1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا میں عالمی رہنماؤں کا اجتماع، یورپی خسارہ اہم موضوع

26 جون 2010

کینیڈا میں جی ایٹ کانفرنس جاری ہے اور ہفتے سے G20 سربراہ کانفرنس بھی ٹورانٹو شہر میں شروع ہورہی ہے۔

عالمی رہنماؤں کے اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں

چین کےصدر ہُوجِن تاؤ اور بھارت کے وزیرِ اعظم منموہن سنگھ G20 ممالک کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لئے کینیڈا کا دورہ کر رہے ہیں۔ یورپ کا مالیاتی خسارہ G-20 کے ایجنڈے میں سرِفہرست ہے۔

جی ایٹ کے اجلاس کے دوسرے روز آٹھ عالمی طاقتوں کے رہنما تجارت، ماحولیاتی تبدیلیوں اور پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع سرحدی قبائلی علاقوں کے لئے مراعاتی پیکج پر بھی مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے قبل عالمی رہنماؤں اور عطیاتی اداروں نے اگلے پانچ سال میں غریب ممالک میں بچوں،حاملہ عورتوں اور بچے کی پیدائش کے دوران عورتوں کی اموات سے بچاؤکے لئےسات اعشاریہ تین ملین ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا۔

کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے کہا کہ G8 کے سربراہوں نے پانچ ارب ڈالر کا وعدہ کیا ہے جبکہ غیر ممبران جن میں نیوزی لینڈ اور ناروے کے علاوہ بل اور میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے مزید 2.3 ارب ڈالر دینےکا وعدہ کیا ہے۔ ہارپر نے کہا: ’’ترقی پذیر ممالک میں مزید عورتیں دوران حمل اور بچے کی پیدائش کی وجہ سے اموات کا شکار نہیں ہوں گی۔‘‘ وزیر اعظم ہارپر نےماؤں اوربچوں کی صحت کو بہتر بنانے کی لئے 1.5 ارب ڈالر کی امداد پر بل گیٹس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

اجلاس میں شریک رہنما غیر رسمی گفتگو کے دورانتصویر: AP

جی ایٹ کے موقع پر کینیڈا نے زلزلہ سے متاثرہ ملک ہیٹی کے ذمے بین الامریکی ترقیاتی بینک اور بین الاقوامی فنڈ برائے زراعت کے قرضوں میں اپنے حصے کا قرض ادا کردیا ہے۔ کینیڈا وہ پہلا ملک ہے، جس نے ہیٹی کو بین الاقوامی قرضوں سے نجات دلانے کے لئے اپنے حصے کی رقم ادا کی ہے۔

بہت سے مظاہرین اور مبصرین کے لیے جی ایٹ اجلاس موجودہ عالمی سیاست میں ایک اہم موڑ ہے۔ جی ایٹ ممالک پر یہ دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ افریقی ممالک کے قرضوں کی معافی، عالمی تجارت کے مسائل اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے مسائل پر یکساں مؤقف اپنائیں۔

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے جی ایٹ کے موقع پر ایک کینیڈین ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئےکہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان سے برطانوی فوج کو آئندہ پانچ سال کے اندر نکال لیا جائے۔ ڈیوڈ کیمرون سے ، جو ان دنوں جی ایٹ کے سربراہ اجلاس کے سلسلے میں کینیڈا میں ہیں، جب یہ پوچھا گیا کہ کیا برطانیہ میں اگلے عام انتخابات سے پہلے وہ برطانوی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلانا چاہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ وہ ایسا ہی چاہتے ہیں اور اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

دنیا کی بیس اہم ترین معاشی قوتوں کے رہنما، اس ہفتے اور اتوار کے دن جی ٹونٹی کانفرنس کے لیے کینیڈا کے شہر ٹورانٹو میں جمع ہورہے ہیں۔ اس کانفرنس میں عالمی معیشت کو پھر سے مضبوط بنانے کے طریقوں پر غور کیا جائےگا اور توقع ہے کہ رکن ممالک کے رہنما اور مالیاتی ماہرین، کرنسی، تجارت اور خسارے جیسے موضوعات پر گفت وشنید کےساتھ ساتھ یورپ کے مالی بحران، مالیاتی اداروں کے لیے بہتر قوانین، بینکوں پر ٹیکس اور دیگر مالیاتی مسائل کو بھی زیر بحث لائیں گے۔

توقع کی جارہی ہے کہ جی ٹونٹی کے رہنما عالمی تجارت میں توازن پر بھی گفتگو کریں گے،جس میں امریکی تجارت میں کمی اور چین کی بڑھتی ہوئی تجارت بھی شامل ہو گی۔ امریکی صدر باراک اوباما نے چین کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے جس کے تحت وہ اپنی کرنسی یوآن کے ایکسچینج ریٹ کو زیادہ لچکدار بنائے گا۔

تجزیہ نگاروں کاکہنا ہے کہ کینیڈا، بھارت اور چین سے اپنے تجارتی تعلقات کو مزید بڑھانا چاہتا ہے۔ دارالحکومت اٹووا میں سرکاری طور پراعلان کیا گیا ہےکہ وزیرِاعظم اسٹیفن ہارپرکی دعوت پرچین کےصدر ہُو جِن تاؤ اور بھارت کے وزیرِ اعظم منموہن سنگھ G8 اورG20 کے ممالک کی سربراہی کانفرنسوں کے موقع پر کینیڈا کا دورہ کریں گے۔ چین کے صدر نے اپنا دو روزہ سرکاری دورہ کر لیا ہےجبکہ بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ G20 کی کانفرنس کے فوراً بعد ہی کینیڈا کے سرکاری دورے پر ہوں گے۔ منموہن سنگھ کینیڈا کے وزیرِ اعظم اسٹیفن ہارپر سے ملاقات کریں گے اور باہمی امور پر تبادلہٴ خیال کریں گے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ بھارتی وزیر اعظم کینیڈا کے دورے کے دوران ایک اہم جوہری معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔ بھارت کے ذرائع ابلاغ نے اس ہفتے اطلاع دی ہے کہ کینیڈا بھارت کے ایٹمی ریکٹر میں استعمال کے لئے یورینیم فراہم کرنے سے کروڑوں ڈالر حاصل کرنے کے لئے تیار ہے۔ کینیڈا نے1974ء میں بھارت کو اپنے جوہری ریکٹر کی ٹیکنالوجی کی فروخت ، اُس وقت بند کر دی تھی جب بھارت نے ایٹمی دھماکہ کیا تھا۔

تقریباً 14سال کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت کے وزیرِ اعظم کینیڈا کا سرکاری دورہ کر رہے ہیں۔ منموہن سنگھ سے قبل بھارتی وزیرِ اعظم اِندر کمار گُجُرال نے کینیڈا کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

رپورٹ: محسن عباس ، ٹورانٹو

ادارت:عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں