1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا میں بھی ایشیائی باشندے لڑکی کے بجائے بیٹا چاہتے ہیں

17 جنوری 2012

کینیڈا میں تارکیں وطن بالخصوص ایشیائی باشندوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ یہاں طبی حلقوں میں یہ بحث زور پکڑ رہی ہے کہ کس طرح اولاد کے خواہش مندوں میں نومولود کی جنس سے متعلق امتیازی رویے کی نفی کی جاسکے۔

تصویر: picture-alliance/CHINAFOTOPRESS/MAXPPP

کینیڈا کے ایک معتبر طبی جریدے میں ڈاکٹروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ حمل ٹہرنے کے تیس ہفتوں تک خواتین کو نومولود کے جنس سے متعلق نہ بتائے تاکہ حمل ضائع کرنے کے رجحانات کو روکا جاسکے۔ کینیڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں ایک دوسرے مضمون میں لکھا گیا ہے کہ کینیڈا اب والدین کے لیے ’جنت‘ بن گیا ہے جو لڑکے کی خواہش کے لیے بچی کی جنین ضائع کر دیتے ہیں کیونکہ یہاں جدید طبی ذرائع موجود ہیں اور مانع حمل کے لیے قوانین نرم ہیں۔

اس جریدے کے بھارتی نژاد عارضی ایڈیٹر ان چیف راجندرا کالی نے اداریے میں لکھا ہے کہ بھارت اور چین میں لاکھوں کی تعداد میں زنانہ جنین ضائع کی جاتی ہیں مگر اب شمالی امریکہ میں بھی یہ واقعات اتنی بڑی تعداد میں ہورہے ہیں کہ ان سے تارکین وطن کی کچھ کمیونیٹیز میں خواتین اور مردوں کی آبادی کا تناسب بگڑ رہا ہے۔

کینیڈا میں ایشیائی تارکین وطن کی بڑی تعداد آباد ہےتصویر: DW

فی الحال اس ضمن میں دستیاب مطالعہ کم ہے کہ کینیڈا میں تارکین وطن کے اندر یہ رجحان کس حد تک پایا جاتا ہے۔ ممبئی سے تعلق رکھنے والے نیورولوجسٹ راجندرا کالی کے اداریے کے مطابق ایسے بھارتی، چینی، کوریائی، ویتنامی اور فلپائنی گھرانوں میں بچے کی خواہش زیادہ دیکھی گئی ہے جن کے یہاں پہلے سے کم از کم ایک بچی ہوں۔

اس کے لیے دلیل کے طور پر 2000ء کے امریکی مردم شماری کے اعداد و شمار پیش کیے جاتے ہیں، جن کے مطابق امریکہ میں بچے پیدا کرنے والے ایشیائی جوڑوں میں جنسی امتیاز کی خواہش کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسی طرح ایسی 89 بھارتی خواتین کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جنہوں نے 2004ء تا 2009ء کے دوران بچی کی جنین ضائع کر دی تھیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے راجندرا کالی نے بتایا کہ امکانی طور پر کینیڈا میں سالانہ بنیادوں پر بچیوں کی سینکڑوں جنین ضائع کردی جاتی ہیں۔

رپورٹ شادی خان سیف

ادارت عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں