1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا میں پاکستانی پر بم حملے کی منصوبہ بندی کا الزام

مقبول ملک12 مارچ 2015

کینیڈا میں ایک پاکستانی شہری پر الزام عائد کر دیا گیا ہے کہ اس نے ٹورانٹو میں امریکی قونصل خانے اور مالیاتی شعبے کی کئی عمارات پر بم حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ ملزم کا نام جہاں زیب ملک بتایا گیا ہے۔

ٹورانٹو شہر کا مالیاتی مرکز، جہاں ملزم مبینہ طور پر بم حملہ کرنا چاہتا تھاتصویر: AFP/Getty Images/G. Robins

اوٹاوا سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جہاں زیب ملک 2004ء میں تعلیم کے لیے کینیڈا گیا تھا، جہاں 2009ء میں اسے مستقل رہائش کی اجازت مل گئی تھی۔ اسے کینیڈا کی وفاقی پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ نے پیر نو مارچ کو گرفتار کیا تھا۔

گرفتاری کے بعد اس پاکستانی ملزم پر کسی دوسری عدالت میں فرد جرم عائد کیے جانے کی بجائے حکام نے اسے تارکین وطن اور مہاجرین سے متعلق کینیڈین بورڈ کے سامنے پیش کرتے ہوئے اس کو ملک بدر کر کے واپس پاکستان بھیجنے کی درخواست دے دی تھی۔

کینیڈا کے عوامی سلامتی کے وزیر اسٹیون بلَینیتصویر: Reuters/S. Wattie

اس کیس کی سماعت کے دوران کینیڈا بارڈر سروس ایجنسی CBSA کی طرف سے بدھ گیارہ مارچ کو جہاں زیب ملک پر الزام لگایا گیا کہ اس نے ’ٹورانٹو میں امریکی قونصل خانے اور شہر کے مالیاتی مرکز میں دیگر عمارات پر ریموٹ کنٹرول بموں سے حملے کی منصوبہ بندی‘ کی تھی۔

اس کیس کی کینیڈین امیگریشن اینڈ ریفیوجی بورڈ کی طرف سے اے ایف پی کو مہیا کی گئی تفصیلات کے مطابق ملزم پر یہ الزام بھی ہے کہ وہ ان ممکنہ حملوں کی ویڈیو بھی تیار کرنا چاہتا تھا۔ ’’اس کا مقصد یہ تھا اس ویڈیو کے ذریعے دوسرے لوگوں کو بھی ایسے حملوں کی ترغیب دی جا سکے۔‘‘

ان تفصیلات کے مطابق جہان زیب ملک نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ اس نے رائل کینیڈین پولیس کے ایک خفیہ ایجنٹ سے، جس نے ملزم پر اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تھی، ملاقات کے دوران اسے بھی اپنی انتہا پسندانہ سوچ کا قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔

امیگریشن اینڈ ریفیوجی بورڈ کی اس کیس سے متعلق دستاویزات میں کہا گیا ہے، ’’پولیس کا خفیہ اہلکار بظاہر ملزم کا دوست بن گیا تھا، جسے جہاں زیب ملک نے اپنا ہم خیال بنانے کی کوشش کی اور اس دوران اسے عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے یرغمالیوں کے سر قلم کیے جانے کی ویڈیوز بھی دکھائیں۔‘‘

2011ء میں یمن میں ایک ڈرون حملے میں مارا جانے والا امریکی شہری انور العولقیتصویر: picture-alliance/AP

ملزم کے خلاف اس کی ملک بدری سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران عائد کردہ الزامات کے مطابق جہاں زیب ملک نے لیبیا میں مبینہ طور پر مسلح کارروائیوں اور ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت بھی حاصل کی تھی۔ اپنی گرفتاری سے قبل اس شخص نے پولیس کے خفیہ اہلکار کو یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ’’انور العولقی کا ذاتی دوست‘‘ تھا۔ انور العولقی ایک امریکی شہری تھا جو یمن میں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کا سربراہ تھا اور 2011ء میں یمن میں ہی کیے جانے والے ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

جہاں زیب ملک کی گرفتاری کے حوالے سے کینیڈا کے عوامی سلامتی کے وزیر اسٹیون بلَینی نے بدھ کے روز ملکی پارلیمان کے سامنے صحافیوں کو بتایا، ’’میں زیادہ تفصیلات میں نہیں جاؤں گا لیکن رائل کینیڈین پولیس واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ یہ شخص کینیڈین سرزمین پر دہشت گردانہ حملہ کرنے کے لیے تیار تھا۔‘‘ کینیڈا کے اس وزیر نے کہا کہ ملزم جہادی نظریات کی ترویج بھی کر رہا تھا۔

بدھ کی شام مکمل ہونے والی سماعت کے بعد امیگریشن اینڈ ریفیوجی بورڈ نے باقاعدہ طور پر کہہ دیا کہ ملزم جہاں زیب ملک سکیورٹی کے لیے خطرہ ہے اور اسے اس کی ملک بدری تک حراست میں رکھا جانا چاہیے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں