کینیڈا میں مسجد پر حملہ: ’پانچ بہادروں‘ کے لیے قومی اعزازات
2 جولائی 2020
کینیڈا میں مسلمانوں کی ایک مسجد پر دائیں بازو کے ایک انتہا پسند کی طرف سے ساڑھے تین برس قبل کیے گئے ایک خونریز حملے کے سلسلے میں ایک مقتول شہری سمیت ’پانچ بہادروں‘ کے لیے قومی اعزازات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
یہ حملہ 29 جنوری 2017ء کے روز کینیڈا کے فرانسیسی زبان بولنے والے صوبے کیوبیک کے شہر کیوبیک سٹی میں کیا گیا تھا۔ حملے میں مارے جانے والے ایک شخص کے علاوہ چار دیگر متاثرین کو بےمثال بہادری کا مظاہرہ کرنے پر یہ اعزازات دینے کا اعلان بدھ یکم جولائی کی شام کیا گیا۔
یکم جولائی کا دن کینیڈا میں 'کینیڈا ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے اور ان پانچوں افراد کے لیے نیشنل ایوارڈز کا اعلان اس قومی تعطیل کے موقع پر کینیڈا کی گورنر جنرل جُولی پائیٹ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وصول کنندگان یا ان کے لواحقین کو یہ ایوارڈ گورنر جنرل ہی ذاتی طور پر پیش کریں گی۔ اس تقریب کا انعقاد کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے بعد میں کیا جائے گا۔
تقریباﹰ ساڑھے تین برس قبل کیوبیک سٹی میں کیے گئے اس حملے میں انتہائی دائیں بازو کی سوچ کے حامل ایک کینیڈین قوم پرست نے شہر کی ایک مسجد میں گھس کر وہاں موجود نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی تھی۔ اس حملے میں مجموعی طور پر چھ افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے تھے۔
حملہ آور کے ہاتھوں مارے جانے والے افراد میں سے عزالدین سفیان نامی ایک مسلمان ایسا بھی تھا، جس نے سب سے پہلے آگے بڑھ کر حملہ آور پر قابو پانے کی کوشش کی تو حملہ آور نے اسے گولی مار دی تھی۔ سفیان ان پانچ افراد میں شامل تھا، جو دیگر نمازیوں کی جان بچانے کے لیے فوری طور پر حملہ آور کے سامنے آ گئے تھے۔
کینیڈا کی گورنر جنرل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''عزالدین سفیان کو بعد از مرگ 'ستارہ ہمت‘ دیا جائے گا، کیونکہ اس نے حملہ آور کو غیر مسلح کرنے کی اپنی جدوجہد کے دوران اپنی جان بھی قربان کر دی تھی۔‘‘
دیگر چار متاثرین کو 'تمغہ بہادری‘ دیا جائے گا۔ ان میں سے ایک متاثرہ شخص ایسا بھی ہے، جس کے جسم کا نچلا حصہ اس حملے میں زخمی ہو جانے کے نتیجے میں مفلوج ہو چکا ہے۔
اس حملے کے ملزم کو کیوبیک کی ایک عدالت نے گزشتہ برس فروری میں شدید نوعیت کے جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چالیس سال کی سزائے قید سنا دی تھی۔
م م / ع ا (اے ایف پی)
دنیا کی بڑی مساجد ایک نظر میں
یورپ کی سب سے بڑی مسجد روس میں واقع ہے اور اس کا افتتاح گزشتہ برس کیا گیا تھا۔ اس روسی مسجد میں ایک وقت میں دس ہزار افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ دنیا کی دیگر بڑی مساجد کی تصاویر دیکھیے، اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/M. Zmeyev
مسجد الحرام
مکہ کی مسجد الحرام کو عالم اسلام کی اہم ترین مساجد میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dAP Photo/K. Mohammed
مسجد نبوی
مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/epa
یروشلم کی مسجد الاٰقصی
مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
حسن دوئم مسجد، مراکش
مراکش کے شہر کاسابلانکا کی یہ مسجد مراکش کے باشادہ شاہ حسن سے موسوم ہے۔ کاسابلانکا کو دار البیضاء بھی کہا جاتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح 1993ء میں شاہ حسن کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس کا مینار 210 میٹر اونچا ہے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد
2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
تصویر: imago/T. Müller
روم کی مسجد
اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
گروزنی کی احمد قدیروف مسجد
چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس عبادت گاہ کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔
روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔