کینیڈا میں ڈرائیور نے وین راہگیروں پر چڑھا دی، دس افراد ہلاک
24 اپریل 2018
کینیڈا کے سب سے بڑے شہر ٹورانٹو میں ایک ڈرائیور نے اپنی وین راہگیروں پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں دس افراد ہلاک اور پندرہ سے زائد زخمی ہو گئے۔ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس کے اس اقدام کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
اشتہار
ٹورانٹو سے منگل چوبیس اپریل کی صبح ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پولیس کے تفتیشی ماہرین سکیورٹی کیمروں کی فوٹیج اور عینی شاہدوں کے بیانات کی روشی میں یہ طے کرنے کی کوشش میں ہیں کہ اس شخص نے اپنی وین ایک پرہجوم پیدل راستے پر چلنے والے عام لوگوں پر کیوں چڑھا دی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق بظاہر اس ڈرائیور نے یہ کارروائی دانستہ طور پر کی اور اس واقعے میں پندرہ سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے اس وین کے ڈرائیور کو گرفتار کر لیا ہے۔
مشتبہ ملزم کی عمر 25 برس ہے اور اس نے اس واقعے کے بعد موقع سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے اسے کچھ ہی فاصلے پر تھوڑی سی مزاحمت کے بعد بالآخر اپنی حراست میں لے لیا۔ بتایا گیا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق پیر کی شام پیش آنے والے اس واقعے میں مبینہ ملزم اپنی وین کو پیدل چلنے والے افراد کے لیے مختص ایک راستے پر چڑھانے کے بعد قریب ایک میل تک یہ وین چلاتا ہی رہا تھا۔
اس دوران اس نے درجنوں لوگوں کو اپنی اس وین کے نیچے کچل دیا، جن میں سے کم از کم دس ہلاک اور ڈیڑھ درجن کے قریب زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ابھی تک اس اقدام کے محرکات کے بارے میں کچھ نہیں کہا تاہم عینی شاہدوں کے بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزم نے یہ کارروائی دانستہ طور پر کی۔
’میونسٹر وین حملہ‘، درجنوں افراد ہلاک یا زخمی
00:44
مقامی پولیس کے سربراہ مارک سونڈرز نے بتایا کہ مبینہ ملزم کا نام آلیک مِناسیان ہے، جو ٹورانٹو شہر کے ایک مضافاتی علاقے رچمنڈ ہل کا رہنے والا ہے۔ اسے آج منگل کی صبح ایک مقامی عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔
اس ملزم کا پولیس کے پاس پہلے سے کوئی ریکارڈ نہیں تھا اور اس نے اپنے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر خود کو ایک کالج طالب علم لکھا تھا۔ حکام نے اس بارے میں کچھ نہیں کہا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر ایک دہشت گردانہ حملہ بھی ہو سکتا ہے۔
اس واقعے کے حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب اسی ہفتے دنیا کے صنعتی طور پر ترقی یافتہ سات ممالک کے گروپ جی سیون کے وزراء کا ایک اجلاس بھی ٹورانٹو ہی میں ہو رہا ہے۔ ٹورانٹو میں اس واقعے سے قبل ماضی قریب میں بھی کئی یورپی ممالک میں راہگیروں پر کوئی وین یا ٹرک چڑھا دینے کے ایسے ہی متعدد ہلاکت خیز واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں سے اکثر کے محرکات دہشت گردانہ تھے۔
م م / ع ا / اے پی
دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2017 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کےشکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست ہے۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے قریب تین ہزار واقعات پیش آئے جن میں قریب 10 ہزار افراد ہلاک جب کہ 13 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر رہا جہاں قریب ساڑھے تیرہ سو دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چار ہزار سے زائد انسان ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ افغانستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد، اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں چودہ فیصد کم رہی۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.44 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 9.00 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 466 دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ سو سے زائد افراد ہلاک اور ایک ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ سن 2014 میں ایسے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے سات ہزار سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2016 میں دہشت گردی کے 366 واقعات رونما ہوئے جن میں اکیس سو انسان ہلاک جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.6 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 736 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے نو سو افراد ہلاک اور سترہ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں تحریک طالبان پاکستان، داعش کی خراسان شاخ اور لشکر جھنگوی نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 59 فیصد کم رہی جس کی ایک اہم وجہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب نامی فوجی آپریشن بنا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 366 واقعات میں قریب ساڑھے چھ سو افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔
تصویر: Reuters/F. Salman
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ ساتویں نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ الشباب کے شدت پسندوں نے سب سے زیادہ ہلاکت خیز حملوں میں عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.6 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
جنوبی ایشیائی ملک بھارت بھی اس فہرست میں آٹھویں نمبر پر ہے جہاں دہشت گردی کے نو سو سے زائد واقعات میں 340 افراد ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ تعداد سن 2015 کے مقابلے میں اٹھارہ فیصد زیادہ ہے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2016ء میں لشکر طیبہ کے دہشت گردانہ حملوں میں پانچ بھارتی شہری ہلاک ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
ترکی
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں ترکی پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ ترکی میں 364 دہشت گردانہ حملوں میں ساڑھے چھ سو سے زائد افراد ہلاک اور قریب تئیس سو زخمی ہوئے۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے۔ لیبیا میں بھی دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں لیبیا کا اسکور 7.2 رہا۔