یہ حملہ ہوا۔

بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےتصویر: Sean Kilpatrick/The Canadian Press via AP/picture alliance

حملے کی مذمت

کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ چندر آریہ نے کہا کہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کینیڈا میں پرتشدد انتہا پسندی کتنی "گہری" ہو چکی ہے۔ ٹروڈو کی لبرل پارٹی کے رکن نے کہا، "ہماری ہندو-کینیڈین، کمیونٹی کی سلامتی اور ان کے حقوق کی حفاظت اور سیاست دانوں کو جوابدہ ٹھہرانے کی ضرورت ہے۔" انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ انتہا پسند عناصر کینیڈا کے سیاسی اداروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں دونوں میں دراندازی کر چکے ہیں۔

اس دوران برامپٹن کے میئر پیٹرک براؤن نے تشدد کے لیے ذمہ دار ٹھہرائے جانے والوں کے لیے "قانون کی سب سے بڑی حد تک" سزا کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "مذہبی آزادی کینیڈا میں ایک بنیادی قدر ہے۔ ہر کسی کو اپنی عبادت گاہ میں خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہیے۔"

ٹورنٹو کے ایم پی کیون ووونگ نے زور دے کر کہا کہ "کینیڈا بنیاد پرستوں کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے"۔ ووونگ نےایکس پر لکھا، "ہمارے لیڈر ہندوؤں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔"

تشدد کا یہ تازہ واقعہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان جاری سفارتی کشیدگی کے درمیان ہوا ہے، جس میں دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کی بے دخلی بھی شامل ہے۔ اوٹاوا نے کینیڈین شہری اور خلصتانی رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی منصوبہ بندی میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بھی ملوث ہونے کے الزامات لگائے ہیں لیکن نئی دہلی نے اس کے سختی سے تردید کی ہے۔

ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی، خبر رساں ادارے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں